چین شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور اہم اتحادی ہے۔ لیکن چین کی جانب سے تناؤ کم کرنے کی کاوشوں کو شمالی کوریا میں زیادہ توجہ سے نہیں لیا گیا۔
چین کا دفتر ِ خارجہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے شمالی کوریا پر خاطر خواہ دباؤ نہ ڈالنے جیسی باتوں پر توجہ دے رہا ہے اور ان پر باضابطہ طور پر جواب بھی دے رہا ہے۔
رواں ہفتے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں نے چین کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ چین اپنے اتحادی شمالی کوریا پر امریکہ اور جنوبی کوریا کو دھمکیاں دینے سے باز رکھنے اور دباؤ ڈالنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہا۔
چین کی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی کا کہنا تھا کہ، ’’چین چاہتا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں امن اور استحکام ہو۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ، ’’مسائل کو مکالمے اور باہمی گفت و شنید سے حل کرنا چاہیئے اور تمام فریقوں کو پرسکون رہنا چاہیئے اور رخنہ ڈالنے سے اجتناب برتنا چاہیئے۔‘‘
چین شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور اہم اتحادی ہے۔ لیکن چین کی جانب سے تناؤ کم کرنے کی کاوشوں کو شمالی کوریا میں زیادہ توجہ سے نہیں لیا گیا۔
شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے امریکی بحریہ نے اپنے دو میزائل بردار جہاز جزیرہ نما کوریا کے قریب پہنچا دیئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کی جانب سے شمالی کوریا کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینے پر شاید چین کو بے چینی ہو لیکن اس سے چین اور امریکہ کےتعلقات متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں ہے۔
رواں ہفتے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں نے چین کے بارے میں سوالات اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ چین اپنے اتحادی شمالی کوریا پر امریکہ اور جنوبی کوریا کو دھمکیاں دینے سے باز رکھنے اور دباؤ ڈالنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہا۔
چین کی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی کا کہنا تھا کہ، ’’چین چاہتا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں امن اور استحکام ہو۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ، ’’مسائل کو مکالمے اور باہمی گفت و شنید سے حل کرنا چاہیئے اور تمام فریقوں کو پرسکون رہنا چاہیئے اور رخنہ ڈالنے سے اجتناب برتنا چاہیئے۔‘‘
چین شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور اہم اتحادی ہے۔ لیکن چین کی جانب سے تناؤ کم کرنے کی کاوشوں کو شمالی کوریا میں زیادہ توجہ سے نہیں لیا گیا۔
شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے امریکی بحریہ نے اپنے دو میزائل بردار جہاز جزیرہ نما کوریا کے قریب پہنچا دیئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کی جانب سے شمالی کوریا کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینے پر شاید چین کو بے چینی ہو لیکن اس سے چین اور امریکہ کےتعلقات متاثر ہونے کا اندیشہ نہیں ہے۔