|
چین کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ان کی ایک چاند گاڑی کے ذریعے زمین پر لائے گئے چاند کی چٹانوں اور مٹی کے نمونوں میں پانی کے مرکبات پائے گئے ہیں۔
خلا کی گہرائیوں اور دوسرے سیاروں پر جانے کے لیے سائنس دان چاند کو ایک پڑاؤ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ چاند پر پانی کی موجودگی ان کی کوششوں کو حقیقت کے زیادہ قریب لا سکتی ہے۔
ابتدا میں سائنس دانوں کا خیال تھا کہ چاند ایک سنگلاخ اور خشک سیارچہ ہے اور وہاں پانی کی موجودگی کا امکان نہیں ہے۔ تاہم جب ناسا نے چاند کی جانب راکٹ بھیجنے شروع کیے اور پھر اپالو کی مہمات میں چاند کی سطح پر خلاباز اتارے گئے جو واپسی پر مٹی اور چٹانوں کے نمونے بھی اپنے ساتھ لائے تو ان میں پانی ڈھونڈنے کی کوششیں کیں گئیں۔ لیکن لیبارٹری ٹیسٹ ان میں پانی کی موجودگی ظاہر نہ کر سکے۔
سن 2008 میں براؤن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے نئے ترقی یافتہ آلات کی مدد سے انہی پرانے نمونوں کا دوبارہ تجزیہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ آتش فشانی چٹانوں کے نمونوں میں ہائیڈروجن موجود ہے۔
چونکہ پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے مل کر بنتا ہے تو اس قیاس کو تقویت ملی کہ چاند کے ابتدائی دور میں، جب وہاں آتش فشاں لاوا اگل رہے تھے، پانی موجود تھا اور ممکن ہے کہ کسی شکل میں اب بھی موجود ہو۔
بھارتی چاند گاڑی چندریان کے بھیجے گئے ڈیٹا کی مدد سے سائنس دانوں نے چاند کا جو تفصیلی نقشہ تیار کیا ہے، اس میں ایک مقام پر پانی کا امکان ظاہر کیا گیا۔
SEE ALSO: چینی خلائی جہاز چاند سے پتھر اور مٹی کے نمونے لے کر واپس پہنچ گیاچاند پر بھیجے جانے والے راکٹوں اور چاند گاڑیوں سے حاصل ہونے والی سائنسی معلومات اور چٹانوں کے نمونوں پر تحقیق کاسلسلہ جاری رہا اور 2020 میں ناسا کے سائنس دانوں نے یہ خبر سنائی کہ چاند کے جنوبی حصے کی کھائیوں اور گڑھوں کی مٹی میں پانی موجود ہے لیکن وہ قلیل مقدار ہے جو ایک کیوبک میٹر مٹی میں محض 12 اونس کے لگ بھگ ہے۔
چین نے خلائی دوڑ میں داخل ہونے کے بعد اپنی تحقیق چاند پر مرکوز کی اور اس نے چانگے سیریز کی چاند گاڑیاں چاند کے مختلف حصوں میں اتاریں۔ چانگے۔5 نے اپنا مشن 2020 میں مکمل کیا اور چاند سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے زمین پر لایا، جن پر چین کی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں کام ہوا۔
چین کے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے ایک سائنسی جریدے نیچر آسٹرونومی میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں چاند سے لائے گئے نمونوں میں پانی کے مستند آثار کا دعویٰ کیا ہے۔
SEE ALSO: بھارتی خلائی مشن کی چاند گاڑی کے دو ہفتوں کا سفر مکملآرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ چانگے۔5 نے یہ نمونے چاند کے اونچائی والے ان حصوں سے اکھٹے کیے جہاں سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پانی نمکیات کی شکل میں پانی کی موجودگی کا امکان نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
چائنز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اور چینی یونیورسٹیوں کے ماہرین اور سائنس دانوں نے چانگے۔5 کے لائے ہوئے نمونوں میں ایک مرکب یو ایل ایم ون دریافت کیا ہے جس میں پانی اور امونیم کے مالیکیولز پائے گئے ہیں۔
چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مرکب میں پانی کے مالیکیولز کی تعداد 41 فی صد ہے۔
SEE ALSO: چاند کی مٹی میں پودے اگانے کاکامیاب تجربہ، اگلی منزل چاند کی سطح ہےاپالو سیریز کے اختتام کے لگ بھگ 40 برسوں کے بعد چانگے۔5 چاند سے مٹی اور چٹانوں کے نمونے لانے والا پہلا مشن تھا۔
چین نے پچھلی دہائی کے دوران اپنے خلائی پروگرام پر بہت زیادہ وسائل صرف کیے ہیں اور اس کا دائرہ نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔ وہ روایتی خلائی طاقتوں امریکہ اور روس کے مقابلے میں آنے کی کوشش کر رہا ہے۔
SEE ALSO: چین کا 2030 سے پہلے اپنے خلاباز چاند پر اتارنے کا اعلانچین نہ صرف روس اور امریکہ کے بعد اپنے خلابازوں کو زمین کے مدار سے باہر بھیجنے والا تیسرا ملک بن چکا ہے بلکہ اس نے خلا میں اپنا ایک الگ خلائی اسٹیشن بھی قائم کر لیا ہے۔
چین 2030 تک چاند پر اپنے خلاباز اتارنے اور وہاں اپنا ایک سائنسی مرکز بنانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
(اس آرٹیکل کی کچھ معلومات سائنسی جریدے نیچر آسٹرونومی سے ماخوذ ہیں)