اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ جے محمد نے پیر کے روز ایک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔
ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں یہ اجلاس گلوبل سینٹر آن اڈیپٹیشن میں منعقد ہوا، جس میں دنیا بھر سے 50 سے زائد وزرا، موسمیاتی تبدیلی سے تعلق رکھنے والے اداروں اور ترقیاتی بینکوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
انھوں نے کہا کہ نومبر میں ہونے والے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اجلاس میں نئے حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت کو ’’فوری‘‘ نوعیت کی اہمیت کا حامل قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ پچھلے مہینے اقوام متحدہ کے موسمیاتی سائنس کے پینل نے ایک انتباہ جاری کیا تھا کہ شدید موسموں کے آنے اور سمندروں کی سطح کے بڑھنے کا عمل تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔
پیر کے روز دنیا بھر کے لیڈروں نے اس نئی حقیقت کے مطابق متاثرہ ممالک کو مزید سرمایہ اور سیاسی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
SEE ALSO: گلوبل وارمنگ پر اقوام متحدہ کی رپورٹ: دنیا سرخ لکیر کے قریب پہنچ گئیروٹرڈیم کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون، اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ادارے کی سربراہ پیٹریشیا ایسپینوسا، بین الاقوامی مونیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹلینا جیورجیوا کے علاوہ افریقی اقوام، چھوٹے جزیروں پر مشتمل ترقی پزیر ریاستوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق، اجلاس میں رہنماؤں نے کہا کہ نئے موسمیاتی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے، جن میں سیلابوں کو روکنے کے لیے مضبوط اور بہتر دفاعی نظام قائم کرنا، خشک سالی کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے والی فصلیں کاشت کرنا یا ساحلی علاقوں میں مقیم لوگوں کی کہیں اور آبادکاری کرنے جیسے اقدامات پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں مناسب سرمایہ کاری اور فضا میں کاربن کے اخراج کو جلد کم کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امینہ جے محمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے موسمیاتی حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے کلائمٹ فائنانس کے فنڈ سے ابھی تک صرف بیس فیصد ہی رقم فراہم کی جا سکی ہے، جب کہ ترقی پذیر ممالک کو عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مختص کی گئی70 ارب ڈالر کی رقم میں سے کچھ حصہ فراہم کیا جا سکا ہے۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ادارے کی چیف پیٹریشیا ایسپینوسا نے پیر کے روز ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 154 ترقی پذیر ممالک میں سے 125 نے نئے موسمیاتی حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔
پیٹریشیا اور اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے، جو نئے موسمیاتی حالات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے عالمی ادارے گلوبل سینٹر فار اڈیپٹیشن کے چئیرمین ہیں، کہا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز کی فراہمی درکار ہے۔