پیر کے روز ’کویت سٹی‘ میں اتحادی ممالک کے وفود کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جِس میں مشرق وسطیٰ کے خطے اور دنیا کے دیگر علاقوں میں داعش کی پُرتشدد انتہا پسندی کے انسداد سے متعلق تعاون کو فروغ دینے اور عوامی رابطے بڑھانے پر تبادلہٴخیال کیا گیا۔
کویت ’گلف کوآپریشن کونسل‘ کا موجودہ سربراہ ہے۔
اِس سے قبل، کویت ہی میں، ’جی سی سی‘ ممالک کے وزارئے اطلاعات کا ایک اجلاس منعقد ہوچکا ہے۔
کویت نے اِس بات پر زور دیا کہ اتحادی ساجھے دار انفرادی اور مشترکہ کوششوں کو فروغ دیں، جِن کی مدد سے داعش کی ’اصل تباہ کُن اور ظالمانہ سوچ ‘ کا بھانڈا پھوڑا جا سکے۔
اجلاس کے بعد، ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا، جس کی تفصیل امریکی محکمہٴخارجہ نے ایک اخباری بیان میں دی ہے۔
بیان کے مطابق، اجلاس میں، کویت کے امورِ خارجہ کے معاون سکریٹری، خالد سلیمان الجَراللہ نے ’جی سی سی‘ ممالک کے وفود کا خیرمقدم کیا۔ اجلاس کے شرکا ٴ کا تعلق اردن، لبنان، مصر، ترکی، عراق، فرانس، برطانیہ اور امریکہ سے تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس اہم اجلاس کی میزبانی فرائض انجام دینا کویت کے لیے باعث ِمسرت ہے، جِس کے ذریعے اُن بین الاقوامی پارٹنرز سے مل بیٹھنے کا موقع میسر آیا، جو داعش اور دیگر پُرتشدد انتہا پسندوں کے مضموم عزائم سے نمٹنے کے لیے لائحہٴعمل تشکیل دے رہے ہیں۔
داعش سے نبردآزما ہونے کے عالمی اتحاد سے متعلق خصوصی صدارتی ایلچی، جنرل جان ایلن، جن کا تعلق امریکہ سے ہے، اپنے کلمات میں داعش کے پروپیگنڈے اور عزائم سے نمٹنے کے لیے، امریکی صدر براک اوباما کے نصب العین کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم ایک ایسا مثبت لائحہ عمل وضع کریں جس کی مدد سے داعش کے شدت پسند اور قابلِ نفرت نظریے سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔
اُنھوں نے شریک ملکوں پر زور دیا کہ ایسے میں جب اتحاد قدم آگے بڑھا چکا ہے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ عوامی امور اور عام رابطوں کی مہم کو تیز کیا جائے، تاکہ داعش کو کسی قسم کی حمایت حاصل نہ ہو سکے۔
امریکی وفد کی سربراہی، معاون وزیر خارجہ، رچرڈ اسٹینگل کر رہے تھے۔ اُنھوں نے، داعش کے حربوں کا مؤثر جواب دینے کے لیے، اتحادی ساجھے داروں میں تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے، امریکی عوامی امور کی حکمت عملیوں اور خیالات کی نشاندہی کی۔
اتحاد کے ساجھے داروں نے اُن اقدامات پر غور کیا جو اُن کی حکومتیں، انفرادی اور مشترکہ طور پر اٹھا رہی ہیں، تاکہ داعش کے انتہا پسند پیغام کو مسترد کرنے کے لیے اپنی کمیونٹیز کی مزاحمتی استعداد بڑھائی جا سکے۔
اِس میں، اہم مواقع کو مدِنظر رکھنا، وفود کے تبادلوں کو تیز کرنا، سرکاری قائدین اور ترجمانوں کی تربیت اور تعاون کے دیگر پروگراموں کو بڑھانا، غیرملکی جنگجوؤں کی بھرتی کی سختی سے مخالفت کرنا، اور اہم مذہبی اور سماجی رہنماؤں، رائے عامہ کے مالک افراد اور لاکھوں نوجوانوں کی رہنمائی کرنا شامل ہے، جو پُرتشدد انتہا پسندی کے مخالف ہیں؛ جب کہ روایتی اور سماجی میڈیا کے ذریعے اُن کی آواز کو مؤثر بنانے میں مدد دی جائے۔
اتحاد کے ساجھے داروں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2170 اور 2178 نمبر قراردادوں پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا؛ اور فیصلہ کیا کہ داعش کے خلاف رابطوں کا توڑ کرنے کے لیے مکالمے کے عمل کو وسیع کیا جائے، اور مطالبہ کیا کہ مستقبلِ قریب میں عالمی ادارے کا ایک اور اجلاس منعقد کیا جائے۔