جنوبی ایشیا میں کرونا وبا کے دوران 40 کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی: یونیسیف

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے چلڈرن فنڈ (یونیسف) نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اسکولوں کی بندش سے جنوبی ایشیا کے 40 کروڑ سے زائد بچے متاثر ہوئے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے لیے انجنا پسریچا کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ادارے نے خطے کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسکولوں کو مکمل طور پر کھولیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ تعلیم سے محروم ہونے کے نتائج بہت بڑے ہیں اور ایسے خطے میں جہاں اسکول سے دور پڑھائی کا عمل محدود ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف حصوں کے مقابلے میں جنوبی ایشیا میں اسکول کی بندش کا دورانیہ طویل رہا ہے۔ مارچ 2020 سے اگست 2021 کے درمیان اسکول اوسطاً لگ بھگ 32 ہفتے مکمل بند رہے ہیں۔

بنگلہ دیش میں ستمبر تک لگ بھگ 18 ماہ اسکولز بند رہے جو دنیا میں سب سے طویل بندش میں سے ایک تھی۔ اسی طرح بھارت اور نیپال جیسے ممالک میں اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھلے ہیں۔

SEE ALSO: کرونا وائرس سے تعلیمی اداروں کی بندش؛ ’غریب خاندانوں کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے‘

ایسے خطے میں گھر یا اسکول سے دور پڑھائی مشکل ہے جہاں کئی گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں اور اسمارٹ فون تک رسائی بھی محدود ہے۔

جنوبی ایشیا کے لیے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر جارج لاریا ایڈجے کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں بچوں کے حقوق کو آگے بڑھانے کے لیے ہمارے خطے میں جو قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں وہ اب خطرے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس پر عمل کرنے میں ناکام ہوئے تو کرونا وائرس کی وبا کے بدترین اثرات آنے والی دہائیوں میں ہمیں محسوس ہوں گے۔

اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں یہ معلوم ہوا تھا کہ بھارت میں مثال کے طور پر 6 سے 13 سال تک کی عمر کے بچوں میں سے نصف کے پاس اسکولوں کی بندش کے دوران گھر سے پڑھنے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔

یونیسیف کے مطابق اسکولوں کی بندش کے دوران کئی اساتذہ میں ریموٹلی پڑھانے کی تربیت کی کمی پائی گئی۔

عالمی وبا کے باعث بچوں کی پڑھائی ایک ایسے خطے میں متاثر ہوئی ہے جہاں بچے سیکھنے کے عمل میں پہلے ہی پیچھے تھے۔

رپورٹ میں مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت میں ایک حالیہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ تیسری جماعت کے بچوں کا تناسب جو پہلی جماعت کی سطح کا متن پڑھ سکتے ہیں وہ 2018 میں 42 فی صد تھا جو 2020 میں کم ہو کر 24 فی صد رہ گیا۔

SEE ALSO: کرونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش، 'طالب علم اور اُستاد کا تعلق کمزور ہو رہا ہے'

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کو اس کا خاص نقصان ہوا کیوں کہ ان کی موبائل ڈیوائسز تک رسائی زیادہ محدود تھی اور ان پر گھروں کے کام کا شدید دباؤ تھا۔

البتہ رپورٹ میں اس عرصے میں حاصل کچھ کامیابیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔ جہاں سری لنکا اور بھوٹان میں اسکول سے باہر بچوں کے پڑھنے کے عمل کو جاری رکھنے میں مدد دینے کے لیے شائع شدہ مواد تقسیم کیا۔

یونیسیف نے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طلبہ کی جو پڑھائی نہیں ہو سکی ہے اس کو سیکھنے میں مدد کو ترجیح دیں۔

ساتھ ہی اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا دنیا کے کسی دیگر حصے کے مقابلے میں زیادہ نوجوانوں کا خطہ ہے اور ایسے میں خطے میں قدم جمانے کے لیے 21ویں صدی کی اسکلز کی ضرورت ہو گی۔