پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں شاندار فتح کے بعد بلاشبہ ان کے کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور ٹیم سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی جارہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار شاہد آفریدی نے منگل کو ڈھاکا میں پاکستانی ٹیم کی پریکٹس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
عالمی کرکٹ کپ کے کوارٹر فائنل مرحلے کا پہلا میچ گروپ ’اے‘ میں دس پوائنٹس حاصل کرکے اول پوزیشن پر آنے والے پاکستان کا میچ گروپ’بی‘ میں چوتھے نمبر پر آنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے درمیان بدھ کو شیر بنگال اسٹیڈیم ڈھاکا میں کھیلا جائے گا۔
ویسٹ انڈیز کو گروپ بی کے آخری میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی لیکن ڈھاکا میں وہ عالمی کپ کا ایک میچ بنگلہ دیش کے خلاف کھیل چکی ہے جس میں اس نے نو وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔ تاہم شاہد آفریدی نے اس تاثر کو رد کیا کہ ڈھاکا کی پِچ اور اس فتح سے ویسٹ انڈیز کوپاکستان پر کسی طرح کی نفسیاتی برتری حاصل ہے۔”یہ پاکستان(کی ٹیم) ہے بنگلہ دیش(کی ٹیم) نہیں۔ ہر میچ مختلف ہوتا ہے ، ہم بھی (ٹورنامنٹ سے پہلے) یہاں دو میچ کھیل چکے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ پِچ کا رویہ کیا ہوسکتا ہے“۔
عالمی کرکٹ کپ شروع ہونے سے پہلے پاکستانی کرکٹ ٹیم کئی مشکلات سے دوچار تھی جس میں ٹیم کی قیادت، خراب کارکردگی اور خاص طور پر سٹے بازی کا جرم ثابت ہونے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر پابندی لگنا شامل تھیں۔ لیکن عالمی کپ میں ہونے والے مقابلوں میں صرف نیوزی لینڈ کے خلاف میچ ہارنے اور آسٹریلیا اور سری لنکا جیسی مضبوط ٹیموں کو شکست دینے کے بعد پاکستان کی یہی ٹیم اب ان ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے جو ورلڈ کپ جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دی جارہی ہیں۔
آفریدی کا کہنا تھا کہ محض قسمت نے ٹیم کو اس مقام تک نہیں پہنچایا۔”ہم نے اس عالمی کپ سے پہلے حقیقی معنوں میں اتنی سخت محنت کی ہے جو ٹیم کے کسی کھلاڑی نے پہلے شاید ہی کبھی کی ہو، ہمارے تربیتی سیشنز بہت عمدہ تھے اور ہم بہت سنجیدگی سے مشقیں کرتے رہے“۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کوچ بھی اس کام میں لڑکوں کے ساتھ بہت مدد کرتے رہے خاص طور پر فیلڈنگ کے لیے بہت زیادہ محنت کی گئی۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بدھ کے میچ میں پاکستانی ٹیم میں کسی تبدیلی کا بہت کم امکان ہے۔”میرا خیال ہے کہ اس مرحلے پر میچ جیتنے والی اس ٹیم سے میں بہت خوش ہوں اور ایسے(ویسٹ انڈیز کے خلاف) کسی میچ کے لیے آپ کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے“۔
اتوار کو ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان میچ میں بلے باز کرس گیل اور باؤلر کیمروچ زخمی ہونے کے باعث حصہ نہیں لے سکے تھے اور تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی کوارٹر فائنل میں کھیل پائیں گے یا نہیں۔
گذشتہ ہفتہ کو کولمبو میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا کو چار وکٹوں سے شکست دی تھی اور پاکستانی باؤلروں کی شاندار کارکردگی کے باعث عالمی کپ میں مسلسل چونتیس میچ جیتنے والی ٹیم کو صرف 176رنز پر آوٴٹ کردیا۔
پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ شدید تنقید کی زد میں ہیں اوراطلاعات کے مطابق ورلڈ کپ کے بعد انھیں کپتانی سے ہٹا ئے جانے کا امکان ہے۔ تاہم منگل کو آسٹریلوی بلے باز مائیکل ہسی نے اس تاثر کو رد کیا اورصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پونٹنگ ہی اس وقت آسٹریلیا کے بہترین کپتان ہیں جنہیں ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کی حمایت حاصل ہے ۔
ٹورنامنٹ کا دوسرا کوارٹر فائنل جمعرات کو آسٹریلیا اور بھار ت کے درمیان احمد آبادمیں کھیلا جائے گا ۔
اگر کوارٹر فائنل میں بھار ت نے آسٹریلیا کو اور پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے دی تو جنوبی ایشیائی کے یہ دو حریف ملک سیمی فائنل میں مدمقابل ہوں گے اور جو یقینا برصغیر میں شائقین کرکٹ کے لیے ایک دلچسپی سے بھرپور میچ ہوگا۔
بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں 2007ء کے ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے سے ہی خارج ہوگئی تھیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیائے کرکٹ کی ان دونوں بڑی ٹیموں کو بالترتیب بنگلہ دیش اور آئرلینڈ سے شکست ہوئی تھی۔