عالمی کپ کرکٹ کے اہم میچ میں کل یعنی بدھ کو چنا سوامی اسٹیڈیم بنگلور میں انگلینڈ اور آئرلینڈ آمنے سامنے ہوں گے۔ انگلینڈ کا ورلڈ کپ 2011ء کے دوران یہ تیسرا مقابلہ ہوگا ۔ پہلے مقابلے میں وہ نیدرلینڈز کو ہرا چکا ہے جبکہ دوسرے مقابلے میں وہ بھارت کے ساتھ میچ ٹائی کرچکا ہے لہذا ان فتوحات کے سبب انگلینڈ کو آئرلینڈ پر نفسیاتی برتری حاصل ہے ۔
ادھر آئر لینڈ اگر چہ بنگلہ دیش سے شکست کھا چکا ہے تاہم بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں کئی موڑ ایسے آئے جب اس نے فتح کا جھکاؤ اپنی طرف کیا۔ اسے دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ کل کے میچ میں آئرلینڈ تن من کی بازی لگادے گا۔
کل کے میچ میں دلچسپی برقرار رکھنے کے لئے انگلش ٹیم کے آئن بل، پال کالنگ ووڈ، کیون پیٹرسن جبکہ آئرلینڈ کے آندرے بوتھا، اینڈریو وائٹ اور نیل اوبرائن ایک دوسرے پر برتری لیجانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
بیٹنگ کے شعبے کو مد نظر رکھا جائے تو دونوں ممالک کی موجودہ ٹیموں میں کوئی ایک بلے باز بھی ایسا نہیں جو ایک دوسرے کے خلاف ٹرپل فگرز میں داخل ہوا ہو۔ انگلش ٹیم میں آئن بل آئرلینڈ کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب بلے باز ہیں۔ انہوں نے دو میچوں میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 111 رنز بنا رکھے ہیں جس میں ان کا ایک میچ میں سب سے زیادہ اسکور 80 ہے۔ ان کے بعد پال کالنگ ووڈ نے تین میچوں میں آئرش گیند بازوں کے خلاف ایک نصف سنچری کی مدد سے 109 رنز بنا رکھے ہیں اور ان کا سب سے زیادہ اسکور 90 ہے۔ کیون پیٹرسن نے آئر لینڈ کے خلاف صرف ایک میچ کھیلا جس میں انہوں نے 48 رنز بنائے۔
آئرش بیٹنگ لائن میں آ ندرے بوتھا ایسے بلے باز ہیں جو انگلش بالرز کے خلاف سب سے زیادہ موثر ثابت ہوئے۔ انہوں نے تین میچوں میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 85 رنز بنا رکھے ہیں جس میں 52 کی اننگز ان کیلئے یاد گار ہے۔ اس کے علاوہ اینڈریو وائٹ بھی انگلش بالرز کے سامنے کسی حد تک مزاہمت کرتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے تین میچوں میں 79 رنز بنا رکھے ہیں۔ نیل اوبرائن تیسرے آئرش بلے باز ہیں جو انگلینڈ کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب رہے۔ نیل نے دو میچوں میں ایک نصف سنچری سے سجے 75 رنز بنا ئے ہیں جس میں 63 ان کی یاد گار اننگز ہے ۔
بالنگ کے حوالے سے بات کریں تو انگلش ٹیم کے پال کالنگ ووڈ اب تک تین میچوں میں 86 رنز دے کر 4 آئرش وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ 26 رنز دے کر دو وکٹیں ان کی بہترین بالنگ ہے۔ آئن بل دو میچوں میں 39 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کر کے دوسرے کامیاب بالر ہیں جبکہ بریسنین نے ایک میچ میں دس رنز کے عوض دو وکٹیں اپنے نام کر رکھی ہیں ۔
ادھر آئرلینڈ کے ٹرینٹ جانسٹن بالنگ کے شعبے میں انگلش بلے بازوں کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب گیند باز ثابت ہوئے۔ انہوں نے تین میچ کھیل کر 155 رنز کے بدلے میں 5 انگلش وکٹوں کا سودا کر رکھا ہے جس میں 26 رنز دے کر چار وکٹیں ان کی بہترین بالنگ ہے ۔
آندرے بوتھا نے تین مقابلوں میں 94 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں جو انگلش بیٹنگ لائن کے خلاف دوسرے کامیاب آئرش گیند باز ہیں۔ اس کے علاوہ جان مونے دو میچوں میں 79 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کر چکے ہیں ۔
کل کے میچ میں فتح کیلئے انگلش کپتان اور بھارت کے خلاف 152 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے اینڈریو اسٹراس پرعزم ہیں۔ اسٹراس کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف شاندار ٹائی کرنے سے ٹیم کے اعتماد میں بے حد اضافہ ہوا ہے تاہم وہ بھارت کے میچ میں اپنے اہم گیند باز جمیز اینڈریوسن کی کارکردگی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ اینڈریوسن نے بھارت کو 9 اعشاریہ پانچ اوورز میں 91 رنز کا تحفہ دیا تھا ۔
اینڈریوسن عالمی کپ میں انگلینڈ کیلئے مہنگے ترین بالر بن چکے ہیں۔ اس سے قبل 1987 میں ڈیرک پرینگلزنے 83 رنز دیئے تھے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے خلاف بیماری کے باعث حصہ نہ لینے والے اسٹیورٹ براڈ بھی کل انگلش ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب آئر لینڈجس نے 2007 کے عالمی کپ میں پاکستان کی مضبوط ٹیم کو تاریخی شکست دے کر ورلڈ کپ کے حصول کی دوڑ سے باہر کر دیا تھا اسے ایک بار پھر کل کے میچ میں وہی تاریخ دھرانے کی ضرورت ہے ۔
بنگلہ دیش کے خلاف 23 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کرنے والے آئر لینڈ کے اسپینرجارج ڈکریل کا کہنا ہے کہ کل انگلینڈ سے ہونے والے میچ میں ہر ممکن جیت کی کوشش کریں گے اور عالمی کپ میں فائنل تک رسائی ان کی پہلی ترجیح ہے۔ جارج کا مزید کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے خلاف ہم جیت کے بہت قریب پہنچ گئے تھے تاہم عین وقت پر بیٹنگ دھوکہ دے گئی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انگلینڈ کے خلاف میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف ہونے والی غلطیاں نہیں دھرائی جائیں گی ۔