اگر شین وارن کو دورِحاضر کا سب سے بڑا لیگ اسپنر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ، ٹیسٹ کرکٹ میں سات سو سے زائد وکٹیں، ون ڈے انٹرنیشنل میں تقریباً تین سو شکار اور دو ورلڈ کپ فائنل کھیلنے والے اس کھلاڑی کی اچانک موت نے دنیائے کرکٹ کوسوگوار کر دیا۔
آسٹریلیا کے لیے 145 ٹیسٹ اور 190 سے زائد ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے لیگ اسپنر کی موت دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی، 52 سالہ سابق ٹیسٹ کرکٹر تھائی لینڈ کے علاقے کوہ سموئی میں اپنے ولا میں مردہ حالت میں پائےگئے۔
اپنی وفات سے کچھ ہی گھنٹوں قبل انہوں نے سابق آسٹریلوی وکٹ کیپر روڈ مارش کےانتقال پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا تھا، انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ راڈنی مارش ہمارے کھیل کے لیجنڈ تھے جنہوں نے کئی لڑکوں اور لڑکیوں کو اپنے کھیل سے متاثر کیا۔
لیکن کیا خبر تھی کہ کچھ ہی گھنٹوں کے بعد شین وارن کے ساتھی کرکٹرز اور مداح اسی قسم کی ٹوئٹ ان کےلیے کریں گے۔
شین وارن کا ٹیسٹ کریئر، کامیاب ترین لیگ اسپنر
شین وارن نے اپنے شاندار ٹیسٹ کے دوران 15 سال میں 145 ٹیسٹ میچ کھیلے اور متعدد میچز میں اپنی ٹیم کو کامیابیوں سے ہمکنار کیا۔ 1992 میں انہوں نے بھارت کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا اور پہلے میچ میں 150 رنز دے کر صرف ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
لیکن پہلے میچ میں کمزور کارکردگی دکھانے والے اس بالر نے ہمت نہ ہاری اور اگلے 15 برسوں تک ٹیسٹ کرکٹ پر چھایا رہا اور 2007 میں اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت وکٹوں کے لحاظ سے سب سے کامیاب لیگ اسپنر اور سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے دوسرے بالر تھے۔
15 سالوں پر محیط کریئر کے دوران شین وارن نے 708 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں جو کسی بھی آسٹریلوی بالر کی اب تک کی سب سے زیادہ وکٹیں ہیں۔
وہ سری لنکا کے مرلی دھرن کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر ہیں اور ان کی ریٹائرمنٹ کے 15 سال بعد بھی کوئی بھی بالر ان کے قریب نہیں پہنچ سکا۔
وہ دوسرے لیگ اسپنرز کی طرح گوگلی پر انحصار کم کیا کرتے تھے اور ان کا سب سے اہم ہتھیار ان کی لیگ بریک تھی۔
سن 1993 میں ایشز سیریز کے دوران انگلینڈ کے مائیک گیٹنگ کو پھینکی گئی ان کی جادوئی لیگ بریک بال ہو یا 1995 میں پاکستان کے باسط علی کو آؤٹ کر نے والی گیند، شین وارن کو ان کی بالنگ کی وجہ سے دنیائے کرکٹ میں جو مقام حاصل ہے وہ بہت کم کرکٹرز کے حصے میں آتا ہے۔
اپنے کریئر کے دوران شین وارن نے 37 بار ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کیں اور دس مرتبہ میچ میں دس یا اس سے زائد شکار کیے۔
سب سے زیادہ اننگز میں پانچ وکٹوں اور میچ میں دس وکٹوں کا ریکارڈ آج بھی سری لنکا کے مرلی دھرن کے پاس ہے جنہوں نے ایک اننگز میں 67 بار پانچ وکٹیں، اور 22 مرتبہ میچ میں دس وکٹیں حاصل کیں۔
ایک سال میں سب سے زیادہ 96 ٹیسٹ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بھی شین وارن ہی کے پاس ہے جوانہوں نے 2005 میں کھیلے گئے 15 میچز میں بنایا تھا۔ وہ دنیا کے واحد بالر ہیں جنہوں نے اپنے کریئر کے دوران آٹھ مرتبہ ایک سال کے دوران 50 یا اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
سن 1994 میں انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز کے دوران برسبین کے مقام پر ایک اننگز میں 71 رنز دے کر آٹھ وکٹیں ان کی بہترین بالنگ پرفارمنس تھی۔ اسی سیریز کے دوران وہ ٹیسٹ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے بالرز کی فہرست میں بھی شامل ہوگئے تھے۔
ون ڈے کرکٹ میں بھی شین وارن پیچھے نہ تھے
شین وارن صرف ٹیسٹ کرکٹ کے ہی نہیں، ون ڈے کرکٹ میں بھی اپنی جادوئی بالنگ سے آسٹریلیا کو کئی میچز جتوا چکے ہیں، جس میں 1999 کا ورلڈ کپ قابلِ ذکر ہے۔ اس ایونٹ کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ اور فائنل میں پاکستان کے خلاف ان کی تباہ کن بالنگ کوئی نہیں بھول سکتا۔
اس سے قبل وہ 1996 کے ورلڈ کپ میں بھی آسٹریلیا کو اپنی لیگ بریک بالنگ سے فائنل میں جگہ دلوانے میں کامیاب ہوگئے تھے جہاں انہیں سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
شین وارن نے ون ڈے ڈیبیو 1993 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کیا اور دس سال تک آسٹریلیا کی نمائندگی کی، آسٹریلوی لیجنڈ نے اپنے ایک روزہ کریئر میں 293 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ انہوں نے اپنا آخری ون ڈے انٹرنیشنل 2005 میں آئی سی سی ورلڈ الیون کی جانب سے ایشیا الیون کے خلاف کھیلا۔
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی شین وارن نے 13 بار ایک اننگز میں چار یا اس سے زائد کھلاڑوں کو آؤٹ کیا جو کسی بھی لیگ اسپنر کی جانب سے ایک ریکارڈ ہے، پاکستان کے شاہد آفریدی بھی ون ڈے انٹرنیشنل میں 13 بار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں لیکن انہیں ایسا کرنے کے لئے 398 میچز کھیلناپڑے، جبکہ شین وارن نے یہ کارنامہ صرف 194 میچز میں ہی حاصل کرلیا۔
ایک کیلنڈر ائیر میں دو بار 50 سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے کھلاڑیوں میں بھی ان کا نام پاکستان کے ثقلین مشتاق اور وقار یونس کے ساتھ شامل ہے، انہوں نے یہ کارنامے 1994 اور 1999 میں حاصل کئے۔
انہوں نے مسلسل تین میچز میں چار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا کارنامہ کئی بار انجام دیا، جس میں 1997 کی ورلڈ سیریز کے تین میچز میں ایک مرتبہ، 1993 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیریز میں ایک مرتبہ اور 1999 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل میں جنوبی افریقہ اور پاکستان کے خلاف میچز شامل ہیں۔
وہ ورلڈکپ 2003 کے لیے منتخب ہونے والی آسٹریلوی ٹیم کا حصہ تھے جس نے آگے جاکر اعزاز کا دفاع کیا، لیکن ایونٹ سے قبل انہیں ممنوعہ ادویات کے استعمال کی وجہ سے وطن واپس بھیج دیا گیا تھا،جس کے بعد انہوں نے کبھی بھی آسٹریلیا کی جانب سے ون ڈے انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا۔
شین وارن اور پاکستان
شین وارن نے اپنے کریئر کے دوران کئی بار پاکستان کا دورہ کیا جس میں 1994 کا آسٹریلوی ٹیم کے ساتھ دورہ قابلِ ذکر ہیں، 1996 کا وہ ورلڈ کپ فائنل جس میں آسٹریلوی ٹیم کو سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، وہ بھی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔
ساتھی لیگ اسپنرز عبدالقادر، مشتاق احمد اور یاسر شاہ سے ان کے کافی اچھے مراسم تھے ۔ پاکستان کے ایک دورےپر انہوں نے عبدالقادر سے بالنگ بہتر کرنے کے لیے مدد مانگی جب کہ 1995 میں انہوں نے مشتاق احمد کو گوگلی کے بدلے فلپر پھینکنا بتائی، جس کے بعد مشتاق احمد نے آسٹریلیا ہی کے خلاف میچ میں نو شکار کیے۔
وہ پاکستانی لیگ اسپنر یاسر شاہ کے مداحوں میں شامل تھے اور کئی بار سوشل میڈیا پر یاسر شاہ کی تعریف کرتے ہوئے پائےگئے۔ 2015 میں انہوں نے شارجہ میں پاکستان کے ایک ٹریننگ کیمپ میں جاکر یاسر شاہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اپنے تجربات بھی شیئر کیے۔
پہلی انڈین پریمئیر لیگ میں جب سہیل تنویر نے سب سے زیادہ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا تو ان کی ٹیم راجستھان رائلز کے کپتان بھی شین وارن ہی تھے۔
امپائر علیم ڈار کے حوالے سے ان کا ایک ٹوئٹ کچھ عرصہ قبل وائرل ہوا تھا جس میں پاکستانی امپائر کے خلاف تنقید پر انہیں لوگوں نے آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ ایک معروف کمنٹیٹر کے طور پر سامنے آئے اور دنیا بھر میں ان کے تبصروں کو اہمیت دی جاتی تھی۔
شین وارن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی کی ٹوئٹ اُن کی صلاحیتوں کا احاطہ کرنے کے لیے کافی ہے جس میں اُنہوں نے لکھا کہ بلاشبہ شین وارن لیگ اسپن بالنگ کی یونیورسٹی تھے۔