پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے پیر کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی ’سینیٹ‘ کی قائمہ کمیٹیوں برائے دفاع اور خارجہ امور کے مشترکہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اپنے جوہری پروگرام پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
الیہ مہینوں میں امریکہ کی طرف سے پاکستان پر یہ دباؤ بڑھا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تخفیف کرے۔
تاہم اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملکی سکیورٹی کے کچھ معاملات پر امریکہ سے سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے اسلام آباد دورے کے موقعے پر پاکستان نے 21 مئی کو بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا جس میں افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کو ہلاک کیا گیا تھا۔
پاکستان نے کہا تھا کہ ڈرون حملہ ناصرف پاکستان کی سالمیت بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی تھا اور اس سے دوطرفہ تعلقات متاثر ہوئے۔
پاکستان نے امریکہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا تھا کہ مستقبل میں کوئی بھی ڈرون حملہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی مشترکہ خواہش کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ طالبان قیادت کو راستے سے ہٹا کر افغانستان میں امن حاصل نہیں کیا جا سکتا اور ملا اختر منصور کی ہلاکت سے افغان مذاکرات کا عمل سخت متاثر ہوا ہے۔
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون سے پاک امریکہ تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی ہے۔
گزشتہ سال پاکستان اور چین کے درمیان ایک وسیع البنیاد اقتصادی راہداری منصوبے پر دستخط ہوئے تھے جس کے بعد تاریخی طور پر قریبی تعلقات رکھنے والے دونوں ممالک ایک دوسرے کے مزید قریب آئے ہیں۔
اس سے قبل سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ پاکستان کو امریکہ اور بھارت کے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش ہے۔
امریکہ کی طرف سے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کو فنڈنگ فراہم نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پاکستان کا جھکاؤ چین کی طرف مزید بڑھا ہے۔
افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بارے میں سینیٹ کمیٹیوں کی بریفنگ میں اعزاز احمد چوہدی نے بتایا کہ انگور اڈہ سرحدہ چوکی کو افغانستان کے حوالے نہیں کیا بلکہ پاکستان فوج نے کابل حکومت کو تحفے کے طورہ پر افغان علاقے میں ایک گیٹ تعمیر کر کے دیا ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ امن چاہتا ہے اور افغان مسئلے کا پر امن حل تلاش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجروں کو مشکلات کے باوجود ملک میں پناہ دی۔ تاہم ان کے بقول افغان مہاجرین کے کیمپوں میں افغانستان سے آئے دہشت گرد پناہ لیتے ہیں۔
ادھر افغانستان کا دعویٰ ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں اپنے ٹھکانوں سے افغانستان کے اندر حملے کرتے ہیں۔
اعزاز احمد چوہدری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی خود پاکستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس میں پاکستان کے پانچ ہزار سے زائد فوجیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔