|
اسلام آباد_ پاکستان میں ان دنوں وقت پر پاسپورٹ ملنا مشکل ہوتا جا رہا ہے جس کی شکایات لوگ سوشل میڈیا پر کر رہے ہیں۔ پاسپورٹ ملنے میں تاخیر کی شکایات ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک دونوں کیٹیگری میں سامنے آ رہی ہیں۔
امیگریشن اینڈ پاسپورٹ حکام نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں التوا کا شکار پاسپورٹس کی درخواستوں کی تعداد چھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نارمل فیس کے ساتھ پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے والے اکثر شہریوں کے دسمبر 2023 کے بعد سے پاسپورٹ پرنٹ نہیں ہو پائے ہیں۔
اسی طرح ارجنٹ فیس والوں کو درخواست دینے کے بعد پانچ کاروباری دنوں میں پاسپورٹس ملنے چاہئیں لیکن انہیں بھی تقریباً تین ہفتوں سے ایک ماہ تک انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
عوام کو پاسپورٹ کی ڈلیوری میں تاخیر سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے کوئی طریقہ کار بھی وضع نہیں کیا گیا ہے۔
محکمۂ پاسپورٹ کے بعض عہدیداروں نے بتایا ہے کہ زیرِ التوا کیسز کی تعداد بیان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے جب کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے بیک لاگ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
SEE ALSO: آرمی چیف سمیت لاکھوں پاکستانیوں کا ڈیٹا لیک: ذاتی معلومات کی چوری سے کیسے بچا جائے؟پاسپورٹ کی درخواستیں التوا کا شکار کیوں؟
امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفس کے افسران کے مطابق گزشتہ برس نومبر کے آخر میں پاسپورٹ پیپر کی کمی ہو گئی تھی جس کے بعد پاسپورٹ ملنے میں تاخیر کا سلسلہ شروع ہوا۔
پاسپورٹ بنوانے کے لیے درخواست دینے والے شہری فیاض عباس کہتے ہیں کہ انہوں نے 18 اپریل کو ارجنٹ فیس کی ادائیگی کے ساتھ پاسپورٹ کی درخواست دی تھی اور انہیں اپنا پاسپورٹ 25 اپریل کو ملنا تھا۔ لیکن انہیں اب تک پاسپورٹ نہیں مل سکا۔
ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے اسٹاف افسر محمد عدیل کے مطابق ملک کے مالی حالات اور درآمدات پر عائد شرائط کے سبب پاسپورٹ کے لیے مخصوص کاغذ کی خریداری میں تاخیر ہوئی تھی جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
پاکستان پاسپورٹ چھاپنے کے لیے مخصوص کاغذ فرانس سے درآمد کرتا ہے جب کہ محمد عدیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ پاسپورٹ کی چھپائی کا پیپر ملک میں آ چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاسپورٹ کے لیے یومیہ 35 سے 40 ہزار درخواستیں آ رہی ہیں۔ لیکن محکمے کے پاس یومیہ صرف 20 سے 21 ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
محمد عدیل کے مطابق 2004 کی مشینری سے 2024 میں پاسپورٹ پرنٹ کیا جا رہا ہے۔پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے آفس کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔
پاسپورٹ آفس کے ایک اور افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت صرف ارجنٹ اور فاسٹ ٹریک فیس والے پاسپورٹس ہی پرنٹ ہو رہے ہیں۔
افسر کے مطابق پاسپورٹ کی پرنٹنگ کے لیے تین شفٹوں میں کام ہو رہا ہے۔ لیکن پرنٹنگ کی صلاحیت محدود ہونے کی وجہ سے ڈلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے۔
پاکستان میں پاسپورٹ ملنے میں تاخیر کے باعث کئی افراد رمضان میں عمرے کی ادائیگی نہیں کر سکے ہیں اور اگر صورتِ حال برقرار رہتی ہے تو جج پر جانے کے خواہش مند افراد کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
پاسپورٹس فیس میں اضافہ
پاسپورٹ آفس نے گزشتہ مارچ میں پاسپورٹ بنوانے کے لیے فیس میں غیر معمولی اضافہ کیا تھا جس کے بعد 36 پیجز والے پانچ سالہ مدت کے پاسپورٹ کی نارمل فیس تین ہزار سے بڑھ کر 4500 روپے کر دی گئی تھی۔
چھتیس پیجز والے ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر 8500 روپے کی گئی ہے۔
اسی طرح 10 سالہ مدت کے 36 بیجز والے پاسپورٹ کی نارمل فیس 7700 جب کہ ارجنٹ کی فیس 12 ہزار دو سو روپے کردی گئی ہے۔ اس میں ایک ہزار روپے سروس چارجز کے شامل ہوتے ہیں۔
حکومت نے ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والے شہریوں کے لیے ارجنٹ کے علاوہ ایک اور کیٹیگری فاسٹ ٹریک کو متعارف کرایا ہے جس کی فیس سب سے زیادہ ہے۔