بنگلہ دیش میں مون سون کی بارشوں سے گنجان آباد علاقوں کے متاثر ہونے سےڈینگی بخار کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور ملک میں اس مرض سے رواں سال اب تک 426 افراد ہلاک اور لگ بھگ 90 ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈینگی کے زیادہ واقعات غیر معمولی بارشوں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور زیادہ نمی کے باعث ہو رہے ہیں کیوں کہ ان حالات میں پورے بنگلہ دیش میں مچھروں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔
محققین اور صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے مریضوں کی حقیقی تعداد سرکاری اعدادو شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
وائس آف امریکہ کے رضوان احمد نے رپورٹ دی ہے کہ رواں سال اگست کے وسط تک 18 سے 81 سال کی عمر کے درمیان کم از کم 426 افراد اس بخار سے مر چکے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بنگلہ دیش کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کے مطابق سال 2000 میں پہلی ریکارڈ شدہ ڈینگی وبا کے بعد رواں سال سب سے مہلک ثابت ہوا ہے۔
ڈینگی کی چار قسمیں ہیں، جن میں سب سے زیادہ جان لیوا، ہیمرج ڈینگی شامل ہے۔ تاہم، صرف شدید علامات والے مریض ہی اسپتالوں میں آتے ہیں، جہاں حکومت ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ برس ڈینگی سے 281 اموات اور 62 ہزار اٹھانوے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ڈینگی وائرس متاثرہ مادہ ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، جو زرد بخار اور زیکا انفیکشن کو بھی منتقل کرتا ہے ۔
مون سون کے موسم میں بنگلہ دیش میں یہ مرض بار بار ہوتا ہے۔ تاہم، اس سال کی وباخاص طور پر شدید رہی ہے، جس کے کیسز کی تعداد میں شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر بہت بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔