’حملہ آور کے کسی دہشت گرد سیل سے تعلق کا عندیہ نہیں‘

حکام نے مسلح شخص کا نام ظاہر نہیں کیا۔ تاہم،ڈینمارک کے متعدد خبر رساں اداروں نے اسے عمر عبدالحامد الحسین کے نام سے شناخت کیا ہے

ڈینمارک کی وزیر اعظم ہیل تھورنگ شمٹ نے پیر کے کہا ہے کہ ایسا کوئی عندیہ نہیں ملا کہ کوپن ہیگن میں آزادی اظہار کی تقریب اور شہر کے اہم سیناگاگ پر مہلک حملے کرنے والے مسلح شخص کا کسی دہشت گرد سیل سے کوئی تعلق ہے۔

ڈینمارک کی وزیر اعظم نے کہا کہ 22 برس کا یہ مسلح شخص ڈینمارک میں پیدا ہوا، اور پولیس اُس کے کئی جرائم میں ملوث ہونے اور جرائم پیشہ گروہ سے تعلق سے باخبر ہے۔ تاہم، اُنھوں نے بتایا کہ تفتیش کار اس مشتبہ شخص کا کسی اسلامی نیٹ ورک سے منسلک ہونے کا ثبوت معلوم نہیں کر پائے، جس کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا۔ بقول اُن کے، ’موت اُسے وہاں لے گیا، جہاں جانے کا وہ خواہشمند تھا‘۔

حکام نے مسلح شخص کا نام ظاہر نہیں کیا۔ تاہم،ڈینمارک کے متعدد خبر رساں اداروں نے اسے عمر عبدالحامد الحسین کے نام سے شناخت کیا ہے۔

ڈینمارک کے انٹیلی جنس سربراہ، جینز مڈسن نے کہا ہے کہ چھان بین کرنے والوں کا خیال ہے کہ یہ مسلح شخص سخت گیر اسلامی تعلیمات کی طرف مائل ہوگیا تھا، ہوسکتا ہے کہ گذشتہ ماہ پیرس مین ہونے والے مذہبی انتہا پسندوں کے دہشت گرد حملوں سے اُسے ترغیب ملی ہو، جن حملوں میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


مز تھورنگ شمٹ نے گولیاں چلانے کی اِن دو وارداتوں کو ’ڈینمارک کے خلاف دہشت گردی کی خباثت‘ کا اقدام قرار دیا۔

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ’اسلام اور مغرب کے مابین تنازع نہیں ہے۔ نہی یہ مسلمانوں اور غیرمسلموں کے درمیان تنازع ہے‘۔

بلکہ، بقول اُن کے، ’یہ ہمارے معاشرے کے اصل اقدار اور پُرتشدد انتہا پسندی کے درمیان تنازع کا معاملہ ہے‘۔

دریں اثناٴ، ڈینمارک کی پولیس نے کہا ہے کہ کوپن ہیگن میں دو مختلف مقامات پر حملہ کرنے والے حملہ آور کی معاونت کے شبے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس کا پیر کو کہنا تھا کہ ان دو افراد پر حملہ آور کو اکسانے اور اس کی مدد کرنے کا شبہ ہے۔