غزہ : عارضی جنگ بندی کی سفارتی کوششیں تیز، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ میں وقفےکی اپیل

Israel Palestinians

اسرائیل اور حماس کی ہفتوں سے جاری جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفے کے لیے امریکی اور عرب ثالثوں نے کوششیں تیز کردی ہیں جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی لڑائی کچھ وقت کے لیے روکنے کی تجویز دی ہے۔

خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق ان سفارتی کوششوں کا مقصد حماس کے زیر انتظام غزہ پر نافذ اسرائیل کی ناکہ بندی میں کمی لانا اور لڑائی میں وقفے کے دوران عام شہریوں تک انسانی ہمدردی سے امداد پہنچانا ہے۔

حماس کے سات اکتوبر کے اسرائیل پر حملے میں 1400ہلاکتوں کے بعد اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے اے پی کے مطابق فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 9000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے بدھ کی رات کہا تھا کہ ان کے خیال میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں انسانی بنیادوں پر "وقفہ " ہونا چاہیے۔

انہوں نے یہ بات ایک انتخابی تقریر میں کہی جہاں مظاہرین کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بائیڈن نے کہا ، "مجھے لگتا ہے کہ ہمیں وقفہ دینے کی ضرورت ہے۔"

SEE ALSO: اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والے عرب ممالک میں عوامی مخالفت بڑھنے لگی

اسرائیل نے فوری طور پر صدر بائیڈن کے بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن جمعرات کو شروع ہونے والے مشرق وسطی کے اپنے دوسرے دورے میں عرب رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

خیال رہے کہ واشنگٹن نے اسرائیل کے لیے غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے اور اس کی عسکری صلاحیتوں کو کچلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ لڑائی میں وقفہ مزید امداد بھیجنے اور حماس کے قبضے سے یرغمالیوں کی رہائی میں ممکنہ طور پر سہولت فراہم کرے گا۔

SEE ALSO: قطر کی ثالثی میں اسرائیل، حماس اور مصر کے مابین معاہدہ؛ رفح کراسنگ سے غیرملکیوں کا انخلا

عرب ممالک میں، جن میں امریکہ کے اتحادی اور اسرائیل کے ساتھ پر امن تعلقات رکھنے والی ریاستیں بھی شامل ہیں، جنگ کے جاری رہنے سے بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

خطے کے اہم ملک اردن نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور اسرائیل کے نمائندے سے کہا ہےکہ وہ اس وقت تک ملک میں نہ آئیں جب تک کہ جنگ اور اس کی وجہ سے ہونے والی "انسانی تباہی" کو روک نہیں دیا جاتا۔

مشرق وسطی کے دو بڑے ملکوں ترکیہ اور ایران نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے ایک علاقائی کانفرنس بلانے پر زور دیا ہے۔

تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری لڑائی میں اب تک اے پی کی رپورٹ کے مطابق 3700 سے زیادہ فلسطینی بچے مارے جا چکے ہیں، اور بمباری نے علاقے کے 23 لاکھ آبادی کے نصف سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے، جب کہ خوراک، پانی اور ایندھن کی شدید کمی ہے۔

غزہ میں اموات کی تفصیلات حماس کے زیر انتظام وزارت صحت جاری کرتی ہے۔

SEE ALSO: امریکی وزیر خارجہ کا دورۂ مشرقِ وسطیٰ: 'اسرائیل سے تازہ ترین معلومات حاصل کریں گے'

اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ کے لوگوں کو اسپتالوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے کئی اسپتالوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے کیونکہ اب ان کے جنریٹر نہیں چل رہے اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طبی آلات کام نہیں کرسکتے۔

ترکیہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ غزہ کے ترک-فلسطینی دوستی ہسپتال سے کینسر کے مریضوں کو علاج کے لیے اپنے ملک لے جانے پر تیار ہے ایندھن ختم ہوجانے کےبعد اس اسپتال میں کام بند ہو گیا تھا۔

خبر رساں ادارے " رائٹرز " کے مطابق، ترک صحت کے حکام نے بدھ کے روز کہا کہ اسپتال کو، جو غزہ کی پٹی میں کینسر کے علاج کا واحد اسپتال تھا، اسرائیل کی بمباری کے دوران بند کرنا پڑا۔

اسرائیل اور حماس کی اس وقت جاری لڑائی غزہ میں پانچویں اور اب تک کی مہلک ترین جنگ ہے ۔ گزشتہ ماہ کی سات تاریخ کو لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل کی جنوبی علاقوں پر اچانک حملہ کر کے 1400 کے لگ بھگ لوگوں کو ہلاک کر دیا جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں۔عسکریت پسند جاتے ہوئے تقریباً 240 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

SEE ALSO:   اسرائیلی فضائی حملوں پر مسلم ملکوں میں لاکھوں مسلمانوں کے مظاہرے

کئی روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد بدھ کے روز رفح کی گزرگاہ کے ذریعے فلسطینیوں کی مصر میں روانگی شروع ہوئی ۔ یہ پہلا موقع تھا کہ محصور علاقے سے رہائی پانے والے چار یرغمالیوں سمیت تین سو سے زیادہ افراد کو غزہ سے باہر جانے کی اجازت ملی۔

اس کے علاوہ، اسرائیل نے 260 سے زائد ٹرکوں کو خوراک اور ادویات لے جانے کی اجازت بھی دی ہے لیکن امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو تعداد اور انہیں درپیش مشکلات کے مقابلے میں یہ امداد نا کافی ہے۔

فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر کے مطابق، کم از کم 335 غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے افراد بدھ کو، اور تقریباً مزید 100، جمعرات کو روانہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 76 فلسطینی مریضوں کو بھی ان کے ساتھیوں کے ساتھ غزہ سے بھیجا گیاہے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ 400 امریکیوں اور ان کے خاندان کے افراد کو جنگ سے متاثرہ علاقے سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے علاقے میں انسانی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ اسپتالوں کے جنریٹروں کے لیے ایندھن کی کمی کی وجہ سے گردے کے ڈائیلاسز کے سہارے زندہ 1000 مریضوں، انکیوبیٹرز میں قبل از وقت پیدا ہونے والے 130 بچوں کے ساتھ ساتھ کینسر کے مریضوں اور وینٹی لیٹرز پر مریضوں کو جان کا خطرہ ہے۔

اسرائیل غزہ میں ایندھن لانے کی اجازت نہیں دے رہا۔ تل ابیب کو خدشہ ہے کہ حماس اسے فوجی مقاصد کے لیے ہتھیا لے گا۔

SEE ALSO: غزہ کے واحد کینسر اسپتال سمیت 16اسپتالوں میں کام بند ہو گیا

اسرائیل فوج نے ایک ریکارڈنگ جاری کی ہےجس میں کہا گیا کہ حماس کا ایک کمانڈر اسپتال کو کچھ ایندھن دینے پر مجبور کر رہا ہے۔ اے پی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ریکارڈنگ کی غیر جانبدار طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

غزہ شہر کے سب سے بڑے اسپتال شفا میں بہت کم بجلی رہ گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق شمالی غزہ میں انڈونیشیا کے اسپتال میں، جہاں جبالیا حملوں میں زخمی ہونے والوں میں سے بہت سے لوگ زیر علاج ہیں ، فیول کی قلت کے باعث زیادہ تر لائٹس اور اسپتال کے مردہ خانے کے ریفریجریٹرز کو بند کر دیا گیا ہے۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا، " بجلی یا ایندھن کے حصول کے بغیر ہمیں تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔"

(اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)