پاکستان میں بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز کی وجہ سے گھروں میں جھگڑے بھی بڑھ رہے ہیں۔ گوجرانوالہ میں بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل، ڈسکہ میں خاتون کی خودسوزی کی کوشش لوگ پہلے ہی پریشان ہیں اور اب اُن کی پریشانی غصے میں بدل رہی ہے: ماہرِ نفسیات بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز پر کئی اہم شخصیات بھی پریشانی کا اظہار کر چکی ہیں۔ |
پاکستان میں بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز کی وجہ سے جہاں شہریوں میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے وہیں جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنے والے گھرانوں میں یہ معاملہ لڑائی جھگڑوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔
منگل کو پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں بجلی کے بھاری بھرکم بل کی ادائیگی کے معاملے پر تنازع پر بھائی نے چھوٹے بھائی کو قتل کر دیا تو وہیں ڈسکہ میں خاتون نے بجلی کے بل کی وجہ سے خودسوزی کی کوشش کی۔
بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز پر کئی اہم شخصیات بھی پریشانی کا اظہار کر چکی ہیں جب کہ اب یہ معاملہ پاکستان میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے لوگ پہلے ہی پریشان تھے اور اب بجلی کے نرخوں میں آئے روز اضافے کی وجہ سے اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
SEE ALSO: حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی سخت شرائط کیسے پوری کرے گی؟بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل
گوجرانوالہ کے اندرون شہر کے علاقے گرجاکھ پرنس روڈ پر دو بھائی اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ایک کرائے کے مکان میں رہ رہے تھے اور بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی آدھی آدھی کرتے تھے۔
اس گھرانے کا بجلی کے بل جمع کروانے میں ماضی میں بھی تاخیر ہوتی رہی ہے۔ اکثر ایک ماہ کا بل جمع نہ کروانے پر اگلے ماہ جرمانے کے ساتھ دو ماہ کا بل جمع کروایا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ سال اگست اور نومبر کے بل جمع نہیں کروائے گئے اور اگلے ماہ یعنی ستمبر اور دسمبر میں جرمانے کے ساتھ ان بلوں کی ادائیگی کی گئی۔
اسی طرح رواں سال جنوری، مارچ اور پھر جون کے بل جمع نہیں کروائے گئے اور اگلے ماہ جنوری کے بل کی ادائیگی فروری میں اور مارچ کے بل کی ادائیگی اپریل میں کی گئی۔
مقتول کی بیوہ ماہ نور نے پولیس کو بتایا کہ عمر فاروق کسی فیکٹری میں کڑھائی سلائی کا کام کرتے تھے جن کی ماہانہ تنخواہ 35 ہزار روپے تھی۔ ان کے بڑے بھائی غلام مرتضیٰ مزدوری کرتے تھے۔ گھر میں گزر بسر ویسے ہی بڑی مشکل سے ہوتی تھی اور ایسے میں بجلی کے بھاری بل ادا کرنا مشکل ہو گیا تھا۔
اُن کے بقول اُن کی دو کم سن بیٹیاں ہیں جو چھوٹی عمر میں ہی یتیم ہو گئی ہیں۔ لہذٰا حکومت کو چاہیے کہ وہ اُن کی مدد کرے اور بچیوں کی کفالت کرنے میں مدد کرے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک اور افسوسناک واقعہ سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں پیش آیا جہاں لوگوں کے گھروں میں کام کاج کر کے گزر اوقات کرنے والی ایک مطلقہ خاتون نسرین بی بی کے گھر کا بجلی کا بل 20 ہزار روپے آیا۔
بل ادا نہ کرنے پر گیپکو کے اہلکاروں نے گھر کا کنکشن کاٹ دیا۔ شدید گرمی میں بچوں کو بلکتا دیکھ کر نسرین بی بی سے برداشت نہ ہو سکا اور اس نے گھر میں پڑا تیزاب پی کر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ چیخ وپکار سن کر اہلِ محلہ نے گوجرانوالہ میڈیکل کالج ٹیچنگ ہسپتال داخل کروایا جہاں اس کی حالت تشویش ناک بیان کی جا رہی ہے۔
'بجلی کے بھاری بلز کے باعث لوگ ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں'
ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ بجلی کے بھاری بلز کی وجہ سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر دانش ملک کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں مہنگائی، غربت اور اب بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز کی وجہ سے لوگ نفسیاتی امراض کا شکار ہو رہے ہیں اور اب اُن کی پریشانی غصے میں بدل رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قتل، خود کشی یا ایسا کوئی انتہائی قدم کوئی اچانک نہیں اُٹھا لیتا۔ یہ لاوا پہلے سے پک رہا ہوتا ہے اور ایک لمحہ کسی کو انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور کر دیتا ہے۔
احتجاج کی کال
یوں تو بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت پر شہری سراپا احتجاج ہیں وہیں مذہبی سیاسی پارٹی جماعتِ اسلامی نے جمعے کو اسلام آباد میں دھرنے کی کال دے رکھی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے مقامی رہنما فرقان عزیز بٹ کہتے ہیں کہ ہم عوام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں وہ اپنے حق کے لیے باہر نکلیں اور پرامن احتجاج میں شریک ہوں۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ضیاء الحق شیخ کا کہنا ہے کہ درحقیقت آئی پی پیز کے معاہدے ملکی صنعت کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں کی وجہ سے ملکی انڈسٹری بند ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا میں لوگ چار سینٹ کی بجلی بنا کر دے رہے ہیں جب کہ ہمارے ملک میں 16سینٹ کی بن رہی ہے ان حالات میں ہم کیسے دنیا کا مقابلہ کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور مزدور طبقہ پریشان ہے۔
ڈاکٹر دانش ملک کہتے ہیں کہ جب اخراجات آمدن سے زیادہ ہو جائیں تو مزاج میں چڑچڑا پن اور غصہ آ جاتا ہے۔ لہذٰا تیز مزاج اور حساس طبیعت کے افراد کے لیے خود پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔
گو کہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ کم آمدنی والے افراد کو بجلی کی قیمت میں سبسڈی دی جاتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اووربلنگ کی شکایات عام ہیں۔