جوکووچ نے آسٹریلین اوپن جیت کر رافیل نڈال کا ریکارڈ برابر کردیا

سربیا کے نواک جوکووچ نے 10ویں مرتبہ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ جیت کر نہ صرف سب سے زیادہ بار ایونٹ جیتنے کا اپنا ہی ریکارڈ بہتر کیا بلکہ وہ سب سے زیادہ 22 گرینڈ سلیم جیتنے والے اسپین کے رافیل نڈال کے برابر پہنچ گئے۔

میلبرن میں کھیلے گئے فائنل میں جوکووچ نے نے یونان کےاسٹفنوس اسٹسیپاس کو اسٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر یہ ریکارڈ اپنے نام کیا۔ پہلے سیٹ میں چھ تین سے کامیابی حاصل کرکے جوکووچ کو وہ ایڈوانٹیج ملا جس نے انہیں کھیل کے اختتام تک برتری دلائے رکھی۔

یونانی کھلاڑی نے پورے میچ میں اپنے حریف کا سخت مقابلہ کیا لیکن دوسرے سیٹ کا فیصلہ ٹائی بریک پر ہوا جس میں سربین کھلاڑی نے چار کے مقابلے میں سات پوائنٹس سے فتح حاصل کی۔ کھیل کے آخری سیٹ میں کبھی جوکووچ آگے ہوتے تھےتو کبھی اسٹسیپاس لیکن اس سیٹ کا فیصلہ بھی ٹائی بریک پر ہوا۔

اس ٹائی بریک میں جووکوچ نےاپنے اعصاب پر قابو رکھااور دوچیمپئن شپ پوائنٹ گنوانے کے بعد حریف کو پانچ کے مقابلے میں سات پوائنٹس سے ہرا دیا۔ فائنل میں نواک جوکووچ کی جیت کا اسکور چھ تین، سات چھ اور سات چھ رہا۔

اس فتح کے ساتھ ہی جوکووچ نے 10واں آسٹریلین اوپن جیت کر اپنے کریئر کا 22واں گرینڈ سلیم اپنے نام کرلیا۔ اس سے قبل سب سے زیادہ نو مرتبہ آسٹریلین اوپن کا ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ بھی ان ہی کے پاس تھا۔

سال 2023 کے پہلے گرینڈ سلیم ٹائٹل کے ساتھ ہی جوکووچ کے مجموعی گرینڈ سلیم ٹائٹلز کی تعداد 22 ہوگئی ہے، جس کے بعد وہ اسپین کے رافیل نڈال کے برابر آگئے ہیں۔

یاد رہے کہ 35 سالہ ٹینس اسٹار جوکووچ کو گزشتہ برس کرونا ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے آسٹریلوی حکام نے ایونٹ میں شرکت سے روک دیا تھا، جس کی وجہ سے وہ سب سے زیادہ گرینڈ سلیم ٹائٹلز کی ریس میں رافیل نڈال سے پیچھے رہ گئے تھے۔

رافیل نڈال اس سال آسٹریلین اوپن میں شریک تو ہوئے تھے لیکن فٹنس کے مسائل کی وجہ سے ان کا سفر جلد ہی ختم ہوگیا تھا۔ اگلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ مئی میں فرینچ اوپن ہوگا جس میں دونوں کھلاڑی 23واں ٹائٹل جیت کر آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔


سب سے زیادہ گرینڈ سلیم سنگلز ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ آج بھی سرینا ولیمز کے نام ہے جنہوں نے مجموعی طور پر 23 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے۔جرمنی کی اسٹیفی گراف 22 اور سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر 20 گرینڈ سلیم کے ساتھ سب سے زیادہ ٹائٹل جیتنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں۔

نواک جوکووچ اس تاریخی کامیابی کے بعد بہت جلد عالمی نمبر ایک بن جائیں گے۔ ان کی اس فتح کو دیکھنے کے لیے سابق آسٹریلوی کھلاڑی روڈ لیور بھی کورٹ میں موجود تھے۔ انہوں نے میچ کے بعد جوکووچ کو مبارک باد بھی دی۔


سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے جوکووچ کو مبارک باد دیتے ہوئے گزشتہ برس ہونے والے ناخوش گوار واقعے کو بھی یاد کیا۔

کرشمہ سنگھ کے خیال میں 2022 میں ڈی پورٹ ہونے والے کھلاڑی نے 2023 میں چیمپئن بن کر منتظمین کو بھرپور جواب دیا۔

میچ کےبعد نواک جوکووچ کے آبدیدہ ہونےکی ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس پر صحافی ایڈریانو ڈیل مونٹے کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک میں جہاں کھلاڑی کبھی نہ ہارا ہو اور جہاں 12 ماہ قبل اسے ڈی پورٹ کردیا گیا ہو وہاں واپس آکر ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے جس قسم کی ہمت درکار تھی وہ صرف جووکوچ کےپاس تھی۔

منجیت سنگھ نے بھی جوکووچ کے ڈی پورٹ ہونےکے بعد چیمپئن بن کر واپس آنے کو 'لیجنڈری' قرار دیا۔

سیپ ایرلوٹ نامی صارف نے آسٹریلین اوپن مینز اور ویمنز سنگلز کے فاتحین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس کی ارینا سابالینکا اور سربیا کے نواک جوکووچ کی جیت اس سوچ کی ہار ہے جس کی وجہ سے گزشتہ برس دونوں کھلاڑی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔

گزشتہ برس یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کو ایونٹ میں شرکت کی اجازت نہیں ملی تھی جب کہ کرونا ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے سربیا کے نواک جوکووچ کو آسٹریلوی حکام نے ایونٹ سے پہلے ڈی پورٹ کردیا تھا۔