کراچی کی احتساب عدالت نے سابق مشیر پٹرولیم اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم حسین سمیت 6 ملزمان پر 462 ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں فرد جرم عائد کردی۔ تاہم، ڈاکٹر عاصم حسین نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔
احتساب عدالت میں سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نمبر چار کے جج سعد قریشی نے ٹرسٹ کی زمین کے غلط استعمال، مالی معاملات میں کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے سنگین نوعیت کے الزامات پر سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو ملزم قرار دیتے ہوئے فرد جرم عائد کی۔
ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ تمام الزامات ’’بے بنیاد اور جھوٹ ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ’’سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘‘۔
انہوں نے وکیل استغاثہ کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کو جعلی اور جھوٹی قرار دیا اور کہا کہ ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ فرد جرم میں میرا مؤقف بھی شامل کیا جائے۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فرد جرم میں صرف اعتراف یا صحت جرم سے انکار لکھا جاتا ہے۔ تاہم، عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست منظور کرتے ہوئے فرد جرم میں ان کا مؤقف بھی شامل کرلیا۔
سماعت کے دوران، نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے اپنے دور میں گیس کی مصنوعی قلت پیدا کی اور مشترکہ مفادات کونسل کو غلط معلومات فراہم کیں، غلط معلومات سے گیس کی مصنوعی قلت پیدا ہونے سے یوریا کی قیمتوں پر اثر پڑا اور فی بوری 850 روپے سے بڑھ کر 1830 روپے تک پہنچ گئی، جس کے بعد حکومت کو یوریا پر سبسڈی دینا پڑی۔
عدالت نے سماعت 14 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے گواہوں کو طلب کرلیا۔