مقامی حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار کم از کم دو شدت پسند مارے گئے جن میں سے ایک کا تعلق اردن سے تھا۔
واشنگٹن —
یمن کے جنوبی علاقے میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے ایک مشتبہ ٹھکانے پر امریکی ڈرون حملے میں کم از کم دو شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق مقامی انتظامی اور سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ حملہ یمن کے جنوبی صوبے 'البیدا' کے ایک قصبے میں کیا گیا جہاں امریکی ڈرون سے فائر کیے جانے والے میزائل نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
مقامی حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار کم از کم دو شدت پسند مارے گئے جن میں سے ایک کا تعلق اردن سے تھا۔
حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شدت پسند کی شناخت عبدالرئوف نصیب کے نام سےہوئی ہے جس کے اہلِ خانہ نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
علاقے میں القاعدہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق نصیب نومبر 2002ء میں کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں بال بال بچ نکلا تھا جس میں اس کے کئی دیگر ساتھی مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ یمن سعودی عرب جیسے تیل برآمد کرنے والے بڑے ملک کا پڑوسی ہے جب کہ کئی اہم بحری گزرگاہیں اس کے ساحلوں کے نزدیک سے گزرتی ہیں۔
اس اہم جغرافیائی محل و وقوع کے باعث یمن کی سیکیورٹی کی صورتِ حال کے بارے میں اس کے پڑوسی خلیجی ملک اور امریکہ خاصی تشویش کا شکار رہتے ہیں۔
یمن کےجنوبی علاقوں میں القاعدہ کی ایک مقامی شاخ خاصی سرگرم رہی ہے تاہم یمنی افواج کی کاروائیوں اور امریکی ڈرون حملوں کےنتیجے میں شدت پسندوں کو اپنے زیرِ قبضہ کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔
لیکن اس کے باجود القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کی ملکی افواج اور سیکیورٹی تنصیبات پر حملوں کی صلاحیت برقرار ہے جس کا وہ وقتاً فوقتاً مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق مقامی انتظامی اور سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ حملہ یمن کے جنوبی صوبے 'البیدا' کے ایک قصبے میں کیا گیا جہاں امریکی ڈرون سے فائر کیے جانے والے میزائل نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
مقامی حکام کے مطابق حملے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار کم از کم دو شدت پسند مارے گئے جن میں سے ایک کا تعلق اردن سے تھا۔
حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شدت پسند کی شناخت عبدالرئوف نصیب کے نام سےہوئی ہے جس کے اہلِ خانہ نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
علاقے میں القاعدہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق نصیب نومبر 2002ء میں کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں بال بال بچ نکلا تھا جس میں اس کے کئی دیگر ساتھی مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ یمن سعودی عرب جیسے تیل برآمد کرنے والے بڑے ملک کا پڑوسی ہے جب کہ کئی اہم بحری گزرگاہیں اس کے ساحلوں کے نزدیک سے گزرتی ہیں۔
اس اہم جغرافیائی محل و وقوع کے باعث یمن کی سیکیورٹی کی صورتِ حال کے بارے میں اس کے پڑوسی خلیجی ملک اور امریکہ خاصی تشویش کا شکار رہتے ہیں۔
یمن کےجنوبی علاقوں میں القاعدہ کی ایک مقامی شاخ خاصی سرگرم رہی ہے تاہم یمنی افواج کی کاروائیوں اور امریکی ڈرون حملوں کےنتیجے میں شدت پسندوں کو اپنے زیرِ قبضہ کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔
لیکن اس کے باجود القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کی ملکی افواج اور سیکیورٹی تنصیبات پر حملوں کی صلاحیت برقرار ہے جس کا وہ وقتاً فوقتاً مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔