مصر میں حکومت مخالف مظاہرین صدر حسنی مبارک سے فی الفور اقتدار چھوڑنے کے مطالبے کے حق میں جمعہ کو قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ آج کا دن صدر حسنی مبارک کے لیے ’یوم رخصت‘ ہوگا کیوں کہ وہ پر امید ہیں کہ اُن کا مسلسل دباؤ 82 سالہ مصری رہنما کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دے گا۔
مصر کا دارالحکومت قاہرہ، بالخصوص اس کا التحریر اسکوئر، حکومت مخالف احتجاج کا مرکز بنا ہوا ہے اور گذشتہ دو روز کے دوران یہاں مظاہرین اور صدر کے حامیوں میں شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جن میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور لگ بھگ نو سو افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
صدر حسنی مبارک 30 سال سے اقتدار میں ہیں تاہم گذشتہ ماہ سے جاری حکومت مخالف احتجاج کے بعد اُنھوں نے رواں ہفتے اعلان کیا کہ وہ ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
دریں اثنا امریکہ نے مصری حکام کے ساتھ صدر حسنی مبارک کے فوری مستعفی ہونے کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
امریکی حکام نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ منصوبے کے تحت صدر حسنی مبارک اقتدار عبوری حکومت کو منتقل کر دیں گے جس کی سربراہی نائب صدر عمر سلیمانی کریں گے اور اُنھیں فوج کی حمایت حاصل ہو گی۔