قاہرہ کے التحریر چوک میں سینکڑوں افراد نے سابق صدر حسنی مبارک کے عہد کی اعلی شخصیات کے خلاف جلد مقدمات چلانے پر زور دینے کے لیے مظاہرہ کیا۔
مصری میڈیا کا کہناہے کہ مظاہرین نے جمعے کے مظاہرے کو یوم جزاو سزا کا نام دیا جس کا بظاہر اشارہ مصر کی عبوری فوجی حکومت کے تحت انصاف کی کی سست فراہمی کی طرف تھا۔
یہ مظاہرے اس ہفتے کے دوران مرکزی قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ان پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہوئے ہیں جن میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔
عینی شاہدوں کا کہناہے کہ منگل کی شام کو شروع ہوکر بدھ تک جاری رہنے والے مظاہروں کے دوران زیادہ تر زخمی افراد پولیس کی جانب سے پھینکے گئے آنسوگیس کے گولوں سے خارج ہونے والی گیس سے متاثر ہوئے تھے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ٹائر جلائے۔
اگرچہ سابق صدر حسنی مبارک اور ان کے بیٹوں کے خلاف تحریک کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت اگست میں مقدمے چلائے جارہے ہیں، تاہم فوجی حکمران کونسل کے خلاف لوگوں کی برہمی مسلسل جاری ہے۔
مسٹر حسنی مبارک کو ملک گیر عوامی تحریک کے نتیجے میں فروری میں اقتدار چھوڑنا پڑاتھا۔
سابق حکومت کے کئی اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف کرپشن اور دوسرے الزامات کے تحت مقدمات چلا کر انہیں سزائیں دی جاچکی ہیں۔