’اظہار مسرت کے بے شمار طریقے ہو سکتے ہیں۔ لہذا، مختلف طریقوں سے اس دن کا جشن منایا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں‘: سربراہ، پاکستان سُنی تحریک
پاکستان بھر میں منگل کو عید میلادالنبی ﷺ دینی جوش و جذبے اور عقیدے کے ساتھ منائی گئی۔ اِس دن کی مناسبت سے کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس نکالے گئے، جِن میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور دن بھر مختلف طریقوں سے جشن منایا گیا۔
شرکاٴ نے ہاتھوں میں سبز پرچم اور مختلف بینر اٹھائے ہوئے تھے، جِن پر مختلف قسم کے نعرے، کلمے اور آیات درج تھیں۔ جلوس کے شرکاٴ کے ساتھ ساتھ مسجد نبوی اور خانہ کعبہ کی شبیہیں بھی موجود تھیں۔ اس دوران لاوٴڈ اسپیکرز پر نعتیں بھی پڑھی جاتی رہیں۔ اس اہم دن کی مناسبت سے مختلف شہروں میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی سیرت پر مختلف کانفرنسیں بھی اور نعتیہ محافل بھی منعقد ہوئیں۔
نئی روایات کی تشکیل۔۔ کیوں؟
قمری مہینے ربیع الاول کی 12تاریخ حضرت محمد ﷺکی ولادت کا دِن ہے۔ گوکہ پاکستان میں عیدمیلاد النبی اس قدر جشن کے ساتھ منانے کی روایات زیادہ پرانی نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال جب بھی یہ دن آتا ہے نئی روایات تشکیل پا جاتی ہیں۔ ان روایات کے حامی افراد کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ خوشی کا دن ہے، لہذا اسے اسی جوش و جذبے اور عقیدت سے منانا چاہئے، جیسے دیگر مذہبی تہوار منائے جاتے ہیں، مثلاً عید الفطر اور عید الاضحیٰ۔
اظہار محبت کے بے شمار طریقے
پاکستان سُنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے ’وی او اے‘ کو بتایا: ’چونکہ اظہار مسرت کے بے شمار طریقے ہو سکتے ہیں۔ لہذا، مختلف طریقوں بلکہ میں تو یوں کہوں گا کہ ہزاروں طریقے سے اس دن کا جشن منایا جاسکتا ہے۔ میرے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں۔‘
بارہ ہزار پانچ سو چراغ روشن۔۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اس سال بھی جشن عید میلاد النبی میں کچھ نئی روایات کا آغاز ہوا، جبکہ کچھ روایات کو اس سال بھی برقرار رکھا گیا۔ پچھلے سالوں کے مقابلے میں، اس بار مختلف کھیلوں کے مقابلے بھی ہوئے۔ لوگوں نے خوشی میں گھوڑوں اور اونٹوں کا رقص بھی دیکھا، 21توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ کراچی کی نمائش چورنگی پر 12ہزار 500چراغ جلاکر ایک نیا ریکارڈ بھی قائم ہوا۔ جبکہ، مشعل برادر جلوس، سیرت النبی کے موضوع پر سیمینار اور تحریری و تقریری مقابلے تو پہلے سے ہی اس دن کی روایات میں شامل ہیں۔
جشن کے کچھ اور طریقے
اس بار بھی پچھلے سالوں کی طرح موٹرسائیکل ریلیاں نکالی گئیں، جبکہ منوڑہ پرسمندر میں کشتیوں کی ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ بچوں میں لاکھوں روپے عیدی تقسیم ہوئی۔ بے شمار جگہوں پر لنگر کا اہتمام ہوا۔ کراچی میں مرکزی جلوس کے شرکاٴ میں چائے تک بانٹی گئی، جبکہ لاکھوں روپے مالیت کے انعامات اور تحائف بھی تقسیم کئے گئے۔ اس کے علاوہ، درجنوں قسم کی کھانے پینے کی اشیاٴ بھی تقسیم کی گئیں۔
دن کے علاوہ رات بھی اہم
ملک میں اس دن کو بڑے پیمانے پر اہمیت ملنے کی ایک بڑی وجہ مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کی اس جشن میں شمولیت ہے جبکہ میڈیا نے بھی اس میں ایک اہم اور بڑا کارگر رول اداکیا ہے۔ پچھلے سال تک صرف 12ربیع الاول کے روز کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا رہا، جبکہ اس بار ایک رات پہلے ہی جشن کی نئی روایت قائم ہوئی۔ ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت علی نے کراچی کے ساحل پر واقع بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ساری رات محفل سجائی، جسے ’جیو ٹی وی‘ نے براہ راست نشر بھی کیا۔
تریسٹھ من وزنی کیک
ملک کے مختلف شروں میں مختلف قسم کے بڑے بڑے کیک بھی کاٹے گئے۔ فیصل آباد میں 63 پونڈ اور چنیوٹ میں 63 من وزنی کیک کاٹے گئے۔چوک گھنٹہ گھر فیصل آباد میں کاٹا جانیوالا کیک تین منزلہ تھا، جبکہ چنیوٹ میں کیک کاٹنے کیساتھ ساتھ 128من دودھ کی سبیلیں بھی لگائی گئیں۔
شرکاٴ نے ہاتھوں میں سبز پرچم اور مختلف بینر اٹھائے ہوئے تھے، جِن پر مختلف قسم کے نعرے، کلمے اور آیات درج تھیں۔ جلوس کے شرکاٴ کے ساتھ ساتھ مسجد نبوی اور خانہ کعبہ کی شبیہیں بھی موجود تھیں۔ اس دوران لاوٴڈ اسپیکرز پر نعتیں بھی پڑھی جاتی رہیں۔ اس اہم دن کی مناسبت سے مختلف شہروں میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی سیرت پر مختلف کانفرنسیں بھی اور نعتیہ محافل بھی منعقد ہوئیں۔
نئی روایات کی تشکیل۔۔ کیوں؟
قمری مہینے ربیع الاول کی 12تاریخ حضرت محمد ﷺکی ولادت کا دِن ہے۔ گوکہ پاکستان میں عیدمیلاد النبی اس قدر جشن کے ساتھ منانے کی روایات زیادہ پرانی نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال جب بھی یہ دن آتا ہے نئی روایات تشکیل پا جاتی ہیں۔ ان روایات کے حامی افراد کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ خوشی کا دن ہے، لہذا اسے اسی جوش و جذبے اور عقیدت سے منانا چاہئے، جیسے دیگر مذہبی تہوار منائے جاتے ہیں، مثلاً عید الفطر اور عید الاضحیٰ۔
اظہار محبت کے بے شمار طریقے
پاکستان سُنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے ’وی او اے‘ کو بتایا: ’چونکہ اظہار مسرت کے بے شمار طریقے ہو سکتے ہیں۔ لہذا، مختلف طریقوں بلکہ میں تو یوں کہوں گا کہ ہزاروں طریقے سے اس دن کا جشن منایا جاسکتا ہے۔ میرے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں۔‘
بارہ ہزار پانچ سو چراغ روشن۔۔
شاید یہی وجہ ہے کہ اس سال بھی جشن عید میلاد النبی میں کچھ نئی روایات کا آغاز ہوا، جبکہ کچھ روایات کو اس سال بھی برقرار رکھا گیا۔ پچھلے سالوں کے مقابلے میں، اس بار مختلف کھیلوں کے مقابلے بھی ہوئے۔ لوگوں نے خوشی میں گھوڑوں اور اونٹوں کا رقص بھی دیکھا، 21توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔ کراچی کی نمائش چورنگی پر 12ہزار 500چراغ جلاکر ایک نیا ریکارڈ بھی قائم ہوا۔ جبکہ، مشعل برادر جلوس، سیرت النبی کے موضوع پر سیمینار اور تحریری و تقریری مقابلے تو پہلے سے ہی اس دن کی روایات میں شامل ہیں۔
جشن کے کچھ اور طریقے
اس بار بھی پچھلے سالوں کی طرح موٹرسائیکل ریلیاں نکالی گئیں، جبکہ منوڑہ پرسمندر میں کشتیوں کی ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ بچوں میں لاکھوں روپے عیدی تقسیم ہوئی۔ بے شمار جگہوں پر لنگر کا اہتمام ہوا۔ کراچی میں مرکزی جلوس کے شرکاٴ میں چائے تک بانٹی گئی، جبکہ لاکھوں روپے مالیت کے انعامات اور تحائف بھی تقسیم کئے گئے۔ اس کے علاوہ، درجنوں قسم کی کھانے پینے کی اشیاٴ بھی تقسیم کی گئیں۔
دن کے علاوہ رات بھی اہم
ملک میں اس دن کو بڑے پیمانے پر اہمیت ملنے کی ایک بڑی وجہ مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کی اس جشن میں شمولیت ہے جبکہ میڈیا نے بھی اس میں ایک اہم اور بڑا کارگر رول اداکیا ہے۔ پچھلے سال تک صرف 12ربیع الاول کے روز کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا رہا، جبکہ اس بار ایک رات پہلے ہی جشن کی نئی روایت قائم ہوئی۔ ٹی وی کے اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت علی نے کراچی کے ساحل پر واقع بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ساری رات محفل سجائی، جسے ’جیو ٹی وی‘ نے براہ راست نشر بھی کیا۔
تریسٹھ من وزنی کیک
ملک کے مختلف شروں میں مختلف قسم کے بڑے بڑے کیک بھی کاٹے گئے۔ فیصل آباد میں 63 پونڈ اور چنیوٹ میں 63 من وزنی کیک کاٹے گئے۔چوک گھنٹہ گھر فیصل آباد میں کاٹا جانیوالا کیک تین منزلہ تھا، جبکہ چنیوٹ میں کیک کاٹنے کیساتھ ساتھ 128من دودھ کی سبیلیں بھی لگائی گئیں۔