ایکس(سابق ٹوئٹر ) کے مالک ایلون مسک نے منگل کے روز اس پلیٹ فارم پر سیاسی پیغامات پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔ ارب پتی مسک نے ٹوئٹر خریدتے ہوئے یہ پابندی عائد کی تھی تاکہ غلط معلومات کا سلسلہ روکا جا سکے۔
ایکس پر سیاسی پیغامات کی دوبارہ اجازت دیے جانے سے ایک ہفتہ سے بھی کم عرصہ پہلے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2021 کے بعد پہلی مرتبہ اس پر کچھ پوسٹ کیا تھا۔
اور وہ تھا ان کا مگ شاٹ جو جارجیا میں ان کی گرفتاری کے بعد لیا گیا تھا۔ اور اس کے ساتھ ہی ٹرمپ اس پلیٹ فارم پر واپس آئے جو وائٹ ہاؤس میں ان کے اقتدار کے دنوں میں ان کا محبوب پلیٹ فارم تھا۔
آخری دفعہ ٹرمپ نے اس وقت کے ٹوئٹر پر کچھ اس وقت پوسٹ کیا تھا جب چھ جنوری کو، جو بائیڈن کی امریکہ کے صدر کی حیثیت سے توثیق کی مخالفت کے لیے، واشنگٹن میں ان کے حامیوں کے کیپیٹل ہل پر ہلہ بولنے کو کچھ روز کا عرصہ ہو گیا تھا۔
تب ٹوئٹر نے ٹرمپ پر یہ کہتے ہوئے یہ پلیٹ فارم استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی کہ انہوں نے اپنے ان غلط دعووں پر اصرار کرتے ہوئے کہ الیکش ان سے چرا لیا گیا، تشدد کی حمایت نہ کرنے کی ٹوئٹر کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے چھ جنوری کے ہنگاموں سے پہلے اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بارے میں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں کہی گئی بعض باتوں سے لوگوں کو کیپیٹل ہل پر چڑھ دوڑنے کی ترغیب ملی۔
ٹرمپ کی ٹوئٹر پر رسائی بحال
ایلون مسک نے ٹوئٹر کو گزشتہ برس خرید لیا تھا۔ اور نومبر 2022 میں اس پلیٹ فارم پر ٹرمپ کی رسائی بحال کر دی تھی۔ لیکن سابق صدر ٹرمپ ٹوئٹر سے دور ہی رہے اور اس کے بجائے اپنے ذاتی پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل کے ذریعے اپنے حامیوں سے رابطہ کرتے رہے حالانکہ اس پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد کہیں کم ہے۔
سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں وضاحت کی ہے کہ امریکہ میں سیاسی اشتہارات کی اجازت دینے کا مقصد "آزادئ اظہار کے اپنے وعدے کو فروغ دینا ہے۔"
'ایکس' اور نئی تبدیلیاں
ایلون مسک نے ٹوئٹر کی ملکیت حاصل کرتے ہی اس سوشل پلیٹ فارم پر فوری طور پر کچھ تبدیلیوں کا اعلان کیا۔ اکاؤنٹ آتھینٹیکیشن کے لیے بلو مارک کی فیس مقرر کر دی۔۔۔ٹوئٹر کے پرندے کو کتے سے بدل دیا اوراب صرف اس کا نام ایکس X رہ گیا ہے۔
ٹوئٹر خریدنے کے بعد مسک نے اس پر مواد کے متوازن ہونے اور قابلِ بھروسہ انداز میں کام کرنے کی اس کی اہلیت پر تشویش کا اظہار کیا اور اس کے عملے میں بڑے پیمانے پر کمی کردی۔
اب ایکس کی پالیسیوں کے تحت غلط اور گمراہ کن معلومات والی پوسٹس اور بلاگز کی ممانعت ہےجن میں جھوٹے دعوے کیے جائیں جن کا مقصد الیکشن پر لوگوں کا اعتماد کم کرناہو۔
SEE ALSO: ٹوئٹر چلانے کے لیے چھانٹیوں سمیت مشکل فیصلے کرنے پڑے: مسکٹرمپ نے اپنی تازہ ترین پوسٹ میں اپنے مگ شاٹ کے ساتھ لکھا، "الیکشن میں مداخلت"
اب ایک جج نے پیر کے روز ٹرمپ کے مقدمے کی سماعت کے لیے 4مارچ 2024 کی تاریخ مقرر کی ہے۔ یہ مقدمہ 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج الٹانے کی سازش سے متعلق ہے اور امریکی تاریخ میں سب سے بڑے فوجداری مقدمات میں سے ایک ہے اور اس کی سماعت ایسے وقت شروع کی جائے گی جب وائٹ ہاؤس کے لیے صدارتی انتخابات کی مہم زوروں پر ہو گی۔
ایکس اب زیادہ محفوظ ہو گا؟
ایکس نے کہا ہے کہ وہ اپنی حفاظتی اور انتخابات سے متعلق ٹیموں میں توسیع کر رہا ہے تاکہ اس پلیٹ فارم کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں کا سدِ باب کر سکے۔
مسک کی جانب سے سیاسی اشتہارات اور پیغامات ایکس پر پوسٹ کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پلیٹ فارم کی جانب سے ایک آن لائن سینٹر قائم کیا جائے گا جہاں ان سیاسی اشتہارات اور پیغامات کا جائزہ لیا جائے گا۔
SEE ALSO: نیلی چڑیا کے بجائے 'ایکس': ٹوئٹر کے نئے لوگو پر تنازعایکس نے کہا ہے کہ وہ اپنی "سویک انٹیگریٹی پالیسی" میں تبدیلی کر رہا ہے تاکہ الیکشن کا تحفظ ہو سکے اورایسے مواد سے نمٹا جا سکے جس کا مقصد ووٹروں کو ہراسان کرنا یا دھوکہ دینا ہو اور ساتھ ہی یہ پالیسی مسک کے اس فلسفے سے مطابقت رکھتی ہو کہ لوگوں کو وہ سب کہنے دیا جائے جو وہ کہنا چاہتے ہیں۔
اس پلیٹ فارم کے ایک بلاگ میں کہا گیا ہے،"متنازعہ معلومات کی سچائی کا فیصلہ ایکس کو نہیں کرنا چاہئیے بلکہ ہمیں اپنے صارفین کو اجازت دینی چاہئیے کہ الیکش کے دوران وہ اپنے نظریات کا اظہار کر سکیں اور کھلے بندوں مباحثہ کر سکیں جو آزادئ اظہار کے تحفظ کے ہمارے عزم سے مطابقت رکھتا ہو۔"
(اس خبر میں مواد اے ایف پی سے لیا گیا)