ارب پتی ایلون مسک نے بی بی سی سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم ٹوئٹر چلانا "کافی نقصان دہ" رہا ہے لیکن یہ کہ سوشل میڈیا کمپنی جسے گزشتہ سال کے آخر میں میں نے خریدا تھا اب نفع اور نقصان کی تقریباً برابر کی سطح پر آگئی ہے۔
منگل کو دیر گئے ایک انٹرویو میں جو ٹوئٹر اسپیسز پر براہ راست نشر کیا گیا ، مسک نے آن لائن پلیٹ فارم کی اپنی ملکیت پر تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے عملے کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی برطرفیوں ، غلط معلومات اور اپنے کام کے انداز پر بھی اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔
مسک نے ٹوئٹر کے سان فرانسسکو ہیڈ کوارٹر سے برطانیہ کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اب یہ بورنگ نہیں رہا ہےلیکن یہ کافی رولر کوسٹر جیسا تھا۔
کسی بھی مین اسٹریم نیوز آؤٹ لیٹ کے لیے مسک کا انٹرویو کرنے کا یہ ایک نادر موقع تھا، جو ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بھی مالک ہیں۔ گزشتہ سال ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے بعد، مسک نے اس میں جو تبدیلیاں کیں، ان میں کمپنی کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ختم کرنا شامل تھا۔
رپورٹرز جو کمپنی کو تبصرہ کرنے کے لیے ای میل کرتے ہیں، انہیں اب ایک پُوپ ایموجی کے ساتھ خودکار جواب موصول ہوتا ہے۔
انٹرویو بعض اوقات تناؤ کا شکار بھی ہوا جب مسک نے رپورٹر کو چیلنج کیا کہ وہ پلیٹ فارم پر نفرت انگیز تقریر کی بڑھتی ہوئی سطح کے بارے میں دعوؤں کے ثبوت پیش کرے۔ دوسرے موقع پر مسک نے اپنے ہی لطیفوں پر ہنستے ہوئے ایک سے زیادہ بار ذکر کیا کہ وہ سی ای او نہیں ہیں بلکہ ان کا کتا فلوکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ کبھی کبھی ٹوئٹر کے سان فرانسسکو آفس میں صوفے پر سوجاتے ہیں۔
مسک کا کہنا تھا کہ اشتہارات دینے والی کمپنیاں جو مسک کی ہنگامہ خیز اجارہ داری کے نتیجے میں پلیٹ فارم سے کنارہ کش ہو گئی تھیں ،ان میں سے زیادہ تر واپس آگئی ہیں۔ لیکن انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
مسک نے پیش گوئی کی کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو ٹوئٹر موجودہ سہ ماہی میں منافع بخش کمپنی بن جائے گا۔ چونکہ ٹوئٹر ایک نجی کمپنی ہے، اس لیے اس کے مالی اثاثوں کے بارے میں معلومات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
پلیٹ فارم کو خریدنے کے بعد مسک نے اخراجات کم کرنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر بڑے پیمانے پر چھانٹیاں کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر کی افرادی قوت تقریباً 8000 تھی جسے کم کر کے تقریباً 1500 ملازمین تک پہنچا دیا گیا ہے۔مسک کا کہنا تھا کہ ایسا ہونا ہی تھا۔
مسک نے کہا کہ یہ کوئی خوشی کا موقع نہیں تھا۔ اگر ہم فوری طور پر اخراجات میں کمی نہ کرتے ہیں تو کمپنی دیوالیہ ہو جاتی ۔ یہ صورت حال ایسی نہیں تھی کہ لوگوں کے روزگار کی پرواہ کی جاتی۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ اگر پورا جہاز ڈوب جائے تو کسی کو بھی نوکری نہیں ملے گی۔
جب سوال کیا گیا کہ کیا انہیں یہ کمپنی خریدنے پر افسوس ہےتو انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا کام تھا جو کرنا ہی تھا۔
مسک نے کہا کہ یہ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر تھا۔
خبر کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے