پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم اور توانائی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا روس سے تیل درآمد کرنے سے متعلق بیان ان کی ذاتی یا اخباری معلومات کی بنیاد پر تھا۔یہ بیان روس سے تیل کی خریداری پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں ماہ ان کے دورۂ ماسکو کے دوران روسی حکام نےنہ صرف خام تیل کی فراہمی کی پیش کش کی ہے بلکہ یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ پاکستان کو اتنا ہی سستا تیل دیا جائے گا جتنا کسی اور ملک کو دیا جارہا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے جمعرات کو نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے روس سے تیل نہیں خریدا اور نہ ہی خرید رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسا نظام موجود نہیں جو روسی تیل کو صاف کر سکے لیکن انڈیا میں یہ نظام موجود ہے۔ تاحال پاکستان روس سے تیل نہیں خرید رہا لیکن ہم روس سے کچھ گندم خرید رہے ہیں۔
اس کے برعکس وزیرِ مملکت برائے توانائی مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تین آئل ریفائنریز روس کے خام تیل کو قابل استعمال بنا سکتی ہیں اور دورۂ ماسکو سے قبل ان ریفائنریز سے ان کی استعداد اور ضروریات معلوم کی گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تیکنیکی معاملہ ہے جس کا تعلق وزارتِ توانائی سے ہے، وزارت خارجہ سے نہیں۔ لہٰذا اس بارے میں معلومات دفترِ خارجہ کو بھجوا دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ وزارت خارجہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے تحریری طور پر تیکنیکی معلومات سے آگاہ کریں گے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔
SEE ALSO: روسی تیل پر فی الوقت پابندی نہیں، پاکستان روس معاہدے پر امریکہ کا ردعمل’روس کا اعتماد بحال کریں گے‘
وزیر توانائی نے کہا کہ بلاول بھٹو کے بیان سے روس سے تیل کی خریداری پر فرق نہیں پڑے گا اور اگر اعتماد میں کوئی جھول آیا تو اسے دور کردیا جائے گا۔ ان کے بقول، اس بارے میں وہ روسی حکام سے رابطہ کریں گے تاکہ اعتماد بحال رہے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ روس نے یہ بھی پیش کش کی ہے کہ وہ مختلف خام تیل ملا کر پاکستان کو مہیا کرسکتا ہے جو کہ پاکستان کی کئی اور ریفائنریز بھی قابل استعمال بنا سکتی ہیں۔
مصدق ملک کے بقول روس کے ساتھ بات چیت آگے بڑھا رہے ہیں اور وہ پر امید ہیں کہ آئندہ سال کے اوائل میں روس سے سستے تیل کا حصول ممکن ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ روس کے وزیر توانائی آئندہ ماہ کے وسط میں پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جس میں یہ امور طے پاجائیں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بات چیت کے مراحل ختم ہوں اور اب روس سے تیل کی درآمد شروع کریں۔
رواں ماہ کے آغاز میں اپنے دورۂ ماسکو سے واپسی پر سینیٹر مصدق ملک نے اعلان کیا تھا کہ روس نے پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل اور قابل استعمال پیٹرول اور ڈیزل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
SEE ALSO: روس پاکستان کو کم قیمت پر تیل فراہم کرے گا؛ وفاقی حکومت کا اعلانواضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک زور دے رہے ہیں کہ روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے روسی تیل اور گیس پر انحصار ختم کیا جائے۔ البتہ بھارت نے اس صورتِ حال میں روس سے خام تیل کی درآمد کئی گنا بڑھا دی ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ روس سے درآمد ہونے والے سستے خام تیل کے ذریعے ملک میں توانائی کے نرخ کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے پاکستان کے غریب عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ کیوں کہ توانائی کی قیمتیں کم ہونے سے ہر چیز کی قیمت کم ہوگی۔
مصدق ملک نے کہا کہ جنوری کے وسط میں روس کے وزیرِ توانائی کے دورے کے بعد تیل کی درآمد سے متعلق معاملات واضح ہوجائیں گے اور توقع ہے کہ آئندہ سال کے اوائل میں پاکستان کو سستے تیل کی ترسیل ممکن ہوجائے گی۔