پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل انگلش ٹیم مشکلات کا شکار تھی اور ان کے کئی کھلاڑی وائرل انفیکشن کی وجہ سے ان فٹ تھے، جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ میچ ایک دو دن آگے ہوجائے۔ لیکن جمعرات کو راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز جس طرح انگلش بیٹرز نے بیٹنگ کی اس سے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ صرف رنز کا انبار لگانے کے انتظار میں تھے۔
بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلینڈ کی ٹیم نے راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے دن وہ کارنامے انجام دیے جو ٹیسٹ کرکٹ کی 125 سالہ تاریخ میں کسی اور نے نہیں دیے۔
کھیل کے پہلے دن سب سے زیادہ رنز بنانے کے ریکارڈ سے لے کر ایک ہی دن میں چار سینچریز کا ریکارڈ بھی انگلش بلے بازوں نے اپنا نام کرلیا ہے۔ پاکستان کی ناتجربہ کار بالنگ لائن کا مہمان ٹیم نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پہلے دن کے اختتام پر 75 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 506 رنز اسکور کرلیے۔
اس سے قبل ٹیسٹ میچ کے پہلے دن سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے پاس تھا جس نے 112 سال قبل سن 1910 میں جنوبی افریقہ کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میں پہلے دن 494 رنز اسکور کیے تھے۔
انگلش اوپنرز کی جارحانہ بلے بازی
پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ کے پہلے دن تینوں سیشنز میں انگلش بیٹرز چھائے رہے۔ انہوں نےحسن علی اور شاہین شاہ آفریدی کی غیر موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی بالنگ لائن کو شروع سے ہی دباؤ میں رکھا۔
ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ کا فیصلہ انگلش ٹیم کے لیے درست ثابت ہوا اور آغاز سے ہی اوپنرز نے جارحانہ کرکٹ کھیلی۔انگلش ٹیم کی بیٹنگ دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ٹیسٹ نہیں ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل رہے ہوں۔
زیک کرالی اور بین ڈکٹ نے پہلے سیشنز میں 174 رنز کا آغاز فراہم کیا ، جس کے بعد بھی ان کی تیز رفتار اننگز کا سلسلہ جاری رہا۔ زیک کرالی نے 86 گیندوں پر اپنی سینچری مکمل کی جو ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی انگلش اوپنر کی تیز ترین سینچری ہے۔ ان کا ساتھ دینے والے بین ڈکٹ بھی پیچھے نہ رہے اور انہوں نے 105 گیندوں پر 100 رنز مکمل کیے۔
دونوں اوپنرز نے پہلی وکٹ کی شراکت میں36 اوورز سے بھی کم میں 233 رنز اسکور کیے۔بین ڈکٹ جب 107 رنز اور زیر کرالی 122 رنز بنا کر یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوئے تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے پاکستان ٹیم میچ میں واپس آ جائے گی لیکن اس کے بعد آنے والے وکٹ کیپر اولی پوپ اور ہیری بروک نے ایسا نہیں ہونے دیا۔
انگلش ٹیم کےسابق کپتان جو روٹ کے 23 رنز پر آؤٹ ہوجانے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے جارحانہ حکمت عملی کے سلسلے کو جاری رکھا۔اولی پوپ نے 90 جب کہ ہیری بروک نے اسی گیندوں پر اپنی، اپنی سینچریاں مکمل کیں۔
اولی پوپ 108 رنز بنا کر جب آؤٹ ہوئے تو انگلینڈ کی ٹیم کا اسکور چار وکٹ پر 462 رنز تھا۔ جس کے بعد کپتان بین اسٹوکس نے بھی جارحانہ کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور 15 گیندوں پر ایک چھکے اور چھ چوکوں کی مدد سے 34 رنز اسکور کرلیے۔
پہلے دن کھیل کے اختتام پر ہیری بروک 101 رنز بناکر وکٹ پر موجود ہیں، ان کی اننگز میں 14 چوکوں کے ساتھ دو چھکے شامل ہیں۔مجموعی طور پر انگلش ٹیم نے پہلے دن 73 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے جتنے رنز بنائے، ایسا کسی اور ٹیم نےکبھی نہیں کیا۔
ایک ہی دن میں چار سینچریاں، انگلش بلے بازوں نے تاریخ رقم کردی
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹیسٹ کرکٹ میں کسی ایک ٹیم کی جانب سے ایک اننگز میں چار یا اس سے زیادہ بلے بازوں نے سینچری اسکور کی ہو، لیکن ٹیسٹ میچ کےپہلے ہی دن ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
پہلے دن سب سے زیادہ رنز اور چار کھلاڑیوں کی سینچریوں کے علاوہ انگلینڈ کی ٹیم نے دیگر ریکارڈز بھی اپنے نام کیے جس میں پہلے سیشن میں بغیر کسی نقصان کے 174 بنانا سرِفہرست ہے۔
اس کے علاوہ زیک کرالی اور بین ڈکٹ کا ڈبل سینچری اسٹینڈ ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین ڈبل سینچری اسٹینڈ بن گیا ہے۔ یہی نہیں، ہیری بروک کی 80 گیندوں پر سینچری کسی بھی انگلش بلے باز کی ٹیسٹ کرکٹ میں تیسری تیز ترین سینچری ہے۔
ادھر پاکستان کی جانب سے پنڈی ٹیسٹ میں چار کھلاڑیوں نے ڈیبیو کیا، جس میں 160 رنز دے کر 2وکٹیں حاصل کرنے والے زاہد محمود، 96 اور 78 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لینے والے محمد علی اور حارث رؤف شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سعود شکیل نے بھی جمعرات کو ٹیسٹ ڈیبیو کیا ہے۔ انہیں اپنے پہلے ہی ٹیسٹ کے دوسرے اوور میں لگاتار چھ چوکے لگے۔
دوسری جانب پاکستانی شائقین نے راولپنڈی کی اوسط درجے کی پچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے بورڈ نے کچھ نہیں سیکھا، کسی نے رمیز راجا کو مورد الزام ٹھہرایا تو کسی نے سلیکٹرز کی جانب سے چار نئے کھلاڑیوں کو ایک ہی میچ میں ٹیسٹ کیپ دینے کے فیصلے کو غلط قرار دیا۔