لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی خدیجہ شاہ کو کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں شناخت پریڈ کے لیے سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ عدالت نے شناخت پریڈ مکمل کرکے خدیجہ شاہ کو 30 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو خدیجہ شاہ سمیت دو خواتین کو انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ خدیجہ شاہ کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت لایا گیا جہاں عدالت نے انہیں کمرہ عدالت میں شوہر سے ملاقات کی اجازت دی۔
اِس سے قبل پولیس اُنہیں قیدیوں کی وین میں بٹھا کر جب انسدادِ دہشت گری عدالت پہنچی تو تفتیشی افسر کی عدم موجودگی کے باعث انہیں لگ بھگ دو گھنٹے وین میں انتظار کرنا پڑا۔
اس موقع پر خدیجہ شاہ نے وین کے اندر سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ "اُنہیں سانس کا مسئلہ ہے، وہ زیادہ دیر تک یوں نہیں بیٹھ سکتیں۔" البتہ پولیس کا مؤقف تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر عدالتِ عالیہ میں کسی اور کیس میں مصروف ہیں، وہ آئیں گے تو خدیجہ شاہ کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
بعد ازاں تفتیشی افسر کے آنے پر پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہرگل کے سامنے پیش کیا ۔عدالت نے خدیجہ شاہ اور ہما سعید کی حاضری مکمل کی جس کے بعد پولیس نے عدالت سے خدیجہ شاہ کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجوانے کی استدعا کی۔
SEE ALSO: جنگل کے قانون کی زد میں ہیں، عمران خان کا شاہ محمود قریشی کی دوبارہ گرفتاری پر رد عملعدالت نے دونوں خواتین کو واپس لے کر جانے کی اجازت دیتے ہوئے شناخت پریڈ مکمل کرکے 23 مئی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ خدیجہ شاہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی اور سابق مشیرِ خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں۔ اُن پر نو مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کا الزام ہے۔
کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں شامل لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آنے پر خدیجہ شاہ نے اعتراف کیا تھا کہ وہ نو مئی کو وہاں موجود تھیں۔ تاہم اُنہوں نے کسی کو حملے کے لیے نہیں اُکسایا۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے ملزمان کی فہرست میں سے خدیجہ شاہ نام نکالنے کے لیے اعلیٰ سطح پر کوششیں کی گئیں لیکن سب بے سود ثابت ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور جہانگیر ترین کے قریبی ساتھی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عون چوہدری نے اُن کو ریلیف دلانے کی کوشش کی۔البتہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عون چوہدری نے اس کی تردید کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق خدیجہ شاہ کے سسر سرمد امین وزیرِاعظم شہباز شریف کے پرانے دوست ہیں۔ انہوں نے بھی شہباز شریف سمیت مختلف بااثر شخصیات سے رابطے کیے لیکن کوششیں کارگر ثابت نہ ہوسکیں۔
پولیس کے مطابق خدیجہ شاہ کی گرفتاری کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے گئے لیکن وہ روپوش رہیں۔
ایک اعلٰی پولیس افسر کے مطابق خدیجہ شاہ کے شوہر جہانزیب سے پولیس حراست میں ان کی اہلیہ کی موجودگی کے بارے میں معلومات لی گئی تھیں جس کے بعد پولیس نے گلبرگ میں جہانگیر ترین کی بیٹی مہر ترین کے فلیٹ پر چھاپا مارا تھا لیکن پولیس کی آمد سے قبل خدیجہ شاہ وہاں سے برقع پہن کر فرار ہو گئی تھیں۔
پولیس افسر کے مطابق خدیجہ شاہ کی گرفتاری کے لیے تین مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ایک چھاپہ بحریہ ٹاؤن لاہور کے ایک گھر اور دو چھاپے گلبرگ کے دو مقامات پر مارے گئے۔ افسر کے مطابق خدیجہ شاہ کسی دوست کی سم استعمال کر رہی تھی۔
بعد ازاں خدیجہ شاہ نے گزشتہ روز سی آئی اے تھانہ لاہور میں خود گرفتاری دے دی تھی۔ انہیں خواتین پولیس اسٹیشن لٹن روڈ منتقل کر دیا گیا تھا۔ اِس دوران پولیس نے اُن سے کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے سے متعلق ابتدائی پوچھ گچھ کی تھی۔
پولیس کے مطابق اِن کے خلاف دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت لاہور کے تھانہ سرور روڈ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ نے اُن کے والد سلمان شاہ اور اُن کے شوہر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہیں ہو سکے۔
خدیجہ شاہ معروف فیشن ڈیزائنر اور پاکستان تحریک انصاف کی حامی ہیں۔ اُنہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے بیچلر کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ ایلان نامی ملبوسات بنانے والی کمپنی کی ڈائریکٹر اور مالک ہیں۔
واضح رہے خدیجہ شاہ کو سال 2019 میں برطانیہ کے شاہی خاندان کے لیے کپڑے ڈیزائن کرنے کا بھی موقع ملا تھا۔ اُنہوں نے کیٹ مڈلٹن کے لیے لباس بنایا تھا۔ کیٹ مڈلٹن نے اُن کا بنایا ہوا لباس اپنے دورۂ پاکستان میں پہنا تھا۔