وبائی امراض کے سب سے بڑے امریکی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے باعث امریکہ کو 'کچھ درد اور تکالیف' کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ ترین طبی مشیر فاؤچی نے اے بی سی ٹیلی وژن کے شو ' دس ویک' میں خدشہ ظاہر کیا کہ وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اس کا ذمہ دار ان لاکھوں لوگوں کو قرار دیا جنہوں نے کرونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگوائی۔
حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی وبا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بعد ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے، جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی، اس بارے میں سوچنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے جو کوئی نہ کوئی جواز پیش کرتے ہوئے اب بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ چاہے طبی حکام کچھ بھی کہیں، وہ ویکسین نہیں لگوائیں گے۔
ڈاکٹر فاؤچی تقریباً روزانہ ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ جو لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں، وہ نہ صرف ایک خطرناک بیماری سے خود کو بچا رہے ہیں بلکہ بیماری کے مہلک ہونے سے بھی خود کو محفوظ رکھ رہے ہیں۔
امریکہ میں اب روزانہ نئے کیسز کی تعداد 70 ہزار کی نئی سطح تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ چھ ہفتوں سے 60 ہزار کیسز روزانہ کے قریب تھی۔ نئے کیسز میں زیادہ تعداد بھارت میں دریافت ہونے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی ہے، جو عام کرونا وائرس سے کئی گنا تیزی سے پھیلتا ہے اور زیادہ ہلاکت خیز بھی ہے۔
کئی طبی ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ کی وجہ سے اگست کے آخر میں نئے کیسز کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ روزانہ تک پہنچ سکتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ بھی کرونا وائرس پھیلا سکتے ہیں جنہیں ویکسین لگ چکی ہے۔ جس کے بعد بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کے امریکہ کے قومی ادارے سی ڈی سی نے گزشتہ ہفتے ایک نیا ہدایت نامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ لوگ بھی، جنہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں مل چکی ہیں، چھت کے نیچے ان مقامات پر جہاں زیادہ لوگ موجود ہوں، چہرے کا ماسک استعمال کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈاکٹر فاؤچی نے کہا ہے کہ ہم ایک سنگین صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ کو کرونا کا مرض لاحق ہو گیا ہے اور آپ یہ وائرس کسی دوسرے کو منتقل کرنے کا سبب بنتے ہیں تو یاد رکھیں کہ آپ دوسروں کے انفرادی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طبی شعبے کے سائنس دانوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ کی وجہ سے عالمی وبا دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینیڈا، سنگاپور اور اسکاٹ لینڈ کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ڈیلٹا ویرینٹ میں مبتلا افراد کا پیچیدگیوں کے باعث اسپتال میں داخل ہونے کا امکان عام کرونا وائرس سے کہیں زیادہ ہے۔
رائٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے طبی ماہرین نے بتایا کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے خطرات کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں، کیونکہ ڈیلٹا کے مریضوں میں علامات کہیں زیادہ تیزی اور شدت سے رونما ہوتی ہیں۔
برطانیہ کے واروک میڈیکل اسکول کے وائرالوجی ایکسپرٹ لارنس ینگ کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کی وجہ سے اسپتال میں تشویش ناک حالت میں داخل کیے جانے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سی ڈی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ خسرہ اور عام فلو کی نسبت کہیں زیادہ تیز رفتاری سے دوسروں کو منتقل ہوتا ہے۔
مائیو کلینک کے ایک ماہر ڈاکٹر گریگوری پولینڈ نے بتایا کہ اگر کرونا وائرس ان لوگوں کو منتقل ہوتا ہے جنہیں ویکسین لگ چکی ہے تو ان میں مرض کی علامتوں کی شدت کم ہوتی ہے، لیکن دوسری جانب وہ اس مرض کو آسانی کے ساتھ دوسرے لوگوں کو منتقل کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ویکسین لگوانے کے ساتھ ماسک بھی پہننے چاہیئں۔ بصورت دیگر ہمیں وبا کی ایک اور لہر اور وائرس کی نئی اور خطرناک اقسام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔