فرگوسن سے نیشنل گارڈ کا انخلا، حالات میں بہتری کے آثار

پولیس کی مدد کےلیے، پیر کے دِن فوج فرگوسن پہنچی، جس سےقبل مظاہرین کے ساتھ پُر تشدد جھڑپوں کے واقعات سامنے آئے

امریکہ کی وسطی ریاست، مِزوری کے گورنر نے جمعرات کے روز اُس قصبے سے نیشنل گارڈز کو واپس بلانے کے احکامات جاری کیے، جہاں نو اگست کو سفید فام پولیس اہل کار کے ہاتھوں ایک غیرمسلح سیاہ فام نوجوان ہلاک ہونے کے واقعے پر تقریباً دو ہفتے سے احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔

پیر کے روز پولیس کی مدد کےلیے فوج فرگوسن پہنچی، جس سےقبل مظاہرین کے ساتھ پُرتشددجھڑپوں کے واقعات سامنے آئے۔

دِن کے وقت پُرامن احتجاج کے باوجود، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس دوران آتشیں بم پھینکے گئے، جن کو حکام نے ’اشتعال انگیز‘ حرکت قرار دیا؛ جب کہ رات کے وقت تشدد میں اضافے کے بعد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

گورنر جے نکسن نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ وہ نیشنل گارڈ کو اس لیے ہٹا رہے ہیں، کیونکہ فرگوسن کی صورتِ حال نسبتاً بہتر ہوئی ہے اور باہر سے آنے والوں کی اشتعال انگیزی اور مداخلت کم ہوئی ہے، مظاہرین پُرامن ہیں اور تشدد کی کارروائیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

فرگوسن میں احتجاج شروع ہونےکے بعد اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کا زیادہ تر باعث پولیس کے کہنے کے باوجود منتشر نہ ہونا ہے۔

جمعرات کو پولیس نے بتایا کہ رات کے وقت، کُل چھ گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، جب کہ گذشتہ رات گرفتار ہونے والوں کی تعداد46 تھی۔

واشنگٹن میں جمعرات کے روز امریکی اٹارنی جنرل، ایرک ہولڈر نے کہا کہ محکمہ انصاف فرگوسن کے عوام کی مدد کے لیے اُن کے ساتھ کھڑا ہے۔

ہولڈر نے بتایا کہ ایک روز قبل، مِزوری کے دورے میں اُن کی وہاں کے مکینوں اور پولیس اہل کاروں سے ملاقات ہوئی جن میں صورت حال سے آگاہی ہوئی۔ بقول اُن کے، جب سے وہ امریکی محکمہٴانصاف کے سربراہ بنے ہیں، اِس قسم کے کم ہی واقعات اُن کے علم میں آئے ہیں۔

بقول اُن کے، ’میرا فرگوسن جانے کا مقصد یہ تھا کہ متاثرین کو یقین دہانی کراؤں۔ دراصل، اُنھوں نے مجھے ایک نئی اُمید بخشی ہے۔ میں نے اُن سے یہ عہد کیا کہ اس المناک کہانی کو جب ایک مدت گزر چکی ہوگی اور اِس معاملے کی تلخیاں بُھلا دی گئی ہوں گی، تب بھی محکمہٴانصاف فرگوسن کے ساتھ کھڑا ہوا نظر آئے گا۔‘

ہولڈر نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ شوٹنگ کے نتیجے میں اس قصبے میں ’دَبے ہوئے جذبات پھر بھَڑک اُٹھے‘، جہاں 18 برس کے مائیکل براؤن کی ہلاکت واقع ہوئی تھی۔


بقول اُن کے، ’اِس قسم کے تناؤ کی ایک تاریخ ہے۔ اور، صرف فرگوسن ہی نہیں، کئی ایک برادریوں کے لیے یہ تاریخ ابھی زیادہ پرانی نہیں ہوئی‘۔

ہولڈر خود ایک سیاہ فام شخص ہیں۔ اُنھوں نے اپنے ایک جوان بیٹے اور اپنے بھائی کا ذکر کیا، جو ایک ریٹائرڈ پولیس اہل کار ہیں۔

اِس حوالے کا مقصد براؤن کے خاندان اور قانون کا نفاذ کرنے والوں کے نقطہٴ نظر کو واضح کرنا تھا۔

براؤن کی شوٹنگ کےواقع کے نتیجے میں اِن الزامات نے جنم لیا کہ باقاعدہ امتیاز سے کام لیتے ہوئے، پولیس طاقت کا سخت استعمال کر رہی ہے۔