برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہفتے اور اتوار کی شب ہندو اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد پولیس نے 15 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
لیسٹر میں ان جھڑپوں کی وجہ ایشیا کرکٹ کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار ستمبر کو کھیلے جانے والے میچ کے نتیجے کو قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے ایشیا کپ کے دوسرے مرحلے میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو پانچ وکٹوں سے شکست دی تھی۔
اس میچ کے بعد سے ہی لیسٹر میں شدید کشیدگی پائی جاتی تھی اور بدامنی کے متعدد واقعات رپورٹ ہونے کے بعد سے پولیس نے علاقے میں اضافی اہل کار تعینات کیے تھے۔ لیکن ہفتے اور اتوار کو پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود شدید جھڑپیں ہوئی اور جگہ جگہ جھتوں کو آپس میں الجھتے ہوئے دیکھا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' اور برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کی شب اور اتوار کی صبح لیسٹر شہر کے مشرقی حصے میں کسی منصوبہ بندی کے بغیر احتجاج کے نتیجے میں افراتفری اور بے چینی پھیل گئی جس پر قابو پانے کے لیے دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
SEE ALSO: پاکستان اور سری لنکا ایشیا کپ کے فائنل میں، افغانستان،بھارت دوڑ سے باہر، شائقین کا رد عملپولیس کو اطلاع ملی تھی کہ نوجوانوں کے گروہ اتوار کی سہ پہر ایونگٹن کے شمالی حصے میں اکھٹے ہو رہے ہیں۔ جس کے پیشِ نظر پولیس نے کمیونیٹیز کے درمیان بے چینی اور اضطراب روکنے کے لیے حساس علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کو الرٹ کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق غیر منصوبہ بند احتجاج کے لیے نوجوانوں کے گروہ اکھٹے ہونے کے نتیجے میں ایک بڑا مجمع اکھٹا ہو گیا تھا۔
پولیس کے عارضی چیف کانسٹیبل راب نکسن نے ہفتے کی شب جاری کردہ ایک ویڈیو میں شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو فسادات میں ملوث ہونے سے دور رکھیں۔
پولیس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ لیسٹر میں تشدد اور نقصان پہنچانے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا "ہم مسلسل کمیونٹی کے رہنماؤں کی مدد سے امن اور بات چیت کی اپیل کر رہے ہیں ۔ ہم اپنے شہر میں تشدد اور بدامنی کو برداشت نہیں کریں گے۔"
'بی بی سی' نے اپنی رپورٹ میں لیسٹر میں ہندو اور جین مندروں کی نمائندگی کرنے والے سنجیو پٹیل کے حوالے سے کہا کہ انہیں بد امنی کے حالیہ واقعات سے شدید دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔ حالیہ چند روز کے دوران پیش آنے والے واقعات پر وہ خوف زدہ اور دکھی ہیں۔
SEE ALSO: کیا شائقین کھیل کی اسپورٹس مین شپ ختم ہوتی جارہی ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام ہندو اور جین کمیونٹی کے افراد اپنے مسلمان بھائیوں، بہنوں اور رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اپنے دماغ اور سوچ کو ٹھنڈا رکھیں۔ یہ امن قائم کرنے کا وقت ہے جس کے لیے پرامن رہنے اور رابطہ کاری کی ضرورت ہے۔
لیسٹر میں قائم فیڈریشن آف مسلم آرگنائزیشنز کے سلمان ناگدی کا کہنا ہے کہ "ہم نے سڑکوں پر جو کچھ دیکھا ہے کہ وہ پریشان کن ہے۔ بھارت اور پاکستان کے کرکٹ میچ کے بعد کمیونٹی میں مسائل آتے رہے ہیں۔ اس کھیل کے موقع پر اکثر اجتماعات ہوتے ہیں لیکن ماضی میں ایسی خراب صورتِ حال پیش نہیں آئی۔"
انہوں نے کہا کہ کچھ بیزار نوجوان اس خرابی کا سبب بن رہے ہیں۔ ہمیں یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ اس صورتِ حال کو لازماً ختم ہونا چاہیے اور یہ والدین اور ان کے بچوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے ہونا چاہیے۔