حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ میں کوئی بھی اسپتال مریضوں یا زخمیوں کو خدمات فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔
حماس کے مقرر کردہ نائب وزیرِ صحت یوسف ابو ریش نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ شمالی پٹی میں کوئی بھی اسپتال اس قابل نہیں رہا کہ وہ مریضوں کو خدمات فراہم کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الشفا اسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے دو بچے اور دو دیگر مریضوں کی اموات بھی ہوئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسپتال کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے جب کہ اس کے اطراف میں شدید لڑائی کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
یوسف ابو ریش کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم دستیابی کے سبب اب تک چھ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ جب کہ نو دیگر مریض بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لگ بھگ 300 لیٹر ایندھن الشفا اسپتال کے باہر پہنچا دیا تھا۔ لیکن حماس نے یہ ایندھن استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
اسپتال حکام کا کہنا ہے کہ اسپتال میں جنریٹر چلانے کے لیے یومیہ 10 ہزار لیٹر ایندھن درکار ہوتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والے بعض فلسطینی اپنے بیمار لواحقین کے ہمراہ الشفا اسپتال چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق غزہ میں اسپتالوں کے ڈائریکٹر محمد زکوة کا کہنا تھا کہ الشفا اسپتال کے کمپاؤنڈ میں اب بھی 650 مریض اور طبی عملے کے 500 افراد موجود ہیں جب کہ لگ بھگ ڈھائی ہزار بے گھر افراد اب بھی اسپتال میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
جنگ میں بامعنی وقفے کی اپیل
یورپی یونین کے امدادی ادارے نے پیر کو مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ میں بامعنی وقفے کیے جائیں جس کے دوران اسپتالوں میں ایندھن کی فوری فراہمی ممکن ہو سکے جن سے اسپتالوں کے جنریٹر چلائے جا سکیں اور مریضوں کا علاج ممکن ہو۔
برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب میں یورپین کمشنر فار کرائسز مینجمنٹ جینز لینارجچ کا کہنا تھا کہ یہ فوری طور پر طے کرنے کی ضرورت ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ دیا جائے۔
ان کے مطابق غزہ میں ایندھن کی ضرورت ہے۔ غزہ کے آدھے اسپتال کام کرنا بند کر چکے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ ایندھن کی عدم دستیابی ہے۔ وہاں ایندھن کی شدت کے ساتھ ضرورت ہے۔
یہ اپیل ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے اطراف اسرائیلی فورسز اور عسکری گروہوں کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
غزہ میں 44 اسرائیلی فوجی ہلاک
اسرائیل کی فوج نے پیر کو بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے مزید دو فوجیوں کی اموات ہوئی ہیں۔
سات اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج کے 44 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ان 44 فوجیوں کی اموات غزہ میں جاری آپریشن کے دوران ہوئی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
شام میں ایران کے حامی عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں
امریکہ کی فوج کی جانب سے شام میں فضائی حملوں میں ایران کے حامی عسکریت پسندوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حملوں میں کم از کم ایران نواز آٹھ عسکریت پسند نشانہ بنے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فورسز پر حملوں کے جواب میں امریکہ یہ کارروائیاں کر رہا ہے۔
شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم 'سیرئین آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس' کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند شامل ہیں۔
غزہ سے غیر ملکیوں کا انخلا
دوسری جانب غزہ سے مصر کے راستے غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے۔
رومانیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے 86 شہریوں کا غزہ سے انخلا مکمل ہو گیا ہے۔ ان شہریوں کو اتوار کو مصر منتقل کیا گیا ہے۔
البانیہ کی وزارتِ خارجہ نے بھی بتایا ہے کہ غزہ سے اس کے پہلے شہریوں کا انخلا ہوا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان کے مطابق ایک ماں اور اس کے چار بچے مصر منتقل ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ برازیلی شہریوں کا قافلہ بھی غزہ سے رفح کراسنگ کے راستے مصر منتقل ہوا ہے۔ اس قافلے میں 32 افراد ہیں جو قاہرہ جا رہے ہیں جہاں سے وہ برازیل جائیں گے۔
اس تحریر میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔