جی بالکل! اس آرٹیکل کی ہیڈلائن بالکل ٹھیک ہے۔ کڑاہی گوشت میں واقعی پانی نہیں ڈالا جاتا اور اگر ڈالا جاتا ہے تو پھر وہ کڑاہی گوشت نہیں، کچھ اور ہوگا۔
کڑاہی کے لیے پہلی شرط یہی ہے کہ گوشت گیلا نہیں ہونا چاہیے۔ یہ بات میرے ابو نے مجھے سمجھائی تھی کہ اگر گوشت کو پانی لگ گیا تو وہ گلے گا نہیں۔
جب میں پاکستان سے امریکہ آئی تو سب یہی پوچھتے تھے کہ تم تو پشاور کی ہو۔ تمہیں تو کڑاہی گوشت، چپلی کباب اور افغانی پلاؤ بنانا ضرور آتے ہوں گے؟ اس سوال پر میں مسکرا کر رہ جاتی۔
امریکہ آنے کے بعد کئی گھرانوں میں دعوتیں اڑانے کا موقع ملا۔ ایک مرتبہ ایک دوست کے ساتھ کسی کے گھر کھانے پر مدعو تھی۔ اس موقع پر خاتون میزبان کے کھانوں کی بہت تعریفیں سننے کو ملیں۔
کھانے کی میز پر پلاؤ، کوفتے، کباب اور گوشت کا ایک سالن موجود تھا جس کے متعلق میزبان نے فخریہ بتایا کہ یہ 'کڑاہی گوشت' ہے۔
باتوں باتوں میں انہوں نے پوچھا کہ "کھانا کیسا لگا آپ کو؟" میں نے کہا کہ اچھا تھا۔ لیکن پشاوری کڑاہی میں پانی نہیں ڈالا جاتا۔ لیکن میری میزبان یہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھیں کہ کڑاہی گوشت بغیر پانی کے بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پانی نہیں ڈالیں گی تو گوشت کیوں کر گلے گا۔
یہ پہلا گھر نہیں تھا جہاں میں نے کڑاہی گوشت کے ساتھ یہ ظلم ہوتے دیکھا۔
میرے گھر آنے والے بہت سے لوگوں کو میں نے کڑاہی گوشت بنا کر کھلایا جسے بہت پسند کیا گیا اور جس نے بھی کھایا، اس نے کڑاہی گوشت بنانے کے ترکیب ضرور پوچھی۔
میرے پاس اب بھی کڑاہی گوشت بنانے کی ترکیب جاننے کے خواہش مندوں کے فون آتے ہیں۔ خاص طور پر جب سے لاک ڈاؤن ہوا ہے تو ایسی کالز کی تعداد بڑھ گئی ہے کیوں کہ گھروں میں بند لوگوں کے پاس کرنے کے جو چند کام بچے ہیں ان میں سے ایک کھانا پکانا بھی ہے۔
بہت سے افراد چپلی کباب، شامی کباب اور پلاؤ کی ترکیبیں بھی جاننا چاہتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ لاک ڈاؤن کے باعث چوں کہ سب اپنے اپنے گھروں پر ہیں، تو کیوں ناں کڑاہی گوشت کی وہ ترکیب میں آپ کو بھی بتادوں جس پر میرے گھر میں بچپن سے عمل ہو رہا ہے۔
کڑاہی گوشت بکرے یا دنبے کے چربی والے گوشت سے بنتا ہے جو تازہ ہونا چاہیے۔ فروزن گوشت ہرگز استعمال نہ کریں۔
سب سے بہتر تو یہی ہے کہ جانور ذبح کرنے کے بعد صاف طریقے سے کڑاہی کے لیے گوشت اور چربی کو علیحدہ کرلیں۔ گوشت کسی طرح بھی گیلا نہ ہونے پائے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں کڑاہی گوشت شوق سے کھایا جاتا ہے، وہاں جانور اسی وقت ذبح کیا جاتا ہے جب اسے پکانا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ گوشت کی کٹائی ہی اس انداز میں کی جاتی ہے کہ اسے دھونا نہیں پڑتا۔
ممکن ہے آپ میں سے بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات نئی ہو۔ لیکن آپ میں سے وہ لوگ جو پشاور میں نمک منڈی گئے ہیں اور تکے یا کڑاہی کھائی ہے، انہوں نے دیکھا ہوگا کہ وہ گوشت آپ کے سامنے کاٹتے اور براہِ راست اسے کڑاہی میں ڈال دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گوشت اتنا لذیذ ہوتا ہے۔
لیکن اگر آپ کو تازہ گوشت دستیاب نہیں تو بازار سے لانے کے بعد گوشت کو دھوئیں۔ پھر اسے چھلنی میں ڈال کر پانی نکلنے دیں۔ ایک کپڑا لے کر گوشت کے ہر حصے کو دبا کر خشک کریں تاکہ پانی نہ بچے۔ ہر بوٹی اسی طرح دبا دبا کر الگ الگ خشک کریں۔
اگر بوٹیاں بڑی بڑی ہیں تو انہیں درمیانے سائز میں کاٹ لیں۔ اگر گوشت دنبے کا ہے تو اس کی چربی بھی علیحدہ اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹیں۔ پھر تہہ در تہہ چربی اور گوشت کے ٹکڑے اوپر نیچے احتیاط سے اس طرح رکھیں کہ درمیان میں کوئی فاصلہ نہ رہے۔
اس کے ساتھ ساتھ لہسن کے ثابت جوے بھی رکھیں اور آخر میں اوپر سے نمک چھڑک کر اور ڈھکن رکھ کر ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے لیے چولہے پر چڑھادیں۔ آنچ شروع کے دس منٹ تیز اور باقی وقت ہلکی رکھیں۔
گھنٹے بعد ڈھکن کھولیں اور چمچے سے چلانے کے بعد کٹے ہوئے ٹماٹر، ہری مرچ اور ادرک شامل کریں اور 10 منٹ تک چمچہ چلانے کے بعد چولہا بند کردیں۔
لیجیے کڑاہی گوشت تیار ہے۔ آپ کو خود اندازہ ہو جائے گا کہ جب گوشت میں پانی نہیں ڈلتا تو وہ جلدی پک جاتا ہے۔