پاکستان میں کرونا وبا پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور سندھ کے صوبائی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 19 فی صد سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔
اتوار کو سندھ کے صوبائی دارلحکومت کراچی میں سات ہزار 732 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 24.82 فی صد یعنی ایک ہزار 932 کیسز سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح شہر میں 47 فی صد آکسیجن بیڈز مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
حکام نے کراچی میں کرونا وبا کی صورت حال کو ’انتہائی تشویش ناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کی چوتھی لہر زیادہ مہلک ثابت ہورہی ہے۔
گزشتہ روز کراچی کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 23 فی صد ریکارڈ کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اتوار کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا اور اسے سے قبل وہاں ایک ماہ سے انتخابی مہم کے سلسلے میں بڑے سیاسی اجتماعات بھی منعقد ہورہے تھے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد میں 11، پشاور میں 10 فی صد جبکہ لاہور میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 5 فی صد سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 3752 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور 32 اموات ہوئی ہیں۔
دوسری جانب سندھ حکومت کی طرف سے بازاروں اور مارکیٹوں کو جلد بند کرنے کے احکامات پر ملک کے سب سے بڑے تجارتی اور کاروباری مرکز کراچی کے تاجروں کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آرہا ہے۔
تاجر برادری پابندیاں تسلیم کرنے سے کیوں انکار کر رہی ہے؟
کراچی کی تاجر ایکشن کمیٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے شام 6 بجے تک کاروبار کرنے اور ہفتے میں دو روز کاروبار بند رکھنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور حکومت کو فیصلہ واپس لینے کے لیے 72 گھنٹوں کا وقت دیا ہے۔
تاجر رہنماوں کا کہنا ہے کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔ تاجرتنظیموں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تاجروں کی مشاورت کے بغیر کیے گئے فیصلوں کو واپس لے اورکراچی چیمبر آف کامرس کومشاورت کے ذریعے اعتماد میں لیا جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سےاس فیصلے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آرہی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں شام کے وقت میں ہی خریداری کا رحجان زیادہ ہے۔ جبکہ اس وقت ٹریفک بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے میں پولیس شام ساڑھے پانچ بجے دکانیں بند کروانے پہنچ جاتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ اس قدر کم وقت میں تاجر کیسے کاروبار کر سکتے ہیں۔ کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کے لیے تاجر تعاون کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے اتوار کے ساتھ جمعے کو کاروبار بند کرنے پر بھی راضی ہیں لیکن ہفتے کے پانچ دنوں میں تاجروں کو شام چھ بجے دکانیں بند کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
عتیق میر نے مزید بتایا کہ صرف کراچی میں 600 سے زائد چھوٹی بڑی مارکیٹیں ہیں جن میں 12 لاکھ کے قریب دکانیں ہیں اور اس کے علاوہ شہر کے گلی محلوں اور مارکیٹوں سے باہر بھی تقریباً آٹھ لاکھ دکان دار ہیں۔ اس طرح شہر میں لگ بھگ 25 لاکھ کے قریب دکان دار ہیں۔ تاجر برادری اس فیصلے سےبُری طرح متاثر ہوگی۔
صوبائی حکومت نے کن پابندیوں کا اعلان کیا ہے؟
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے کرونا کے بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لیے پیر سے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن کے تحت بازاروں، تجارتی مراکز اورمارکیٹس کوصبح 6 سے شام 6 بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی جبکہ ہفتے میں دو روز کاروبار بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نئے اعلان کے مطابق صوبائی حکومت نے فوری طور پر ریستوران اور شادی ہالز میں ان ڈور، آؤٹ ڈور ڈائننگ بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ کچھ ایس او پیز کے ساتھ ٹیک اوے سروس جاری رہے گی۔
حکومتِ سندھ نے تمام مزارات، درگاہیں ، تفریحی مقامات اور حال ہی میں کھلنے والے تعلیمی اداروں کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن امتحانات شیڈول کے مطابق لینے کا فیصلہ ہوا ہے۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق سندھ میں فارمیسیز اور بیکریاں بھی معمول کے مطابق کھلیں گی اور سرکاری اور نجی دفاتر میں 50 فی صد عملے کی حاضری کے ساتھ کام کیا جائے گا۔
بڑے شہرو ں میں 40 فی صد آبادی کو ویکسین لگانے کا ہدف
وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ اب تک ملک کی آبادی کے دو کروڑ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگست میں اس مہم کو مزید تیز کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے اور اگست کے آخر تک ملک کے تمام بڑے شہروں کی 40 فی صد آبادی کو ویکسین لگانے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔
پیسوں کے عوض ویکسین لگانے والے دو ملزمان گرفتار
کراچی میں پولیس نے نے کارروائی کرتے ہوئے دو ایسے افراد گرفتار کیا ہے جو پیسوں کے عوض فائزر ویکسین لگانے کا کاروبار کر رہے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض کے مطابق گرفتار ملزمان ڈیفنس فیز 2 ایکٹینشن میں شہریوں کو 15 سے 17 ہزار کے عوض ویکسین لگا رہے تھے۔ کارروائی کے دوران استعمال شدہ ویکسین، ویکسی نیشن کارڈ اور ڈیٹا برآمد کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزمان رقم لے کر گھروں پر جا کر ویکسین لگاتے تھے اور اس مقصد کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ایسٹ کے دفتر سے ویکیسن حاصل کرتے تھے۔
گرفتار ملزمان کے خلاف ضابطہ فوج داری اور ڈرگ ایکٹ کی سیکشن 30 کے تحت مقدمہ قائم کرکے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔