فرانس کے ماہی گیروں نے جمعے کے روز انگلینڈ کی سمندری گزرگاہ پر واقع فرانسیسی بندرگاہوں پر کشتیوں کی آمد و رفت اور یورپی ٹنل کی جانب مال برداری کو کچھ دیر تک روکے رکھا، جس کا مقصد انگلینڈ کے لئے اشیا کی رسد میں خلل ڈالنا تھا۔
یہ احتجاج بریگزٹ کے بعد ماہی گیری کے لائسنس جاری نہ کیے جانے کے معاملے پر احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے تھا۔
دونوں ہمسایوں کے مابین یہ ایک نیا تنازع ہے، جو پہلے ہی بدھ کے روز کیلے کے مقام پر کشتی ڈوبنے کے واقعہ پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں، جس میں کم از کم 27 پناہ گزیں ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ سمندری گزرگاہ جہازرانی کا مصروف ترین راستہ ہے۔
SEE ALSO: حاملہ خاتون سمیت 27 غیر قانونی تارکین وطن کی ہلاکت کے بعد فرانس اور برطانیہ میں الزامات کا تبادلہفرانسیسی ماہی گیر برطانوی حکومت سے اس بات پر برہم ہیں کہ انھیں انگلینڈ کی آبی حدود میں ماہی گیری کے خاطر خواہ لائسنس نہیں دیے جاتے۔ ساتھ ہی وہ اپنی حکومت سے اس لیے بھی خفا ہیں کہ وہ ان کے حقوق کے دفاع سے قاصر ہے۔
ماہی گیری کی صنعت معاشی اعتبار سے خاص حیثیت نہیں رکھتی لیکن علامتی طور پر برطانیہ اور فرانس دونوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
گزشتہ ہفتے بریٹینی کے علاقے میں فرانس کے وزیر برائے آبی وسائل، انیک جہادین نے اعلان کیا تھا کہ ان ماہی گیروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور انھیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا جنھیں لائسنس نہیں ملتے اور جو ماہی گیری کا روزمرہ کا کاروبار نہیں کر پاتے۔ لیکن، اس سے فرانس کی فشریز کی کمیٹیوں کی تسلی نہیں ہوئی اور انھوں نے ان معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
ماہی گیروں کی علاقائی کمیٹی کے سربراہ، اولیور لپریٹرا نے کیلے میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جمعے کے روز کیا جانے والا احتجاج محض ایک انتباہ تھا۔ بقول ان کے، برطانیہ کو یورپی منڈی تک رسائی حاصل ہے جب کہ ہمیں برطانوی آبی حدود تک بھی رسائی نہیں ہے۔ یہ غیر معمولی بات ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت برطانیہ ہم سے کیے گئے سمجھوتے کی پاسداری کرے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تفصیلات کے مطابق، ماہی گیروں نے صبح نو بجے سے 10 بجے تک ایک گھنٹے تک سینٹ میلو کی بندگاہ کی جانب آمد و رفت بند کیے رکھی۔ دریں اثنا، احتجاج کرنے والوں نے چینل ٹنل کی جانب مال برداری کے ٹرمینل تک رسائی کو روکے رکھا، جو راستہ فرانس اور برطانیہ کے مابین سرکردہ ہائی وے کا کام دیتا ہے۔
صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ برطانیہ کو اس ''احتجاجی کارروائی کی دھمکی پر مایوسی ہوئی ہے''۔
بدھ کے روز فرانس سے انگلینڈ کی سمندری گزرگاہ پار کرنے کی کوشش میں کشتی کے غرق آب ہونے سے 27 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جس پر فرانس نے کہا تھا کہ وہ اپنے شمالی ساحلوں کی نگرانی بڑھا رہا ہے۔ اس معاملے نے فرانس اور برطانیہ کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پہلے ہی یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج ’بریگزٹ‘ کی وجہ سے سرد مہری پائی جاتی ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اس واقعے میں قصور فرانس کا ہے، جبکہ فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے تارکین وطن کے معاملات میں بد انتظامی اس واقعہ کی وجہ بنی۔ ایسے میں جب ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، دونوں ملکوں نے تارکین وطن کے معاملے پر مشترکہ حل کا بھی اعادہ کیا ہے۔