|
ویب ڈیسک _ قطر کے شہر دوحہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات جمعے کو دوسرے روز بھی جاری رہیں گے جب کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں اموات کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی سے متعلق جمعرات کو مذاکرات ہوئے تھے لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔ مذاکرات کا یہ سلسلہ جمعے کو بھی جاری رہے گا جس میں ثالث جنگ بندی معاہدے پر زور دیں گے۔
حماس کے سیاسی ونگ کے رکن حسام بدران نے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کا کوئی بھی نمائندہ جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے دوحہ میں جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا تھا اور کہا ہے کہ ثالثوں نے دوحہ میں مقیم حماس کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم میں خفیہ ادارے کے سربراہ ڈیوڈ برنی، ڈومسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بر اور یرغمالوں سے متعلق امور کے فوجی نمائندے ایتزان الون شامل ہیں۔
SEE ALSO: وائٹ ہاؤس:غزہ جنگ بندی کے تازہ ترین مذاکرات کا آغاز'امیدافزا' ہےامریکہ کی جانب سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرقِ وسطیٰ کے سفیر بریٹ مک گرک، قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی اور مصر کے انٹیلی جینس چیف عباس کامل بطور ثالث کردار ادا کر رہے ہیں۔
امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مذاکرات سے متعلق کہا کہ یہ اہم کام ہے اور اس میں سامنے آنے والی مشکلات دور ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مذاکراتی عمل کو قریب لانا ہے۔
ایک جانب دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں۔ وہیں اسرائیل نے جمعرات کی شب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق شمالی غزہ کے جبالیہ میں ایک گھر پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوجیوں نے رفح اور خان یونس میں بھی کارروائیاں کی ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیلی وزیر کا الاقصیٰ احاطے کا دورہ؛ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور عرب ملکوں کی مذمتحماس کے سیاسی ونگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جو جنگ بندی میں بڑی رکاوٹ ہے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 40 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ البتہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں جاری مہم کے دوران 17 ہزار سے زیادہ فلسطینی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا ہے۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)