غزہ کےخاندان اجتماعی قبروں میں تدفین کے خوف سے شناختی  بینڈز پہن رہے ہیں

غزہ کی پٹی کے فلسطینی شخص الضبہ کی بیٹی جس کی کلائی پر اس کے والد نے شناختی بینڈ باندھ دی ہے ، فوٹو رائٹرز 24 اکتوبر 2023

غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری میں بڑی تعداد میں ہلاک ہونے والے افراد کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا جارہا ہے ۔ ان میں سے اکثر افراد کی شناخت نہیں ہو پا رہی ہے جس کی وجہ سے انہیں نامعلوم قرار دے کرنام کی بجائے ایک شناختی نمبر کے ساتھ اجتماعی قبروں میں دفن کیا جا رہا ہے۔

غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بے نامی کی اس صورت حال سے بچنے کے لیے بہت سے فلسطینیوں نے کلائیوں میں ایسے شناختی بینڈز پہننے شروع کر دیے ہیں جن پر نام اور پتہ درج ہے تاکہ اگر وہ مارے جائیں توان کے عزیز اور پیارے انہیں شناخت کر لیں اور انہیں بے نام اجتماعی قبروں میں نہ دفنایا جائے۔

غزہ کے ایک رہائشی الضبہ کا خاندان اسرائیل کی جانب سے تاریخ کی سب سے شدید بمباری کا نشانہ بننے سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔

اسرائیل نے فضائی حملوں کا آغاز ، حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر گھس کر اس اچانک کاررو ائی کے جواب میں کیا تھا جس میں 1400 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

حماس کا نشانہ بننے والی اسرائیلی بستی: ’ہمارا علاقہ اپنی دس فی صد آبادی کھو چکا ہے‘

40 سالہ علی الضبہ نے بتایا انہوں نے بمباری کے واقعات کے بعد ایسی لاشیں بکھری ہوئی دیکھی ہیں جو ناقابل شناخت ہو چکی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ بمباری کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اپنے خاندان کو مختلف حصوں میں بانٹنے کا فیصلہ کیا تاکہ پورا خاندان کسی ایک ہی بمباری میں مرنے سے محفوظ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی 42 سالہ بیوی لینا اپنے دو بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ غزہ کے شمالی علاقے میں ہے جب کہ وہ اپنے بقیہ تین بچوں کے ساتھ جنوبی قصبے خان یونس منتقل ہو گئے ہیں ۔

Your browser doesn’t support HTML5

غزہ: عارضی پناہ گاہوں میں بیماریاں پھوٹنے لگیں

الضبہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ بدترین صورت حال کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کے لیے نیلے رنگ کے بینڈز خریدے ہیں اور انہیں دونوں کلائیوں میں باندھ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ" اگر کوئی سانحہ پیش آتا ہے تو اس طرح میں انہیں پہچان لوں گا۔"

دوسرےفلسطینی خاندان بھی اپنے بچوں کے لیے شناختی بینڈز خرید رہے ہیں یا خود بنا رہے ہیں یا ان کے بازؤوں پر ان کے نام لکھ رہے ہیں۔

اجتماعی تدفین کی اجازت مقامی مسلما ن علما نے دی ہے ۔ تدفین سے قبل ، طبی عملہ مرنے والوں کی تصویریں اور خون کے نمونے لیتا ہے اور انہیں نمبر دے دیتا ہے۔

غزاہ میں اسرائیلی حملے میں تباہ شدہ ایک گھر ، فوٹو اے پی 24 اکتوبر 2023

اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصے س جنوب کی طرف چلے جائیں کیوں کہ وہ زیادہ محفوظ علاقہ ہے۔ لیکن حماس کے زیر انتظام محصور شہر پر فضائی حملے جار ی ہیں۔

ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ ، "اسرائیلی ڈیفینس فورسز ، آئی ڈی ایف ، شمالی غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو بتاتی رہی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصے سے جنوب کی طرف چلے جائیں اور غزہ شہر کے اندر حماس کے دہشت گرد اہداف کے آس پاس نہ رہیں۔"

ترجمان نے مزید کہا ، "لیکن حماس نے آخرکار پوری غزہ کی پٹی میں خود کو شہری آبادی کےدرمیان جذب کر لیا ہے ۔ اس لیے جہاں کہیں حماس کا کوئی ٹھکانہ سامنے آتا ہے ، اسرائیلی دفاعی فورسز گروپ کی دہشت گردانہ صلاحیتوں کوکچلنے کے لیے اس پر حملہ کریں گی جب کہ وہ غیر ملوث شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں گی ۔

SEE ALSO: غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اضافہ، اسپتالوں میں بجلی نہ ہونے سے نومولود بچوں اور زخمیوں کی زندگی کو خطرہ

اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر کے بعد سے فلسطینیوں کے لیے ایک مہلک ترین دن کے بعد رات بھر جنوبی غزہ پر اپنی بمباری تیز کردی ۔

عالمی رہنماؤں نے محصور شہر میں، جہاں پانی ، خوراک ، ایندھن اور ادویات ختم ہورہی ہیں ، امداد پہنچانے کے لیے لڑائی میں ایک وقفے کی اپیل کی ہے ۔

بدھ کے روز غزہ میں حماس کی وزارت صحت نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کل 756 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 344 بچے شامل ہیں ۔ وزارت نے کہا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری سے 6546 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 2704 بچے شامل تھے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔