2022 بھی رخصت ہوا اور کہتے یہی ہیں کہ گیا وقت واپس نہیں آتا مگر کرونا وائرس ہے کہ گزشتہ تین سال سے بار بار نئی صورتیں اختیار کرکے ابھر آتا ہے اور زندگی درہم برہم کر دیتا ہے۔
اس وائرس کے ساتھ سب سے بڑی پابندی یہ آئی کہ آپ ہر وقت منہ پر ایک نقاب پہننے پر مجبور ہوگئے۔ کیونکہ اس وائرس سے بچاؤ کا فوری طریقہ ماسک کا استعمال ہی ہے جسے ایک عرصے تک سب لوگوں کے لیے ہر مقام پر پہننا لازمی قرار دیا گیا۔
پابندی کوئی بھی ہو کھلنے لگتی ہے۔ یہی سب ماسک کی پابندی کے ساتھ بھی ہے۔ اب اگرچہ کچھ خاص مقامات کے علاوہ ماسک پہننا لوگوں کی اپنی صوابدید ہے مگران دنوں میں بھی جب کووڈ کی وبا زوروں پر تھی، کچھ لوگ کوشش کرتے رہے کہ انہیں ماسک کی پابندی نہ کرنی پڑے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے معالجوں کا بھی سہارا لیا مگر وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کے معالج کو اس کے نتايج بھی بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔
SEE ALSO: جرمنی میں 90مرتبہ کووڈ19 ویکسین لگوانے والا شخصاس نئے سال کے دوسرے دن یعنی پیر کے روز جرمنی میں ایک ڈاکٹر کو دو سال اور نو ماہ کی سزا سنائی گئی ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 کی وبا کے دوران چار ہزار سے زیادہ لوگوں کو ماسک پہننے سے استثنیٰ فراہم کیا۔
منگل کے روز جنوبی شہر وائن ہائم میں ایک مقامی عدالت نے ایک ایسی ڈاکٹر کو سزا سنائی جنہوں نے جرمنی میں لوگوں کو صحت کے غلط سرٹیفیکیٹ فراہم کیے جبکہ ان لوگوں میں ایسے بھی تھے جنہیں انہوں نے نہ کبھی دیکھا اور نہ ان کا معائنہ کیا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران ڈاکٹر کا مؤقف تھا کہ ماسک لوگوں کی صحت کے لیے مضر ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ ماسک کی پابندی کے لیے قانون کس قدر سنجیدہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اس ڈاکٹر کو عدالت نے تین سال تک کام کرنے سے روک دیا ہے اور28 ہزار یورو یعنی تقریباً ساڑھے 29ہزار ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو انہوں نے لوگوں کو صحت کے یہ سرٹیفیکیٹ مہیا کرنے کے عوض وصول کیے۔ اور ان کے دفتر کے اسسٹنٹ کو 2,700 یورو کا جرمانہ کیا گیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ سزا کے خلاف اپیل کریں گی۔
ڈاکٹر کے درجنوں حامی ہائیڈلبرگ کے شمال میں وائن ہائم کی اس عدالت کے باہر، ڈاکٹر کو سنائی جانے والی سزا اور جرمنی میں کووڈ کی پابندیوں کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہو گئے
جرمنی میں گزشتہ سال بہت سے مقامات پر کمروں کے اندر بھی ماسک پہننے کی پابندی ختم کر دی گئی تھی مگر طویل سفر کے دوران ریلوں میں، ڈاکٹروں کے کلینکس، ہسپتالوں، نرسنگ ہومز اورمقامی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہوئے ماسک پہننا اب بھی لازمی ہے۔
(اس خبر میں معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)