امریکہ میں صحت سے متعلق عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا ’اپ ڈیٹڈ بوسٹر ’ یعنی نئی ترقی یافتہ ویکسین بوسٹر ان لوگوں میں کرونا وائرس کی نئی ذیلی اقسام کے خلاف اضافی تحفظ پیدا کرتا ہے جو اس سے قبل پرانی ویکسین کی چار خوراکیں حاصل کر چکے ہوں۔ یہ اندازہ پہلے کی جانے والی اسٹڈیزکے اعداد و شمار کی بنیاد پر لگایا گیا ہے کہ دوبارہ سے لگائے جانے والے شاٹس انسانوں کے لیےکس حد تک کارگر ہیں۔
تازہ نتائج کمپنی کے اس مطالعے کے نتائج کی تصدیق کرتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے اپ ڈیٹڈ شاٹس نے ایک ماہ کے بعد ابتدائی شاٹس کے مقابلے میں بی فائیو اور بی اے فور کی ذیلی اقسام کے خلاف زیادہ اینٹی باڈی ردعمل پیدا کیا۔
3 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کےتحقیقی جائزے میں، Pfizer PFE.N/BioNTech 22UAy.DE اور Moderna MRNA.O کے ان اپ ڈیٹڈ بوسٹرز کا موازنہ کیا گیا جو اصل وائرس اور امیکرون بی اے فور اور فائیو کے ذیلی اقسام کو اپنی پہلے کی کووڈ۔19 ویکسین کے ساتھ نشانہ بناتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی ہفتے وار "موربیڈیٹی اینڈ موٹالیٹی "رپورٹ میں شائع کیے گئے تھے۔
نئےٹیکوں کو ستمبر میں امریکہ میں اس وقت متعارف کرایا گیا تھا جب ان کی اجازت اس ویکسین کے انسانی ٹرائلز کے بعد دی گئی تھی جس میں پہلے اومیکرون کی مختلف اقسام کے ساتھ ساتھ جانوروں پر کی جانے والی تحقیق سے بی اے فور اور بی اے فائیو بوسٹرز کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا۔
تازہ ترین ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ بڑی عمر کے افراد کے مقابلے میں 18 سے 49 سال کی عمر کے لوگوں کو ویکسین نے زیادہ فائدہ پہنچایا ہے۔
اسٹڈیز کے مطابق، جب یہ ویکسین کووڈ۔19 کے پہلے شاٹ کے آٹھ ماہ یا اس سے زیادہ عرصے بعد دی گئی تو مرض کی روک تھام میں ابتدائی شاٹس کے مقابلے میں نئے بوسٹروں کی تاثیر 18-49 سال کی عمر کے لوگوں میں 56فیصد، 50 سے 64 سال کی عمر کے لوگوں میں 48 فیصد، اور 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد میں 43 فیصد تھی۔
تاہم جب بوسٹر شاٹ پچھلی ویکسینیشن کے صرف دو سے تین ماہ بعد دیا گیا تو ویکسین کی تاثیر 28فیصد سے 31فیصد تک گر گئی ۔
مطالعہ کے مصنفین نے متعدد نکات کو نوٹ کیا ہےجن میں یہ بھی شامل ہے کہ ممکنہ طور پر اگراسٹڈی میں شامل افراد نے اپنی ویکسینیشن کی تاریخیں، پہلے ہونے والےانفیکشنز، اور اپنی صحت سے متعلق دیگر بنیادی عوامل کو درست طریقے سے یاد نہیں رکھا ہوگا، تو یہ چیزنئے بوسٹروں کے نتائج پر اثر اندازہو سکتی ہے۔
امریکی ڈیٹا سے پتہ چلتا ہےکہ اب تک، پورےامریکہ میں تقریباً ساڑھے تین کرو ڑلوگ اپڈیٹڈ بوسٹرز لگوا چکے ہیں، جو کل آبادی کا تقریباً 10فیصد ہیں۔
محقیقین نے یہ بھی کہا ہےکہ ان نتائج کا اطلاق کسی عمومی شکل میں مستقبل کی مختلف اقسام پر نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ وائرس کی نئی قسمیں نمودار ہوتی رہتی ہیں۔
صرف پچھلے دو مہینوں میں امریکہ میں ، بی کیو ون اور بی کیو ون ون نے کرونا وائرس کی غالب اقسام کی شکل اختیار کرلی ہے، جس نے امیکرون کے ذیلی ویرینٹ بی اے فائیو کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس سے قبل بوسٹر خوراکوں کے ذریعے امیکرون کے ویرینٹ کو ہدف بنایا جا رہا تھا۔
(یہ رپورٹ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے فراہم کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہے۔)