بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سربراہ نے کہا ہے کہ عالمی افزائش کی شرح ’معتدل اور غیرمساویانہ‘ طرز کی ہے، اور یہ صورت حال بڑھتے بڑھتے واضح خدشات کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
یہ تخمینہ ادارے کی منیجنگ ڈائرکٹر، کرسٹین لےگاردے نے واشنگٹن میں اپنے خطاب میں کیا، جس سے ایک ہی ہفتہ بعد، دنیا بھر کے 188 رُکن ادارے کے سالانہ اجتماع میں شرکت کرنے والے ہیں۔
لے گاردے نے کہا ہے کہ گذشتہ سال، عالمی معیشت تقریباً 3.4 فی صد کی شرح سے بڑھی؛ جس نے کم ہوتی ہوئی تیل کی قیمتوں اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت، امریکہ کی ٹھوس کارکردگی سے خوب استفادہ کیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ گذشتہ چند عشروں کے دوران شرح افزائش میں آنے والی بہتری کا بخوبی پتا چلتا ہے۔ تاہم، یہ اب بھی اتنی طاقتور نہیں کہ مالی بحران کے تمام داغ دھبے مٹ جائیں، جو نوجوانوں کے بے روزگاری کی شکل میں نمودار ہوئے، جو کچھ ملکوں میں 50 فی صد تک بڑھ چکی ہے۔
لے گاردے نے کہا ہے کہ اس مالی بحران کی باقیات کے اثرات، عمر رسیدہ آبادی کی شرح میں اضافہ اور پیداوار میں کمی، دنیا بھر میں ممکنہ عالمی شرح نمو میں بہتری کی راہ میں آڑے آرہی ہے۔
اُنھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے میں مزید سرمایہ کاری کی جائے، روزگار کے مواقع فراہم کرکے قلیل مدت کے دوران شرح افزائش کو فروغ دیا جائے اور تجارت میں آسانیاں پیدا کرکے طویل مدتی صورت حال میں بہتری کو یقینی بنایا جائے۔
لے گاردے نے رکن ممالک پر زور دیا کہ تیل کی کم قیمتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، توانائی کے وسائل پر امدادی رقوم لگانے میں کمی لائی جائے۔