مائیکروسافٹ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے ایپ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی لانچ کے بعد ٹیک کمپنیوں میں سبقت حاصل کرنے کی دوڑ شروع ہو گئی ہے اور اب گوگل نے ’بارڈ‘ کے نام سے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا اپنا ایک ایپ سامنے لا نے کا اعلان کیا ہے جس کے بارے میں اسے توقع ہے کہ وہ مائیکروسافٹ سے یہ بازی جیت لے گا۔
گوگل کے سی ای او سندر پچانی نے پیر کو اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ بارڈ کو اس سال کے آخر تک وسیع پیمانے پر جاری کر دیا جائے گا، لیکن اس سے پہلے ’قابل اعتماد ٹیسٹرز‘ مصنوعی ذہانت کے اس ایپ کی جانچ پرکھ کریں گے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ گوگل کے اس ایپ یا بوٹ میں یہ اہلیت ہو گی کہ وہ بیرونی خلا میں ہونے والی پیش رفت جیسے پیچیدہ سائنسی موضوعات کی وضاحت اتنی سادہ اور آسان فہم زبان میں کر سکے گا جسے بچے بھی سمجھ سکیں۔
SEE ALSO: ایلون مسک کا چیٹ جی پی ٹی کا متبادل'ٹرتھ جی پی ٹی' لانے کا منصوبہگوگل یہ دعویٰ بھی کر رہا ہے کہ اس کا ایپ دیگر روزمرہ کے معمولات کے سلسلے میں بھی بہتر طور پر اپنی خدمات سرانجام دے سکے گا، مثال کے طور پر پارٹی منعقد کرنے کے لیے تجاویز اور مشورے یا ریفریجریٹر میں پڑے ہوئے کھانے کی بنیاد پر دوپہر کے کھانے کے لیے مشورے وغیرہ۔
پچانی نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ’ بارڈ‘ ایپ ، ولیم شیکسپئیر جیسی عظیم تخلیقات کر سکے گا؟ یہ دھیان میں رہے کہ گوگل نے اپنے مصنوعی ذہانت کے ایپ کا نام ’بارڈ‘ اس لیے رکھا ہے کیونکہ شیکسپئیر کو بارڈ بھی کہا جاتا تھا۔ قدیم دور میں بارڈ کا لقب بلند مرتنے کے شاعروں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
لیکن بچانی نے یہ ضرور کہا ہے کہ ’بارڈ‘ تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا ایک راستہ اور تجسس و جستجو کے لیے ایک بنیاد فراہم کرے گا۔
SEE ALSO: مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا دائرہ کار، اقوام متحدہ میں ماہرین کی کانفرنسگوگل نے ’بارڈ‘ کی لانچنگ کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب حالیہ دنوں میں مائیکروسافٹ نے یہ کہا تھا کہ وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنیس کی ایپ ’چیٹ جی پی ٹی‘ تیار کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے۔ یہ کمپنی سان فرانسسکو میں قائم ہے ۔
مائیکروسافٹ نے 2019 میں اوپن اے آئی میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، جس کے نتیجے میں جہاں مصنوعی ذہانت پر تحقیق کو آگے بڑھانے میں مدد ملی، وہاں گوگل اور کئی دوسری بڑی ٹیک کمپنیوں پر بھی یہ دباؤ پڑا کہ وہ مسابقت کی اس دنیا میں رہنے کے لیے اس نئے شعبے میں سرمایہ کاری کریں جسے بہت سے ماہرین آئندہ برسوں میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور سمارٹ فونز میں نئی تبدیلیاں لانے کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں۔
گوگل کا شمار انٹرنیٹ کی دنیا میں صف اول کے سرچ انجن کے طور کیا جاتا ہے۔ وہ اپنے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کو استعمال میں لاکر اسے زیادہ بہتر اور جدید بنانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ اپنے اربوں صارفین کو پیچیدہ سوالات کے زیادہ آسان جوابات فراہم کر سکے جو ان کے لیے زیادہ مددگار ثابت ہوں۔
اگرچہ گوگل کے سی ای او بچائی نے اس کے لیے کسی نظام الاوقات کی جانب اشارہ تو نہیں کیا لیکن یہ دکھائی دے رہا ہے کہ ِمستقبل میں گوگل کے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا ایک اہم کردار ہو گا۔
اس شعبے میں گوگل کی گہری دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے گوگل نے اعلان کیا تھا کہ وہ ’اوپن اے آئی‘ کمپنی کے کچھ سابقہ ماہرین کی قیادت میں شروع ہونے والی مصنوعی ذہانت کی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی انتھراپک (Anthropic) میں سرمایہ کاری اور شراکت کر رہا ہے۔ اس کمپنی نے گلاڈ (Claude) کے نام سے مصنوعی ذہانت کی اپنی ایک ایپ بھی بنائی ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مشن آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا تحفظ ہے۔
(اس آرٹیکل کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)