پنجاب کی صوبائی حکومت نے وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت کے بعد کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو علاج کی سہولتوں کی فراہمی کی نئی پیشکش کردی ہے۔
محکمۂ داخلہ پنجاب نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے توسط سے سابق وزیرِ اعظم کو ایک خط لکھا ہے جس میں نواز شریف کو حکومت کی پیشکش کا جلد جواب دینے کا کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے حکومتِ پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کرے اور ان کی صحت سے متعلق میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر مکمل عمل کیا جائے۔
اس ہدایت کے بعد جمعے کو لکھے گئے اپنے خط میں حکومتِ پنجاب نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز نے نواز شریف کی صحت کے پیشِ نظر انہیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔
خط میں محکمۂ داخلہ نے نواز شریف کو پیشکش کی ہے کہ وہ سرکاری یا کسی بھی نجی اسپتال سے اپنا علاج کرانا چاہیں تو حکومت ان کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرے گی۔
خط میں نواز شریف سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پیشکش پر اپنے فیصلے سے حکومت کو اپنی سہولت کے مطابق اور جلد مطلع کریں۔
محکمۂ داخلہ کے یہ نئی پیشکش ایسے وقت سامنے آئی یے جب سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں اور ان کے علاج کے معاملے پر قومی سطح پر بحث جاری ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے ڈاکٹروں کی سفارش کے باوجود علاج کے لیے اسپتال جانے سے انکار کردیا ہے اور وہ جیل ہی میں رہنے پر مصر ہیں۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ علاج کے معاملے پر تضحیک کے بجائے عزت کی موت کو ترجیح دیں گے۔
نواز شریف کے اہلِ خانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ حکومت نواز شریف کے علاج کے معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔
دوسری جانب حکومتِ پنجاب کا موقف ہے کہ نواز شریف خود علاج نہیں کرانا چاہتے۔
ترجمان وزیرِ اعلی پنجاب شہباز گل کہہ چکے ہیں کہ تاثر یہ ہے کہ نواز شریف طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں زیرِ التوا درخواست کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہتے ہیں۔
شہباز گل نے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت پر رواں ہفتے جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی تھی اور انہیں علاج کے لیے اسپتال منتقل ہونے کا کہا تھا۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ حکومت نواز شریف کی بیماری پر سیاست کر رہی ہے۔
ہفتے کو سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم کو اسپتال کے چکر تو لگوائے جا رہے ہیں لیکن ان کا علاج نہیں کیا جا رہا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی نواز شریف کی بیماری پر غیر سنجیدگی دکھانے پر حکومت پر تنقید کی ہے اور جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے لیے پنجاب کے محکمۂ داخلہ کو درخواست دی ہے۔
پاکستان کے مقامی ٹی وی چینلز کے مطابق پنجاب حکومت نے بلاول کی درخواست منظور کرلی ہے اور وہ آئندہ ہفتے کسی وقت سابق وزیرِ اعظم سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سات سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
رواں سال جنوری کے تیسرے ہفتے میں نواز شریف کو جیل میں دل کی تکلیف ہوئی تھی جس پر ایک میڈیکل بورڈ نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
بعد ازاں نواز شریف لاہور کے سروسز اسپتال اور پھر جناح اسپتال میں کئی روز تک زیرِ علاج رہے تھے لیکن ان کے بقول وہاں انہیں علاج کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی تھی۔
تاہم حکومتِ پنجاب نے نواز شریف کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم اپنا علاج پاکستان میں کرانا ہی نہیں چاہتے۔