’جوہری دہشت گردی‘ کا خطرہ ایک عالمی مسئلہ ہے: ماہرین

  • خلیل بگھیو

فائل

ماہرین کے مطابق، دنیا بھر میں اتنا جوہری مواد موجود ہے جس سے 20،000بم بنائے جاسکتے ہیں، جن میں سے ہر ایک دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیروشیما پر استعمال ہونے کی طاقت کے حامل یا پھر اس سے ناگاساکی میں تباہی پھیلانے والےبم کی صلاحیت کے تقریباً 80،000بم بنائے جاسکتے ہیں
امن اور جوہری سلامتی کے موضوع پرمارچ کی 24 اور 25 کو نیدرلینڈ کے شہر ہیگ میں ایک سربراہ اجلاس منعقد ہورہا ہے جس میں 53 ممالک کی شرکت متوقع ہے۔ اجلاس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ جوہری مواد جس سے ہتھیار بنائے جاسکتے ہوں، اُسے غلط لوگوں کے ہاتھ لگنے سے کس طرح روکا جاسکتا ہے۔

بدھ کے روز واشنگٹن میں جوہری علم اور توانائی سے تعلق رکھنے والے 70 سے زائدغیر سرکاری عالمی اداروں کے ماہرین نے نیشنل پریس کلب میں ایک اخباری کانفرنس کا اہتمام کیا۔ ماہرین نے اِس بات پر زور دیا کہ صدر براک اوباما کو جو اِسی ماہ عالمی سربراہوں سے ملاقات کرنے والے ہیں، جوہری دہشت گردی کے کسی امکانی واقع سے بچنے کے حوالے سے اہم اقدام کرنے چاہئیں۔

توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کے سابق امریکی سفیر، کنیتھ بِرل نے کہا کہ ’جوہری دہشت گردی کوئی ہالی ووڈ کی خیالی صورت گری نہیں ہے‘۔

اُن کے بقول، کئی دہشت گرد ٹولے ایسے ہیں جو چاہتے ہیں کہ کسی دھماکہ خیز ہتھیار تشکیل دینے کے لیے جوہری یا تابکاری نوعیت کے مواد کو استعمال میں لایا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ عالمی سطح پرجوہری مواد کی کافی مقدار میسر ہے جسے کنٹرول کرنا ایک بڑا کام ہوگا۔ تاہم، ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ حالات کو جوں کے توں یا اِسی خطرناک کیفیت ہی میں چھوڑ دیا جائے۔

ماہرین بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں اتنا جوہری مواد موجود ہے جس سے 20،000بم بنائے جا سکتے ہیں، جن میں سے ہر ایک دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیروشیما پر استعمال ہونے کی طاقت کے حامل یا پھر اس سے ناگاساکی میں تباہی پھیلانے والےبم کی صلاحیت کے تقریباً 80،000بم بنائے جاسکتے ہیں۔

کیسلی دیون پورٹ، ’آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن‘ میں جوہری عدم پھیلاؤ کی ماہر اور ’جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاس اور مشترکہ بیانات کا جائزہ‘ نامی کتاب کے مصنف ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ جوہری دہشت گردی کا خطرہ عالمی مسئلہ ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پچھلے برسوں کے دوران، جوہری سلامتی سے متعلق سربراہ اجلاسوں میں کچھ شعبوں میں مشترکہ پیش رفت ہوئی ہے، تاہم عالمی سطح پر جوہری سلامتی کے نظام کو وضع کرنے کے ضمن میں بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ پانچ برس قبل، صدر اوباما نے نیوکلیئر سکیورٹی پر سالانہ سربراہ اجلاس منعقد کرانے کی روایت ڈالی، جس کی بدولت عالمی سطح پر جوہری ہتھیار بنانے میں کام آنے والے مواد کی رسد پر کڑی نگرانی ممکن ہوئی، لیکن اس پیش رفت کے سلسلے میں ایک اہم چیلنج اب بھی باقی ہے، اور وہ یہ ہے کہ اس موجودہ رضاکارانہ کام کو شفاف اور قانونی طور پرٹھوس نظام کی شکل دی جائے۔

کینتھ لئونگو، ’پارٹنرشپ فور گلوبل سکیورٹی‘ کے سربراہ ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سربراہ اجلاسوں سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ نئی پالیسیوں کو بڑھاوا دینے میں امریکہ کے مقابلے میں اور کوئی ملک اتنی دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔

لئونگو نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ صدر اوباما جراٴت مندانہ اور نئے خیالات پیش کریں جن کے بدولت جوہری سلامتی کے نظام کے کمزور پہلوؤں کو ختم کیا جاسکے اور پس و پیش سے کام لینے والے ساجھے داروں کو عمل پر قائل کیا جاسکے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اِن سربراہ اجلاسوں سے اعلیٰ توقعات اور امیدیں باندھنے کا قابل رشک ورثہ تشکیل دیا جا سکے گا۔

توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کے مطابق، ہر سال، لاطینی امریکہ، یورپ ، وسطی ایشیا اور افریقہ میں جوہری اور تابکاری کے مواد کی نوعیت کی سینکڑوں چوری کی وارداتیں اور دیگر قسم کے واقعات وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ سنہ 1990کی دہائی کے بعد سے، غیر قانونی قسم کی جوہری اورتابکار مواد کی اسمگلنگ کے 2،300سے زائد واقعات سامنے آتے ہیں، جن کا آئی اے اِی اے کو علم ہے۔

پیج اسٹاؤٹ لینڈ، ’نیوکلیئر تھریٹ اِنی شئیٹو‘ کے نائب صدر ہیں۔ اُن کے الفاظ میں، جوہری سلامتی کے بارے میں سربراہ اجلاس کے باعث پیش رفت سامنے آئی ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی رہنما ایک مؤثر عالمی نظام ترتیب دیں جس کی بدولت سارا جوہری موادمحفوظ کیا جا سکے، جب کہ عالمی برادری ایک دوسرے کے احتساب کا کوئی طریقہ ڈھونڈ لیں، تاکہ عالمی طور پر جوہری سلامتی کا جائزہ لینا ممکن بنایا جائے۔

ماہرین کے بقول، امریکہ کی طرف سے منعقد کرایا جانے والا سال 2016ء کا جوہری سلامتی کا سربراہ اجلاس آخری ہوگا، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ تب تک جوہری مواد کی سلامتی سے متعلق مؤثر منصوبہ تشکیل دیا جائے؛ جس میں تمام فوجی نوعیت کا جوہری ذخیرہ بھی شامل ہو۔

لئونگو نےصحافیوں کو بتایا کہ دستیاب پلیٹ فارم کو 2016ءسے آگے بڑھایا جائے۔

’فسائل مٹیریلز ورکنگ گروپ‘ دراصل جوہری سلامتی کے میدان میں70 سے زائد سرکردہ عالمی ماہرین اور غیر سرکاری تنظیموں کا ایک بین الاقوامی اتحاد ہے۔ اسے تشکیل دیے جانے کا عالمی ہدف یہ ہے کہ عالمی سطح پر جوہری بم بنانے کے لیے استعمال ہونے والا خطرناک مواد محفوظ بنایا جاسکے اور اس سلسلے میں مل کر کام کیا جائے۔