|
ویب ڈیسک _ پنجاب کے ضلع گجرات میں ہفتے کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے اقلیتی احمدی گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ہدف بنا کر فائرنگ کے اس واقعے کا نشانہ دانتوں کا ایک ڈاکٹر بنا جس کی شناخت 53 سالہ ذکاالرحمنٰ کے طور پر ہوئی ہے جب کہ حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے۔
اقلیتی برادری کے ترجمان عامر محمود کے مطابق عینی شاہدین نے پولیس کو اطلاع دی کہ موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد ذکا الرحمنٰ کے کلینک پر آئے جس کے بعد ایک شخص نے ڈاکٹر کو قریب جا کر ان پر متعدد فائر کیے۔
ترجمان عامر محمود نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پاکستان کی احمدی برادری ایک عرصے سے تشدد کا نشانہ بن رہی ہے اور ذکا الرحمنٰ اس سال پاکستان میں ہلاک کیے جانے والے چوتھے احمدی ہیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے ڈاکٹر ذکا الرحمٰن کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ہفتے کے روز ہونے والے اس قاتلانہ حملے سے دو روز قبل اقوامِ متحدہ کے آزاد ماہرین کے ایک پینل نے پاکستان میں اقلیتی احمدی برادری اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں میں اضافے کی مذمت کی تھی۔
انہوں نے جنیوا میں قائم اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہمیں پاکستان میں احمدیہ کمیونٹی کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کی رپورٹوں پر تشویش ہے اور ہم پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
پاکستان کی پارلیمنٹ نے 1974 میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا، جس کے بعد انہیں خود کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر مسلمان ظاہر کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ انہیں ملک میں عوامی سطح پر اپنے عقیدے کا اعلان یا تبلیغ کرنے اور عبادت گاہیں بنانے سے بھی روکا جاتا ہے۔