حج دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے اور کرونا سے قبل ہر سال تقریباً 25 لاکھ افراد دنیا بھر سے حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے تھے ۔ حج کے دوران مختلف حادثات اور واقعات میں سینکڑوں حجاج جان کی بازی بھی ہارتے رہے ہیں۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے حج کی ادائیگی کو محدود کر دیا گیا۔ سعودی حکام کے مطابق 2020 میں صرف ایک ہزار افراد نے حج کا فریضہ انجام دیا تھا۔
تاہم سال 2021 میں اس تعداد میں اضافہ کیا گیا اور مجموعی طور پر 60 ہزار مقامی افراد کو حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی۔
رواں برس سعودی عرب نے 10 لاکھ ملکی اور غیر ملکی افراد کو حج کی ادائیگی کی اجازت دی ہے جب کہ مناسکِ حج کا آغاز سات جولائی سے ہوگا۔
حج کے دوران ماضی میں بہت سے ناخوش گوار حادثات اور واقعات بھی رونما ہوتے رہے ہیں، آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں۔
افراتفری اور بھگدڑ سے ہلاکتیں
چوبیس ستمبر 2015 کو حج کے دوران منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارتے وقت بھگ ڈر مچ گئی تھی جس کے نتیجے میں 2300 کے قریب زائرین کی جان گئی۔
اسی سال حج سے دو ہفتے قبل مکہ میں طوفانی موسم کی وجہ سے مسجد الحرام میں کرین گرنے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے جب کہ سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
بارہ جنوری 2006 کوحج کی ادائیگی کے وقت منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 364 زائرین جان کی بازی ہار گئے۔
SEE ALSO: سعودی عرب: حج کے لیے غیرملکی عازمین کی آمد شروعاس واقعے سے ایک ہفتہ قبل ہی مکہ میں ایک ہوٹل گرنے سے 76 افراد کی جان گئی جب کہ سن 2005 میں 22 جنوری کو شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران تین افراد بھگدڑ مچنے سے لقمہ اجل بنے۔
یکم فروری 2004 کو حج کے دوران کنکریاں مارتے وقت بھگدڑ مچنے سے 251 افراد کی جانیں گئیں۔ اسی طرح نو اپریل 1998 جو منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے 118 افراد ہلاک اور 180 زخمی ہو گئے تھے۔
چوبیس مئی 1994 کو منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران 270 کے قریب زائرین ہلاک ہوئے تھے۔ حکام نے اس واقعے کا ذمہ دار حجاج کی ریکارڈ تعداد کو ٹھہرایا تھا۔
دو جولائی 1990 کو حج کے دوران سرنگ میں وینٹی لیشن سسٹم کی ناکامی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہزار 426 کے قریب حاجی جان سے گئے ۔ جان گنوانے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق ایشیا سے تھا۔
دس جولائی 1989 کو مسجد الحرام کے باہر حملے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جب کہ 16 زخمی ہوئے تھے۔
بیس نومبر 1979 کو سینکڑوں اسلحہ برداروں نے سعودی شاہی خاندان سے دست برداری کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد الحرام میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جب کہ درجنوں حجاج کو یرغمال بھی بنایا تھا۔
SEE ALSO: پاکستان سے رواں برس کتنے ہزار لوگ حج کے لیے جا سکیں گے؟سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی لڑائی میں 153 افراد ہلاک اور 560 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرے
اکتیس جولائی 1989 کو سیکیورٹی فورسز نے ایرانی زائرین کی جانب سے ہونے والے احتجاج کے خلاف کارروائی کی تھی جس کے نتیجے میں 275 ایرانی سمیت 400 کے قریب ہلاک ہوئے تھے۔
آتش زدگی
پندرہ اپریل 1997 کو منیٰ میں حاجیوں کے خیموں میں آگ لگ گئی تھی جس میں 343 افراد لقمہ اجل بنے جب کہ 1500 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
سات مئی 1998 کو منٰی میں خیموں میں لگنے والی آگ سے تین افراد ہلاک اور 99 زخمی ہوئے تھے۔
چودہ دسمبر 1975 کو مکہ کے قریب حاجیوں کے کیمپ میں گیس کا کنستر پھٹنے سے آگ بھڑک اُٹھی تھی جس کے نتیجے میں 200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں اداروں 'اے ایف پی'سے لی گئی ہیں۔