سینئر صحافی اور سابق رکن قومی اسمبلی ایاز امیر نے بتایا ہے کہ انہیں 6 نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ایاز امیر کے مطابق ملزمان نے ان کا موبائل اور بٹوہ بھی چھین لیا۔ مختلف صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں نے ایاز امیر پر حملہ کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایاز امیر پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور وزیراعلیٰ پنجاب کو واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ایاز امیر پر تشدد میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں صحافیوں،حکومت مخالف سیاستدانوں، شہریوں کے خلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر فاشزم کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔
ایاز امیر کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا؟؟
سینئیر صحافی، کالم نگار اور سابق رکن قومی اسمبلی ایاز امیر نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ نجی ٹی وی دنیا نیوز میں پروگرام کرکے نکلے ہی تھے کہ نامعلوم افراد نے اچانک ان کی گاڑی کو زبردستی روکا اور گھیر لیا۔ ایاز امیر کے مطابق ملزمان نے گاڑی روکی اور ڈرائیور سمیت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ان کا موبائل اور بٹوہ بھی چھین کر لے گئے ہیں۔
اس واقعہ کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، پولیس کے مطابق آئی جی پنجاب نے واقعے کانوٹس لیتے ہوئے جائے وقوعہ پر لگے کیمروں کی مدد سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس واقعہ پر ملک بھر کے صحافیوں کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے۔
سینئیر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے ایاز امیر پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ایاز امیر پر تشدد میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ" لاہورمیں آج سینئرصحافی ایاز امیر پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتاہوں۔شہریوں،صحافیوں اور حزب اختلاف کے سیاستدانوں کےساتھ روا رکھےجانے والےتشدد اور جعلی پرچوں کےساتھ پاکستان فسطائیت کی بدترین دلدل میں دھنس رہاہے،عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔"
اے آر وائی کے صحافی ارشد شریف نے اس بارے میں ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان پر حملہ کرنے کا طریقہ کار بہت واضح ہے،جرائم پیشہ پس منظر رکھنے والے افراد صحافیوں کے خلاف رجیم چینج پر آواز اٹھانے پر مقدمات درج کروا رہے ہیں،انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایاز امیر پر حملہ گذشتہ روز رجیم چینج آپریشن میں ان کی تقریر کی وجہ سے ہے؟
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ٹوئیٹ کی ایاز امیر نے گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رجیم چینج آپریشن سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی ڈیلرز کاخیال مت کریں، ان کا زمین اور زیادہ زمین کا لالچ ملک کا آدھا حصہ ہڑپ کر جانے کے بعد بھی کبھی نہیں بھر سکے گا۔
ایاز امیر نے گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی تقریب میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے پاکستان فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور پاکستان میں مختلف مسائل کا ذمہ دار فوج کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی ڈیلرز کو دور کریں۔انہوں نے اپنی تقریرمیں عمران خان پر بھی تنقید کی تھی۔
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ ایاز امیر صاحب پر حملہ قابل مذمت ہے۔ یاد رہے کے پچھلے سال مئی میں اسد طور کو اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے انکے گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا ،آج تک حملہ آوروں کو نہیں پکڑا گیا،اگر اسد طور کو انصاف مل جاتا تو آج ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد کو حملے کی جرات نہ ہوتی۔
پاکستان میں صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وداؤٹ بارڈر کے نمائندے اقبال خٹک نے کہا کہ ایاز امیر پر لاہور میں حملہ انتہائی قابل مذمت اور ناقابل قبول عمل ہے۔ان کے بقول ایاز امیر پر حملہ اسلام آباد میں ان کی کی گئی تقریر کا ردعمل لگتا ہے۔ حملہ آوروں کے پاؤں کے نشانات کچھ عام لگ رہے ہیں۔