|
امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس نے اس سال نومبر کے الیکشن کے لیے اپنے ساتھ ڈیموکریٹک نائب صدر کے مزید تین ممکنہ امیدواروں کے انٹرویوز کیے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنے انتخاب کا اعلان کریں گی۔
پانچ نومبر کے انتخابات میں صدر کے انتخاب کے لیے ہیرس کے مدِ مقابل ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گےجب کہ ان کے نائب صدر کے امیدوار کا مقابلہ ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جے ڈی وینس سے ہوگا۔
ہیرس کی ملاقاتیں جن ممکنہ امیدواروں سے ہو رہی ہیں ان میں ریاست منی سوٹا کے گورنر ٹم والز، ریاست پنسلوینیا کے گورنر جوش شپیرو اور ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مارک کیلی شامل ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو ہیرس نے ایک اور ممکنہ امیدوار وزیر ٹرانسپورٹ پیٹ بوٹیجج سے ملاقات کی تھی۔ ریاست الی نوائے کے گورنر جے بی پریٹزکر اور ریاست کینٹکی کے اینڈی بیشیر کے نام بھی زیر غور ہیں۔
ہیرس کے قریبی رفقا نے ان ملاقاتوں کو "کیمسٹری ٹیسٹ" کے طور بیان کیا ہے جوکہ نائب صدر کے لیے ایک موقع ہے جس میں وہ یہ بھانپ سکیں کہ ممکنہ امیدواران جنہیں وہ پہلے ہی جانتی ہیں، ان کے ساتھ ان کی کیسے ذاتی سطح پر ہم آہنگی ہو سکتی ہے۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کی اسٹریٹجی ساز ڈونا برازیل نے نشریاتی ادارے ’اے بی سی‘ پر گفتگو میں بتایا کہ کاملا ہیرس اس گروپ میں شامل قابل لوگوں میں سے اپنے انتخابی ساتھی کا انتخاب کریں گی۔ ان میں سے کچھ لوگ زیادہ بہتر ہیں۔
SEE ALSO: امریکی انتخابات: رائے عامہ کے جائزے میں ہیرس کو ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل
"میں جانتی ہوں کہ وہ ایک اچھا اور تاریخ ساز انتخاب کریں گی۔"
ہیرس کی انتخابی مہم نے کہا ہے کہ وہ منگل سے اپنے منتخب کردہ نائب صدر کے امیدوار کے ساتھ سیاسی میدان جنگ کی سات ریاستوں کے دورے کا فلاڈیلفیا شہر سے آغاز کریں گی۔
ریاست پنسلوینیا میں واقع فلاڈیلفیا، امریکہ کا چھٹا سب سے بڑا شہر اور ڈیمو کریٹک پارٹی کا مضبوط مرکز ہے۔
ہیرس اور ان کے مدمقابل ٹرمپ دونوں ہی وائٹ ہاوس کی اگلے سال جنوری میں شروع ہونے والی چارسالہ مدت اقتدار کی دوڑ میں اس ریاست میں کامیابی کو فیصلہ کن سمجھ رہے ہیں۔
SEE ALSO: امریکی انتخابات:ہیرس نامزدگی کے لیے پارٹی کے خاطر خواہ ووٹ لینے میں کامیاب
ہیرس کے نائب صدر کے امیدوار کے انتخاب میں غیر معمولی تعطل کی وجہ یہ ہے کہ دو ہفتے قبل تک وہ خود صدر جو بائیڈن کی قیادت میں بطور نائب صدر امیدوار تھیں۔ لیکن جون کے آخر میں صدر بائیڈن نے پہلے مباحثے میں خراب کارکردگی اور عوامی جائزوں میں گرتی ہوئی مقبولیت کے باعث اپنی مہم کو ختم کرنے اور کاملا ہیرس کی پارٹی کی صدارتی امیدوار کی حیثیت سے حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی نے بلا تاخیر ہیرس کی مہم کا ساتھ دیا ہے۔ وہ کسی بڑی امریکی سیاسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے صدارت کی پہلی سیاہ فام خاتون اور پہلی بھارتی نژاد شہری ہیں۔
صدارتی مہم ختم کرنے سے قبل بائیڈن ٹرمپ کے مقابلے میں قومی جائزوں میں چھ پوائنٹس پیچھے تھے۔ لیکن مختلف جائزوں میں ہیرس جلد ہی یاتو ٹرمپ کے برابر آگئی ہیں یا ان سے تھوڑا آگے ہیں۔
صدارتی الیکشن اب سے تین ماہ بعد پانچ نومبر کو ہوگا لیکن اس سے پہلے ابھی بہت سی باتیں طے ہونا باقی ہیں۔ ان میں ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ بھی شامل ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان دوسرا مباحثہ 10 ستمبر کو اے بی سی نیوز چینل پر ہونا طے پایا تھا۔ 27 جون کو ہونے والے پہلے مباحثے کی طرح اسے بھی حاضرین کی عدم موجودگی میں منعقد ہونا تھا۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس مباحثے میں شریک نہیں ہوں گے۔
ہیرس نے کہا ہے کہ وہ اس میں شرکت کے لیے نشریاتی ادارے جائیں گی۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس کی بجائے فوکس نیوز چینل پر حاضرین کی موجودگی میں براہِ راست دکھائے جانے والے مباحثے کے لیے تیار ہیں۔
فوکس نیوز ایک قدامت پسند چینل ہے جس نے ٹرمپ کو وسیع اور ان کی منشا کے مطابق کوریج دی ہے۔
ہیرس نے پہلے سے بائیڈن سے طے شدہ مباحثے میں تبدیلی کی مخالفت کی ہے۔
ٹرمپ کو قانونی مقدمات کا بھی سامنا ہے جبکہ انتخابی مہم امریکہ کی 50 میں سے کچھ ریاستوں میں اگلے ماہ سے شروع ہونے والی ارلی ووٹنگ کی جانب بڑھ رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سابق امریکی صدر کو ایک پورن اسٹار کو ایک رات کے افیئر کے بارے میں خاموش رہنے کے لیے ادا کی گئی 130,000 ڈالر کی رقم کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ غلط طور پر پیش کرنے کے ایک مقدمے میں مئی میں تمام 34 الزامات کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔
ٹرمپ نے یہ ملاقات ہونے کے الزام سے انکار کیا ہے۔
ٹرمپ نے اس عدالتی فیصلے کو تبدیل کروانے کی کوشش کی ہے۔ اگر نیویارک ریاست کی سپریم کورٹ کے جج یوان مرچن ٹرمپ کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں توٹرمپ کو اس مقدمے میں 18 ستمبر کو سزا سنائی جائے گی۔
یا تو ٹرمپ کو پروبیشن کا سامنا ہوگا یا پھر انہیں چار سال کی جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: کاملا ہیرس سیاہ فام ہیں یا انڈین؟ ٹرمپ نے سوال اُٹھا دیادریں اثنا، دونوں امیدواروں نے سخت لہجے میں بیان بازی کی ہے۔
ہیرس نے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا "میں عدالت میں وکیلِ استغاثہ رہی ہوں۔ اس کردار کو ادا کرتے ہوئے میں نے ہر قسم کے جرائم میں ملوث لوگوں کا مقابلہ کیا۔ ان میں وہ بھی شامل تھے جو خواتین سے ناروا سلوک کرتے ہیں، فراڈ کرنے والے بھی جو صارفین سے پیسے اڑا لیتے ہیں، دھوکے باز بھی جو اپنے فائدے کے لیے اصولوں کی پامالی کرتے ہیں۔ لہذا جب میں کہتی ہوں کہ میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسوں کو جانتی ہوں تو میری بات سنیے۔"
ٹرمپ باقاعدگی سے کاملا ہیرس کے نام کے پہلے حصے کو جان بوجھ کر غلط بولتے ہیں۔
ٹرمپ نے ہیرس کو"بائیں بازو کی عجیب شخص، کم ذہین اور کند ذہن" کے ناموں سے پکارا ہے۔