کرس ہپکنز نے بدھ کے روز نیوزی لینڈ کے 41 ویں وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سابق وزیر اعظم جیسنڈا ارڈن غیر متوقع طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی تھیں۔ 44 سالہ ہپکنز نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی توجہ معیشت پر مرکوز ہو گی جس کا سبب بقول ان کے افراط زر کی عالمی وبا ہے۔
ان کے پاس سخت عام انتخابات میں جانے کے لیے نو ماہ سے بھی کم عرصہ ہو گا کیونکہ رائے عامہ کےجائزے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ان کی لیبر پارٹی قدامت پسند حزب اختلاف سے پیچھے ہے۔
نیوزی لینڈ کی گورنر جنرل سینڈی کیرو نے ٕآرڈرن کا استیفیٰ قبول کرنے کے بعد ان کے ددستوں اور ساتھیوں کی موجودگی میں حلف برداری کی ایک مختصر تقریب میں شرکت کی۔
ہپکنز کا اس موقع پر کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز اور ذمہ داری ہے۔ میں ٕآئندہ آنے والے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم اور پرجوش ہوں۔
کیرمل سپولنی نے نائب وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ بحرالکاہل کے جزیرے کا پس منظر رکھنے والی ایک شخصیت نے یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ انہوں نے ہپکنز کو مبارک باد دی اور یہ عہدہ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔
SEE ALSO: نیوزی لینڈ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں چھوڑ کر جا رہی ہوں: جیسنڈا آرڈرنحلف برداری کی تقریب کے بعد ہپکنز نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ حقیقت لگ رہی ہے۔
ہپکنز کو زیادہ تر لوگ چپی کے نام سے جانتے ہیں جو ایک شوقیہ ہینڈی مین کے طور پر ان کی مہارتوں اور برتاؤ پر پورا اترتا ہے۔
وہ آرڈرن کے ساتھ تعلیم اور پولیس کے وزیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
ہیپکنز کووڈ۔19 کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کے دوران اس وقت عوامی سطح پر مقبول ہوئے، جب انہوں نے اس بحران سے نمٹنے میں کردار ادا کیا۔ لیکن وہ اعتدال پسند رہنما، آرڈرن کی بلند قامت شخصیت کے سامنے نمایاں نہ ہو سکے ، جنہوں نے قیادت کے ایک نئے انداز کی مثال پیش کی۔ آرڈرن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ پانچ سال سے زیادہ عرصے کے بعد استعفیٰ دے رہی ہیں کیونکہ اب ان کے پاس کام کے ساتھ انصاف کرنے کے لیے کافی کچھ باقی نہیں رہا۔
منگل کے روز وہ وزیر اعظم کے طورپر آخری بار اپنے دفتر میں آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جس چیز کو بہت یاد کریں گی وہ لوگ ہیں کیونکہ ان کے لیے کام کرکے انہیں خوشی ہوتی تھی۔
SEE ALSO: ہمدردی کی علامت بننے والی نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم اقتدار کیوں چھوڑ رہی ہیں؟بدھ کی صبح جب وہ اپنے دفتر سے رخصت ہونے کے لیے نکلیں تو انہیں اپنے سابق سٹاف کے درجنوں ارکان نے گرم جوشی سے الوداع کہا اور ان سے گلے ملے۔
آرڈرن اکتوبر میں ہونے والے قومی عام انتخابات سے قبل اپریل تک خاموشی سے وقت گزارنا چاہتی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی حکومت کے سربراہ برطانیہ کے کنگ چارلس سوم ہیں اور کیرو کی حیثیت نیوزی لینڈ میں ان کے نمائندے کی ہے ۔ تاہم ان دنوں برطانیہ کی بادشاہت کے ساتھ نیوزی لینڈ کا تعلق زیادہ تر رسمی نوعیت کا ہے۔
برطانیہ کے پرنس ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ نے ٹوئٹر پر آرڈرن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ٕآپ کی دوستی، قیادت اور کئی برسوں سے آپ کی حمایت کے شکرگزار ہیں۔ کلارک اور نیو کے لیے ہماری بہترین خواہشات۔( ڈبلیو اور سی)
(اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)