ہانگ کانگ کے مشہور اخبار 'ایپل ڈیلی' نے اپنے مدیر کی گرفتاری کے باوجود آزاد صحافت کی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے جب کہ جمہوریت پسند طبقات نے اخبار کے شمارے خرید کر اخبار سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
'ایپل ڈیلی' کو چین میں حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کا ناقد سمجھا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق میڈیا گروپ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہانگ کانگ کے شہریوں نے منگل کو نہ صرف بڑے پیمانے پر اخبار کی خریداری کی بلکہ 'نیکسٹ ڈیجیٹل میڈیا' کے حصص کی بھی خریداری کی جس کے شیئرز کی مالیت میں 300 فی صد تک اضافہ دیکھا گیا۔
منگل کو اخبار نے معمول سے ہٹ کر دو لاکھ کاپیاں زائد چھاپیں اور صفحہ اول پر سرخی لگائی کہ 'ایپل ڈیلی لڑائی جاری رکھے گا۔'
اتوار کو اخبار کے مدیر جمی لائے سمیت سات افراد کو غیر ملکی عناصر سے ساز باز کرنے کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے علاوہ اخبار کے مرکزی دفتر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا تھا۔
ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند طبقات کو یہ خدشہ ہے کہ اخبار اور اس کے مدیر کے خلاف کارروائی ہانگ کانگ سے متعلق چین کے نئے سیکیورٹی قانون کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ سال سے ہی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
جمہوریت پسند قوتوں کو یہ گلہ ہے کہ چین کی حکومت ہانگ کانگ کی خود مختار حیثیت ختم کر کے اپنے قوانین یہاں لاگو کرنا چاہتی ہے جس کا مقصد مخالف آوازوں کو دبانا ہے۔
ہانگ کانگ میں چین کی جانب سے 30 جون کو نافذ کردہ سیکیورٹی قانون کے تحت چین کے زیرِ انتظام اس نیم خود مختار علاقے میں کسی نمایاں شخصیت کو حراست میں لیے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میڈیا ٹائیکون جمی لائے اور ان کا 'نیکسٹ ڈیجیٹل میڈیا' گروپ نئے سیکیورٹی قانون کا اب تک کا سب سے بڑا ہدف ہے۔
یاد رہے کہ جمی لائے نے گزشتہ برس امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس اور وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات بھی کی تھی۔ اُس موقع پر انہوں نے ہانگ کانگ کے لیے چین کی متنازع قانون سازی پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
ہانگ کانگ میں رواں سال جون میں نافذ کیے جانے والے نئے سیکیورٹی قانون کے تحت علیحدگی پسندی، تخریب کاری، دہشت گردی یا شہر کے اندرونی معاملات میں کسی دوسرے ملک کے ساتھ گٹھ جوڑ کے الزامات پر ملزم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور جرم ثابت ہونے پر اس کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔
چین کے سرکاری ٹی وی چینل 'سی سی ٹی وی' کے مطابق گزشتہ ماہ ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن نیتھن لا اور پانچ دیگر افراد کو اس سیکیورٹی قانون کے تحت گرفتار کیا جانا تھا۔ لیکن تمام چھ افراد بیرونِ ملک فرار ہو گئے تھے۔