قرض کی حد میں اضافے کے بارے میں واشنگٹن میں ہونے والے تمام سیاسی داؤ پیچ عام امریکیوں کی روز مرہ زندگیوں سے بہت دور لگتے ہیں۔ لیکن یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ڈیفالٹ کے بہت گہرے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکہ سے باہر کے لوگوں کے لیے امریکہ کو ایسے ملک کے طور پر دیکھنا دشوار نظر آتا ہے جہاں لاکھوں لوگ بے گھر، انتہائی غربت اور صحت کی معیاری سہولتوں کے بغیر زندگی گزار رہے ہوں۔
یہاں جس چیز پر لاکھوں خاندانوں کی بقا کا انحصار ہے وہ وفاقی سوشل سیکیورٹی سسٹم اور میڈی کیئر، خوراک اور رہائش کے لیے دیے جانے والے مفت کوپن اور اسی طرح تمام اسکولوں میں ضرورت مند بچوں کے لیے مفت ناشتہ اور کھانا ہے۔ ایک عام انسان کے لیے یہی وہ فوائد ہیں جو ڈیفالٹ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
امریکہ میں لاکھوں لوگ ان فوائد پر انحصار کرتے ہیں اور اگر حکومت ایک توسیعی مدت تک اپنے بل ادا نہ کرسکی تو ان فوائد کے لیے ادائیگی متاثر ہوسکتی ہے اور سرکاری خدمات کی فراہمی میں خلل پڑ سکتا ہے یا وہ رک سکتی ہیں۔
حکام کا اندازہ ہے کہ اگر ڈیفالٹ کی وجہ سے معیشت زوال کا شکار ہوگئی تو 80 لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں 83 لاکھ ملازمتیں ختم ہونے کا اندیشہسوشل سیکیورٹی سے مستفید ہونے والےلاکھوں افراد، سابق فوجی اور فوجیوں کے خاندان اپنی ماہانہ ادائیگیوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اگر کام کرنے والوں کو حکومت سے تنخواہیں نہیں مل سکیں تو اہم وفاقی خدمات بشمول سرحدی اور فضائی ٹریفک کنٹرول میں خلل پڑ سکتا ہے۔معیشت بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
صدر جو بائیڈن اور دونوں جماعتوں کے کانگریس کے اعلیٰ رہنماؤں نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تاکہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ یہ کئی ہفتوں میں ان کی دوسری ملاقات ہے۔
SEE ALSO: امریکی ایوانِ نمائندگان میں حکومتی اخراجات میں کمی کا بل منظورمسئلہ کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق اگر حکومت کی 314 کھرب ڈالر کی قانونی قرض لینے کی حد کو یکم جون تک نہیں بڑھایا گیا یا اسے معطل کیا گیا تو اس کا نتیجہ مالی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
ایسی ادائیگیاں جن کی ذمے دار حکومت ہے انہیں جاری رکھنے کے لیے رقم ادھار نہ لینے کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ کاروبار دیوالیہ ہوجائیں، مالیاتی منڈیاں کریش ہو جائیں اور ملک دیرپا معاشی پریشانیوں میں بھی گھر جائے۔
معاہدے کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے؟
ری پبلکنز قرض کی حد کو بڑھانے کے بدلے اخراجات میں کمی چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اخراجات کی موجودہ رفتار غیر پائیدار ہے۔ ڈیمو کریٹس چاہتے ہیں کہ قرض کی حد بغیر شرائط کے بڑھائی جائے، ان کی دلیل ہے کہ دونوں مسائل کو جوڑا نہیں جانا چاہیے۔
بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ قرض کی حد پر بات چیت نہیں کریں گے۔ لیکن وہ وفاقی بجٹ کے بارے میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر میکارتھی سے الگ بات کریں گے۔
SEE ALSO: امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ، وزیرِ خزانہ کا کانگریس پر جلد فیصلہ کرنے پر زورکیا کوئی سمجھوتہ ممکن ہے؟
ہفتے کے آخر میں بائیڈن میڈی کیڈ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مسترد کرتے نظر آئے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ وہ ان تجاویز کو مسترد کر دیں گے جو لوگوں سے صحت کی کوریج چھین لیں یا انہیں غربت میں دھکیل دیں۔
ڈیفالٹ سے سب سے زیادہ نقصان کون اٹھائے گا؟
امریکی وزیرِ خزانہ جینٹ یلن نے منگل کو کمیونٹی بینکرز کے سامنے ایک تقریر میں کہا کہ بنیادی طور پر ہر کسی کو(نقصان ہوگا) کیوں کہ امریکی اور عالمی مالیاتی نظام کو لگنے والا جھٹکا اتناہی "تباہ کن" ہوگا۔
البتہ کام کرنے والےوہ لوگ جو ایک تنخواہ سے دوسری تنخواہ پر زندگی گزارتے ہیں اور وہ لوگ جو سرکاری فوائد اور خدمات پر بھروسہ کرتے ہیں، ملازمتوں میں کمی اور آمدنی کے نقصان کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
یلن نے اپنی تقریر میں کانگریس پر زور دیا کہ وہ تیزی سے کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی معیشت اور کروڑوں امریکیوں کا مستقبل معلق معیشت کی وجہ سے داؤ پر ہے۔