امریکہ کے قرضوں کی حد میں اضافے کے بعد ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں وزیرِ خزانہ جینٹ یلن نے کانگریس کو آگاہ کیا ہےکہ اگر یکم جون تک قرضوں کی بالائی حد میں اضافہ نہ کیا گیا تو ملک ڈیفالٹ میں جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جینٹ یلن نے پیر کو سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان کو ارسال کیے گئے ایک خط میں خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس نے قرضوں کی بالائی حد کو معطل یا اس میں اضافہ نہ کیا تو یکم جنون تک ملک کے ڈیفالٹ کی حد تک پہنچنے کا خدشہ موجود ہے۔
انہوں نے کانگریس پر زور دیا ہے کہامریکہ کے اعتماد اور کریڈٹ کے تحفظ کے لیے جتنا جلد ممکن ہو اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت کی قرض حاصل کرنے کی حد 310 کھرب ڈالر سے زائد ہے۔ بعض حکام قرض کی حد میں اضافے پر زور دے رہے ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے کانگریس ارکان کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ماضی میں بھی قرضوں کی حد میں اضافہ یا قرضوں کی بالائی حد کو معطل کرنے جیسے اقدامات کیے جاتے رہے ہیں۔ البتہ آخری منٹ میں کیے گئے فیصلے سے کاروباروں اور صارفین کے اعتماد کو دھچکا لگتا ہے۔
انہوں نے خط میں مزید کہا کہ" قرض کی حد سے متعلق تاخیر سے کیے گئے فیصلے سے ان لوگوں کی ادائیگی میں اضافہ ہو جاتا ہے جنہوں نے مختصر مدت کے قرضے لیے ہوتے ہیں جب کہ امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔"
وزیرِ خزانہ کی جانب سے وفاقی ادائیگوں کے لیے کیش کی کمی کے انتباہ کے بعد صدر جو بائیڈن نے کانگریس کے چار رہنماؤں کو آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس طلب کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدر بائیڈن نے جن رہنماوں کو مدوع کیا ہے ان میں ہاؤس اسپیکر کیون مکارتھی، ہاؤس ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفری، سینیٹ میں اکثریتی لیڈر چک شومر اور ری پبلکن رہنما مچ مکونل شامل ہیں۔
محکمۂ خزانہ نے پیر کو آگاہ کیا تھا کہ چاہے مرکزی حکومت قرضوں کی حد میں اضافہ نہ بھی کرے تو وہ اپریل سے جون تک کی سہہ ماہی میں مزید قرض کا حصول ممکن بنائے گا۔
امریکہ کی منصوبہ بندی ہے کہ اس سہہ ماہی میں 726 ارب ڈالرز کے قرض کا حصول ممکن بنائے۔ یہ رقم جنوری کے تخمینے سے 449 ارب ڈالر زیادہ ہے۔
جینٹ یلن نے جنوری میں بھی کانگریس کے رہنماؤں کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ محکمۂ خزانہ ایسے غیر معمولی اقدامات کر رہا ہے جس سے امریکہ کی مرکزی حکومت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے اس وقت بھی زور دے کر کہا تھا کہ کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس ضمن میں بروقت فیصلے کرے۔
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن اور وائٹ ہاؤس کانگریس پر زور دے رہے ہیں کہ قرضوں کی بالائی حد میں اضافہ کرے لیکن دوسرے پالیسی کے معاملات کا جائزہ نہ لے۔صدر جو بائیڈن بھی کسی مذاکرات کے بغیر یہ اضافہ چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ری پبلکن پارٹی کے زیرِ کنٹرول ایوانِ زیریں میں گزشتہ ہفتے ایک بل منظور کیا گیا تھا جس میں قرضوں کی حد میں تو اضافہ کیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے اخراجات محدود کرنے پر زور دیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔