عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے دس ماہ کے تعطل کے بعد پاکستان کے ساتھ معاشی پروگرام بحال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ معاشی ماہرین اس اقدام کو پاکستان کی معیشت کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول پر ایک معاہدہ ہو گیا ہے جس کے مطابق ایگزیگٹو بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو 500 ملین ڈالر کی قسط جاری کر دی جائے گی۔
آئی ایم ایف کی طرف سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان کے ساتھ ایک پیکج پر اتفاق ہوا ہے جس کا مقصد پاکستانی معیشت میں توازن پیدا کرنا ہے۔
ایگزیگٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی جب کہ کرونا وائرس کے اخراجات کا آڈٹ کرانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے جولائی 2019 میں پاکستان کو 39 مہینوں کے پروگرام کے تحت چھ ارب ڈالرکا قرضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ قرض کے لیے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی اقساط جاری ہونا تھیں لیکن گزشتہ برس کرونا وبا اور پاکستان کی مشکل معاشی صورتِ حال کی وجہ سے یہ پروگرام تقریباً دس ماہ سے تعطل کا شکار تھا اور پاکستان کو صرف ایک قسط موصول ہوئی تھی۔
SEE ALSO: پاکستان اور آئی ایم ایف میں اختلاف نہیں، ٹیکس کی شرح بڑھانی ہو گی: گورنر اسٹیٹ بینکآئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان جاری پروگرام کے تحت بجلی پر سبسڈی کم کرے گا۔
آئی ایم ایف کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا جس پر اب عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس کے بعد پاکستان کو نئی قسط جاری کی جا رہی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی ٹوئٹر پر اپنے بیان میں معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں پر بھرپور کوشش کے بعد قابو پایا گیا ہے۔
اُن کے بقول آئی ایم ایف کی طرف سے پیکج کی منظوری پاکستان کے لیے ایک اچھی پیش رفت ہے۔
معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کے مطابق آئی ایم ایف کا پروگرام دوبارہ بحال ہونے سے دنیا بھر میں ایک اچھا پیغام جائے گا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہے اور پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام بہتر انداز میں چلا رہا ہے جس سے ملک کی معیشت بہتر ہوگی۔
Your browser doesn’t support HTML5
عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ اور درآمدات میں کمی سے پاکستان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کیا ہے اور پاکستان کی برآمدت میں بھی نمایاں بہتری آرہی ہے۔
معاشی میدان میں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی گروتھ 1.5 فی صد رہنے کی توقع ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی گروتھ منفی اعشاریہ چار فی صد ہو گئی تھی۔
'ادائیگیوں کے لیے پاکستان بہتر پوزیشن میں ہے'
اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے خرم شہزاد نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کے کسی مسئلے کی وجہ سے نہیں بلکہ کرونا وبا کی وجہ سے معطل ہوا تھا۔
خرم شہزاد کے مطابق کرونا کی وجہ سے پاکستان مشکلات کا شکار تھا اور پاکستان کو اس بارے میں مختلف رعایتیں بھی دی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کی معیشتیں دوبارہ کھل رہی ہیں اور پاکستان کی معیشت میں بھی بہتری آئی ہے۔ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کا یہ پروگرام برداشت کرسکتا ہے اور ادائیگیوں کے لیے پاکستان بہتر پوزیشن میں ہے۔
خرم شہزاد کے بقول، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آنے کی توقع ہے۔
پاکستان کی معیشت میں بہتری
حالیہ عرصے میں پاکستان میں معیشت میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور بڑی صنعتوں میں پاکستان میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے عالمی ادارے 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' (ایف اے ٹی ایف) کے لیے ہونے والی قانون سازی کے باعث دنیا بھر سے پاکستان بھجوائی جانے والی ترسیلات زر بھی بینکنگ چینل کے ذریعے بھجوائی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آرہی ہے۔
SEE ALSO: گیس کا بحران، پاکستان برآمدات میں اضافے کا رُجحان برقرار رکھ سکے گا؟حکومت کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں 24.9 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور لگاتار آٹھ ماہ سے ہر ماہ ترسیلات زر دو ارب ڈالر سے زیادہ رہی ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے۔
پاکستان حکومت کی طرف سے بیرون ملک سے زرِمبادلہ حاصل کرنے کے لیے روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھولے جا رہے ہیں جس میں غیر ممالک میں مقیم پاکستانی اپنے اکاؤنٹس کھول سکتے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں روزانہ اوسطاً 20 لاکھ ڈالر جمع کرائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں جہاں ایک جانب لارج اسکیل مینوفیکچرنگ اور ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ٹیکس اہداف مشکلات کا شکار ہیں۔
رواں برس 4.96 کھرب کا ٹارگٹ مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا جس کی وجہ کرونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کو قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ برس کے آخر میں صرف ٹیکسٹائل کے شعبے میں پاکستان کی برآمدات دو ارب ڈالر سے بڑھ گئی تھیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی طرف سے تعمیرات کے شعبے میں رعایتیں دیے جانے کے بعد تعمیرات سے متعلق مختلف شعبوں میں بھی تیزی ہے۔
قیامِ پاکستان کے بعد 11 جولائی 1950 میں پاکستان آئی ایم ایف کا رکن بنا تھا۔ گزشتہ 69 برسوں میں قرضے کے حصول کے لیے پاکستان 21 مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کر چکا ہے۔