توشہ خانہ کیس میں عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14،14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنا دی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جج محمد بشیر نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالت نے دونوں ملزمان کو 14، 14 سال قید کے علاوہ 78 کروڑ 70 لاکھ فی کس جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو 10 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا ہے جب کہ سابق وزیرِِ اعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو گرفتار کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔
صحافی عمران اصغر اور کمرۂ عدالت میں موجود دیگر صحافیوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں جج محمد بشیر نے بدھ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت کی تو اس موقع پر عمران خان کو پیش کیا گیا۔ تاہم ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سماعت میں شریک نہ ہوئیں۔
SEE ALSO: سائفر کیس میں 10 سال قید؛ عمران خان کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟گزشتہ روز ہی عمران خان کو خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔
عمران خان کو سزائیں ایسے موقع پر سنائی گئی ہیں جب عام انتخابات میں آٹھ روز باقی رہ گئے ہیں اور ان کی جماعت کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
بدھ کو سماعت کے موقع پر سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی عدالت میں پیش نہ ہوئیں جب کہ جج محمد بشیر کے روبرو عمران خان نے اپنی حاضری لگائی۔
عدالت نے عمران خان سے استفسار کیا کہ آپ کا دفعہ 342 کا بیان کہاں ہے جس پر سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کے لیے بلایا گیا تھا۔
SEE ALSO: پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم کو سزا سنائے جانا ایک قانونی معاملہ ہے، امریکی محکمہ خارجہجس پر جج محمد بشیر نے عمران خان کو کہا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرا دیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
عمران خان نے فاضل جج سے کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنا دی گئی۔
سابق وزیرِِ اعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے وکلاء ابھی آئے نہیں، وکلاء آئیں گے تو انہیں 342 کا بیان دکھا کر جمع کرا دیں گے۔
عمران خان یہ کہہ کر کمرۂ عدالت سے واپس چلے گئے کہ وہ صرف حاضری لگانے کے لیے آئے تھے۔ جس کے بعد جج بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔
بعد ازاں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق وہ گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں۔ پولیس نے اڈیالہ جیل سے ان کو گرفتار کر لیا۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی تحائف وصول کر کے ان کی فروخت سے حاصل رقم اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔
پانچ اگست 2023 کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنائی تھی جس کے بعد پولیس نے عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ مسلسل جیل میں قید ہیں۔
بعد ازاں اگست 2023 کے آخر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اسی دن انہیں سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔